مقامی اداروں نے نان-فائلرز کے لیے گاڑیوں کی بکنگ بند کردی

0 186

تازہ ترین پالیسی کے مطابق مقامی اسمبلرز نے گاڑیوں کی بکنگ معطل کردی ہے۔

رواں سال بجٹ 2018-19ء میں تجویز کیا گیا تھا کہ ٹیکس فائل نہ کرنے والے افراد کو یکم جولائی 2018ء سے مقامی سطح پر بننے والی یا درآمد شدہ گاڑیوں کی بکنگ، رجسٹر کروانے یا خریدنے سے روکا جائے یہاں تک کہ وہ اپنا ٹیکس ریٹرن فائل نہ کریں۔ بجٹ 2018-19ء کی قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد گاڑیاں بنانے والے تمام مقامی اداروں نے بالآخر یہ قدم اٹھا لیا ہے۔

پاک سوزوکی، آئی ایم سی ٹویوٹا، ہونڈا اور الحاج فا نے نئی پالیسیوں کے مطابق گاڑیوں کی بکنگ معطل کردی ہے۔ ہم نے ان کمپنیوں کی آفیشل ڈیلرشپس سے رابطے کیے اور انہوں نے واضح طور پر کہا کہ نئی پالیسی کے تحت گاڑیوں کی بکنگ معطل ہو چکی ہے۔

پاک سوزوکی نے ہدایت نامہ جاری کیا ہے، جو کچھ یوں کہتا ہے:

“بکنگ، رجسٹریشن یا کسی بھی مقامی طور پر تیار کردہ نئی گاڑی یا درآمد شدہ گاڑی کی پہلی رجسٹریشن کی درخواست ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ کا کوئی گاڑیاں رجسٹر کرنے والا ادارہ یا گاڑیاں بنانے والا ادارہ قبول کا پروسس نہیں کرے گا یہاں تک کہ وہ شخص ٹیکس فائلر نہ ہو۔”

Suzuki Non-Filers Internal Circular

ہدایت نامے میں میں مزید کہا گیا ہے کہ لہٰذا ہم تمام نان-فائلر صارفین کے لیے سوزوکی گاڑیوں کی بکنگ فوری طور پر بند کرنے پر مجبور ہیں بشمول انفرادی اور تمام کارپوریٹ صارفین۔

کمپنی کے ایک آفیشل ڈیلر نے انکشاف کیا کہ جن افراد کو گاڑی کی فراہمی کا وقت جولائی کے بعد کا دیا گیا ہے ادارہ ان سے رابطہ کرے گا کہ اگر انہیں گاڑی چاہیے تو وہ اپنا درجہ نان-فائلر سے فائلر کروائیں۔

ہم نے پورش اور آڈی پاکستان جیسے نئے گاڑیاں درآمد کرنے والوں سے بھی رابطہ کیا۔ پورش کے عہدیدار نے بتایا کہ نئی پالیسی نان-فائلرز کو گاڑیاں خریدنے سے روکتی ہے، جبکہ ان کے تمام صارفین فائلر ہیں اور انہوں نے اپنی گاڑیوں کی بکنگ معطل نہیں کی۔ جبکہ آڈی کے عہدیدار نے کہا کہ وہ اس وقت معاملے پر غور کر رہے ہیں اور جلد ہی مطلع کریں گے۔

اس تجویز کے بعد کئی حلقوں نے آٹو انڈسٹری کے لیے حکومت کا اچھا قدم قرار دیا، جبکہ چند نے معاملے پر ناخوشی کا اظہار کیا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے تجویز کے بعد حکومت کو سفارش کی تھی کہ وہ نان-فائلرز پر پابندیوں کو نرم کرے اور انہیں 1000cc تک کی گاڑی خریدنے یا درآمد کرنے کی اجازت دے تاکہ ملک کی مڈل-کلاس آبادی کو سہولت ملے۔ البتہ حکومت نے اس تجویز کو مسترد کردیا۔

آئی ایم سی کے سی ای او علی اصغر جمالی نے پہلے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے اس تجویز پر اپنے عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ 60 فیصد صارفین نان-فائلرز ہوتے ہیں اور اگر انہیں ہی گاڑیاں خریدنے سے روک دیا جائے تو فروخت میں تیزی سے کمی آئے گی۔ یہ نئی شرط یا تجویز استعمال شدہ گاڑیاں خریدنے والوں پر لاگو نہیں ہوتی، انہوں نے مزید کہا۔

toyota 1

واضح رہے کہ آئی ایم سی نے چند روز قبل ایک اطلاع نامہ جاری کیا تھا جس میں نان-فائلر سے فائلر بننے کی حوصلہ افزائی کی گئی تھی تاکہ گاڑیوں کے آرڈر پر تاخیر یا منسوخی سے بچا جا سکے۔ اس نوٹس میں لکھا گیا کہ “مالی سال 2018-19ء کے لیے بجٹ کا اعلان کرتے ہوئے حکومت نے حال ہی میں ایک نئی پالیسی متعارف کروائی تاکہ تمام نان-فائلرز کو مقامی سطح پر تیار کردہ اور/یا درآمد شدہ گاڑیاں خریدنے سے روکا جائے۔ اس میں وہ تمام افراد شامل ہیں جن کا نام ٹیکس ادا کرنے والے افراد میں شامل نہیں اور ساتھ ہی وہ صارفین بھی جو پہلے ہی گاڑی بک کروا چکے ہیں اور 30 جون 2018ء کے بعد ان کو گاڑی کی فراہمی متوقع ہے۔”

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.