پاک ویلز ویڈیو تبصرہ: ہونڈا سِٹی 2015

0 160

اس بار ہمارے ساتھی حسن چٹھا جس گاڑی پر تبصرہ کر رہے ہیں وہ پاکستان کی مشہور ترین گاڑیوں کی فہرست میں طویل عرصے سے شامل ہے۔ جی ہاں! آپ نے بالکل صحیح سمجھا، آج ہم ہونڈا سِٹی 2015 پر پاک ویلز کا خصوصی ویڈیو تبصرہ پیش کرنے جا رہے ہیں۔

پاکستان میں دستیاب ہونڈا سِٹی کی پانچویں جنریشن سال 2009ء میں پیش کی گئی تھی۔ البتہ اس وقت دستیاب سِٹی میں کئی ایک دیدہ زیب چیزیں شامل کی گئی ہیں جن میں کروم گرل اور پچھلی جانب بریک لائٹس شامل ہیں۔ ہونڈا نے اپنے صارفین کے لیے دو گاڑیاں بالکل مختلف انداز سے پیش کی ہیں۔ جبکہ ٹویوٹا نے گاڑیوں کے دو ورژنز بالکل ایک ہی جیسے انداز میں پیش کیے ہیں۔ اب آپ خود ہی بتائیے کہ جن دو گاڑیوں کو دیکھنے میں ہی فرق نظر نہ آئے تو بھلا کوئی دس لاکھ روپے اضافی کیوں ادا کرے گا۔ اور یہ صرف ہماری ہی نہیں بلکہ بہت سے کرولا صارفین کی بھی رائے ہے کہ اگر وہ اتنے پیسے خرچ کر ہی رہے ہیں تو کم از کم گاڑی کا انداز تو انہیں کچھ مختلف ملنا چاہیے۔ لیکن ہونڈا نے دو مختلف طبقات کے لیے دو مختلف گاڑیاں پیش کر کے اس معاملے کو بہت سیدھا اور آسان کردیا ہے۔

ہونڈا سِٹی 1300 سی سی گاڑی ہے جو مینوئل اور آٹو ٹرانسمیشن کے ساتھ ہے۔ ہونڈا سِٹی ‘ایساپئر’ 1500 سی سی انجن کے ساتھ بھی دستیاب ہے جس میں چند اضافی سہولیات بھی شامل کی گئی ہیں۔ ہونڈا کے خیال میں سِٹی کو ‘مختصر سیڈان’ کے زمرے میں رکھا جانا چاہیے۔ اس کو دیکھتے ہوئے سِٹی میں بیٹھنے کی جگہ کافی مناسب کہی جاسکتی ہے۔ ڈگی میں 500 لیٹر سے زائد جگہ ہے جو اس طرز کی گاڑیوں میں سب سے زیادہ ہے۔ 1300 سی سی سِٹی کے ڈیش بورڈ میں آپ کو سی ڈی پلیئر اور 2 اسپیکرز دستیاب ہیں جبکہ 1500 سی سی سِٹی ایسپائر میں ملٹی میڈیا نیوی گیشن سسٹم بھی شامل ہے۔ ہونڈا سِٹی میں ABS بریکس تو موجود ہیں لیکن ایئر بیگ اور اموبلائزر دستیاب نہیں۔

ہونڈا کی دیگر گاڑیوں کی طرح سِٹی کا سفر بھی کچھ ‘ہل جل’ والا محسوس ہوتا ہے لیکن ڈرائیور کے لیے گاڑی پر گرفت بہت اچھی ہے۔ اس لیے بہتر ہوگا کہ آپ اسے شہر کی سڑکوں پر ہی دوڑائیں اور اونچے نیچے یا ٹھوٹے پھوٹے رستوں سے اجتناب کریں۔ اگر بیرون شہر سفر کرنا ہو تو اپنی ہونڈا سِٹی کے بجائے ٹویوٹا کرولا XLi کو کرائے پر لے کر چلے جائیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ کو ہماری یہ کاوش پسند آئے گی۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.