اپنی مدد آپ: گاڑی کی بیٹری سے متعلق 4 اہم ترین تجاویز

0 934

گاڑی چاہے جتنی بھی مہنگی یا خوبصورت ہو اگر اس کی بیٹری ٹھیک نہیں تو سمجھیے کہ وہ کسی کام کی نہیں۔ کیوں کہ کسی بھی گاڑی کومکمل چارج اور درست بیٹری کے بغیرچلانا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے۔ مجھے یاد ہے کہ اب سے کئی دہائیوں پہلے بغیر بیٹری سی چلنے والی پرانی ڈیزل گاڑیاں بالخصوص سامان کی نقل و حمل کرنے والے لوڈرز (loaders) بہت عام تھے۔ پرانے زمانے میں انہیں دھکا لگا کر اسٹارٹ کیا جاتا تھا۔ لیکن اب وقت تبدیل ہوچکا ہے۔ ہر شعبے کی طرح گاڑیوں میں بھی وقت کے ساتھ جدت آتی چلی گئی اور اب انہیں بیٹری کے بغیر اسٹارٹ کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ بیٹری کی دیکھ بھال اور اس کا خیال رکھنا ازحد ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کمزور بیٹری والی گاڑیوں کو اسٹارٹ کرنے کے طریقے

car battery

خاص طور پر طویل سفر پر جانے سے قبل گاڑی کی تمام چیزوں بشمول بیٹری کو ضرور چیک کرلینا چاہیے۔ اس سے پہلے کہ ہم آپ کو بیٹری کی دیکھ بھال سے متعلق اہم تجاویز بتائیں پہلے مارکیٹ میں دستیاب بیٹریز کی اقسام پر نظر ڈال لیتے ہیں۔ پاکستان میں دو طرح کی بیٹریز دستیاب ہیں؛ڈرائے بیٹری (dry cell battery)اور پانی /تیزاب والی بیٹری (wet cell [acid] battery)۔اگر آپ کے پاس ڈرائے بیٹری ہے تو زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیوں کہ یہ بیٹریز عموماً ایک بار استعمال ہونے کے بعد دوبارہ قابل استعمال نہیں رہتیں اور بہرصورت نئی بیٹری ہی لگانا پڑتی ہے۔جبکہ پانی والی بیٹری (جسے تیزاب والی بیٹری بھی کہا جاتا ہے) پر مسلسل نظررکھنا اور صاف ستھرائی بہت ضروری ہے۔ اپنی بیٹری کی بہتر حالت یقینی بنانے کے لیے ان تجاویز پر عمل کریں۔

ظاہری حالت کا خیال رکھیں

بیٹری چاہے ڈرائے ہو یا تیزاب والی دونوں ہی کے باہری حصے پر خصوصی نظر رکھنی چاہیےکہ آیا اس پر کسی قسم کی ٹوٹ پھوٹ یا پلاسٹک چٹخ جانے کے نشانات تو موجود نہیں ہیں۔ تیزاب والی بیٹری کے باہری حصے پر پانی جیسی چیز کی موجودگی کو ہر گز نظر انداز نہ کریں کیوں کہ یہ بیٹری سے لیک ہونے والا تیزاب بھی ہوسکتا ہے۔ تیزاب گاڑی کے لوہے کو کھا جاتا ہے لہٰذا بیٹری میں لیکیج کی شکایت آنے پر اسے فوراً تبدیل کرلیں۔ گو کہ بیٹریز کی مرمت بھی کروائی جاسکتی ہے لیکن یہ صرف اسی صورت ممکن ہے کہ جب اس میں لیکیج کا مسئلہ زیادہ نہ ہو۔بیٹری کی جانچ کرتے ہوئے اس کے ٹرمنل پرنگاہ ڈالنا مت بھولیں۔

car-battery-checkup

پانی/تیزاب کی مقدار دیکھیں

پانی یا تیزاب والی بیٹرز میں ایک خاص قسم کا پانی ڈالا جاتا ہے جسے distilled water کہتے ہیں۔ یہ بیٹری کی دکانوں پر عام دستیاب ہوتا ہے۔ بیٹری ایک خاص عمل کے ذریعے اس پانی میں تیزابیت شامل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جس اسی سے بیٹری کے سیلز چارج ہوتے ہیں۔ لہٰذا ضروری ہے کہ بیٹری کے اندر پانی کی مقدار نہ بہت زیادہ ہو اور نہ بہت ہی کم ہو بلکہ اسے مناسب رکھنا چاہیے۔ اگر بیٹری میں زیادہ پانی ڈال دیا جائے تو تیزاب بننے کے بعد وہ بیٹری سے باہر آجائے گا جس سے نہ صرف بیٹری بلکہ گاڑی کے دیگر پرزوں کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ گرمی کی شدت میں اضافے سے بھی تیزاب کی افادیت میں کمی آتی ہے جسے پانی کی مدد سے روکا جاسکتا ہے۔

car battery acid level

بیٹری کو ڈھیلا ڈھالا مت چھوڑیے

بیٹری کو نامناسب انداز سے رکھنا انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے لہٰذا گاڑی کا بونٹ بند کرنے سے پہلے بیٹری کو باحفاظت اور اچھی طرح فکس کیجیے۔ بالخصوص بیٹری کے ٹرمنلز کو ادھر ادھر لڑھکنے سے محفوظ رکھیں ورنہ وہ گاڑی کے دیگر حصوں کو نقصان پہنچانے کے ساتھ آگ لگنے کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔ بیٹری کو اسی جگہ پر رکھیں جہاں اس کے لیے جگہ بنائی گئی ہے۔

Car battery clamp

بیٹری کے ٹرمنلز صاف رکھیں

وقت کے ساتھ بیٹری کے ٹرمنلز پر گرد جمع ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ ایسا زیادہ تر اس وقت ہوتا ہے کہ جب ٹرمنلز کو درست طریقے سے نہ لگایا گیا ہو۔ اگر آپ کو بیٹری کے ٹرمنلز پر کسی قسم کا مواد جمع ہوتا محسوس ہو تو نیم گرم پانے سے اسے صاف کرلیں۔ ٹرمنلز کے علاوہ تاروں کے سرے پر موجود چٹکیوں سے بھی گرد صاف کرنا ضروری۔ اس سے بیٹری کی کارکردگی متاثر نہیں ہوتی اور وہ اپنا کام بخوبی انجام دے پاتی ہے۔ انہیں صاف کرنے کے لیے بیٹری سے علیحدہ کریں اور کسی بھی عام برش اور کپڑے دھونوے والے سرف سے صاف کر کے دوبارہ واپس لگادیں۔ بیٹری ٹرمنلز پر چٹکیاں لگاتے ہوئے اس بات کا خیال رکھیں کہ ان میں فاصلہ نہ رہ جائے۔

car battery corrosion

car battery corrosion brush cleaning

یہ گاڑی کی بیٹری کو بہتر حالت میں رکھنے کے لیے چند تجاویز ہیں جن پر عمل کر کے نہ صرف آپ زیادہ عرصے تک بیٹری کو کارآمد رکھ سکتے ہیں بلکہ عین سڑک کے بیچ گاڑی خراب ہونے کی ممکنہ پریشانی سے بھی بچ سکتے ہیں۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.