ابتدائی مرحلے میں پاکستان میں موٹر سائیکلیں اور رکشے الیکٹرک ہوں گے

0 200

وزارت موسمیاتی تبدیلی (MoCC) ملک میں گاڑیوں سے قبل ملک میں موٹر سائیکلوں اور رکشوں کی الیکٹرک ٹیکنالوجی پر منتقلی کی خواہشمند ہے۔ 

وزیر اعظم عمران خان کے گیسولین انجنوں سے الیکٹرک کی جانب منتقلی کے وژن کو وزارت موسمیاتی تبدیلی آگے لے جاتے ہوئے ایک پالیسی ڈھانچے کی تشکیل کے عمل سے گزار رہی ہے۔ اس ضمن میں ایک چینی وفد نے الیکٹرک ٹیکنالوجی کی جانب قدم بڑھانے کو سراہا ہے۔ وزارت نے عام انجن کی گاڑیوں کی مرحلہ وار جدید الیکٹرک ٹیکنالوجی میں تبدیلی کے حوالے سے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے۔ تمام کمپنیوں سے اس معاملے پر اپنی تجاویز جلد از جلد پیش کرنے کی درخواست بھی کی گئی۔ وزیر اعظم نے وزارت کو پالیسی ترتیب دینے کے عمل میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے کی منظوری دی ہے۔ حکومت ملک میں بڑھتی ہوئی آلودگی کی وجہ سے خراب ہوتی ماحولیاتی صورتحال سے نمٹنے کے لیے درست سمت میں قدم آگے بڑھانا چاہتی ہے۔ نفاذ کے لیے قدم اٹھائے جانے سے قبل اس پالیسی کی وفاقی کابینہ اور اقتصادی تعاون کی کمیٹی کی جانب سے منظوری ضروری ہے۔ 

ابتدائی پالیسی ڈھانچے کے مطابق الیکٹرک ٹیکنالوجی کی جانب منتقلی کا عمل دو پہیوں اور تین پہیوں والی گاڑیوں سے شروع ہوگا اور اس کے بعد یہ عمل چار پہیوں والی گاڑیوں کی جانب بڑھے گا۔ اس ضمن میں وزارت کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ انجینئرنگ کمپنی پہلے ہی ملک میں الیکٹرک گاڑیوں پر کام کر رہی ہے۔ الیکٹرک موٹر سائیکل کی لاگت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انجینئرنگ ادارے ایک موٹر سائیکل بھی تیار کی ہے جس کو بنانے پر 65 ہزار کے لگ بھگ لاگت آتی ہے۔ موٹر سائیکل مکمل چارج ہونے پر 125 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنےکی صلاحیت رکھتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر اس پورے عمل میں حکومت مدد کرے تو وہ بنانے پر آنے والی لاگت بھی کم کر سکتی ہے۔ 

گاڑیوں اور صنعتوں سے نکلنے والا دھواں ماحولیات پر سنگین اثرات مرتب کر رہا ہے۔ ان میں صرف گاڑیوں سے نکلنے والے دھوئیں کا اخراج ہی ملک کی کل فضائی آلودگی کا تقریباً 43 فیصد ہے۔ دنیا تیزی سے الیکٹرک ٹیکنالوجی کی جانب منتقل ہو رہی ہے اور گاڑیاں بنانے والے چند بڑے ادارے ایسی الیکٹرک گاڑیاں بنا رہے ہیں جو کچھ فرق سے روایتی ایندھن سے چلنے والی گاڑیوں کو بھی پیچھے چھوڑ رہی ہیں۔ الیکٹرک کاریں پاکستان کی مارکیٹ میں نئی ہیں اور ان کے آگے جانے کا امکان بہت زیادہ ہے۔ یہ کئی فوائد رکھتی ہے جیسا کہ ملک کی معیشت پر تیل کی درآمد کے بھاری اثرات میں کمی۔ صارفین کے لحاظ سے الیکٹرک گاڑیاں چلانے کی لاگت ایندھن کے ذریعے چلنے والی عام گاڑیوں کا محض 25 فیصد ہے۔ بلاشبہ یہ گاڑیاں طویل میعاد میں صارفین کو فائدہ پہنچائیں گی اور ساتھ ہی ماحول کے لیے بھی فائدہ مند ہوں گی۔ حکومت الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کے لیے بہت کوششیں کر رہی ہے جنہیں شہریوں کی جانب سے سراہنا چاہیے۔ 

اپنے تبصرے مندرجہ ذیل حصے میں کیجیے۔ الیکٹرک گاڑیوں کے حوالے سے تازہ ترین خبروں کے لیے پاک ویلز پر ہمارے ساتھ رہیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.