وزارت پیٹرولیئم نے پیٹرول میں مینگنیز کی مقدار کے لیے معیارات مرتب کردیے

1 165

پیٹرول سے مینگنیز کو نکالنے کے لیے وزارت توانائی نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا)، آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (OCAC) اور دیگر متعلقہ فریقین کو آگاہ کیا ہے کہ پیٹرول (90, 92, 95, 97 RON) میں مینگنیز کی مقدار 40 ملی گرام (زیادہ سے زیادہ) فی لیٹر ہونی چاہیے۔ معلوم ہوا ہے کہ پیٹرولیئم ڈویژن نے مقامی اور درآمد شدہ دونوں پیٹرول کے لیے مینگنیز کی یہ مقدار مرتب کی ہے۔ مزید برآں، یکم نومبر 2018ء سے 30 اپریل 2019ء تک مینگنیز کی مقدار گھٹا کر 24 ملی گرام فی لیٹر تک لائی جائے گی۔

یہ بھی بتایا گیا کہ آئرن-بیسڈ آکٹین مادّے یا دیگر کوئی بھی اضافی مادّے بھی پیٹرول کے ساتھ ملانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ مزید برآں، اتھارٹی تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے اتفاق رائے سے اگلے سال یکم مئی کے بعد پیٹرول سے مینگنیز مواد کے مکمل خاتمہ کرے گی۔

گزشتہ سال ہونڈا پاکستان نے اوگرا کو شاکیت کی تھی کہ مقامی آئل کمپنیاں اپنے ریسرچ آکٹین نمبر (RON) بڑھانے کے لیے پیٹرول میں ایسے اضافی مادّے استعمال کر رہی ہیں، جو ان کی گاڑیوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ہونڈا کے مطابق ادارے پیٹرول کے RON کو بڑھانے کے لیے مینگنیز استعمال کر رہے ہیں۔ ہونڈا نے دعویٰ کیا کہ ایندھن کے خراب معیار کی وجہ سے انہوں نے اپنی 1.5L ہونڈا سوک ٹربو کی پیداوار روک دی۔

بڑے ہنگامے کے بعد اوگرا نے قدم اٹھانے اور مسئلہ حل کرنے کا فیصلہ کیا۔ اتھارٹی نے حکومت کو تجویز کیا کہ وہ فوری بنیادوں پر ضروری اقدامات اٹھائے، کیونکہ پاکستان اور جاپان میں گاڑیاں بنانے والے ادارے ایندھن کے معیار سے ناخوش ہیں۔

اس کا حوالہ دینا ضروری ہے کہ پیٹرول کے نمونوں پر تجربات اوگرا اور ہائیڈروکاربن ڈیولپمنٹ انسٹیٹیوٹ آف پاکستان (HDIP) نے کیے جنہوں نے ظاہر کیا کہ تیل صاف کرنے والے کارخانے مختلف اقسام کے کیمیائی اور اضافی مادّے شامل کر رہے ہیں تاکہ گھٹیا معیار کے پیٹرول کا معیار بڑھایا جا سکے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے دیکھتے رہیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.