سال 2019ء کے دوران پٹرولیم قیمتوں میں 25.3 فیصد اضافہ ہوا

0 170

سال 2019ء مقامی آٹو سیکٹر کے علاوہ صارفین کے لیے بھی ایک تباہ کن سال ثابت ہوا کیونکہ انہیں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 25.3 فیصد کے بڑے اضافے کا سامنا کرنا پڑا۔ 

جنوری سے دسمبر کے عرصے میں پٹرولیم قیمتیں کئی بار بڑھیں اور 2019ء کے اختتام تک پٹرول کی قیمت میں کُل 25.3 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔ سال کا آغاز پٹرول کی قیمت 90.97 روپے فی لیٹر کے ساتھ ہوا اور اختتام 113.99 روپے فی لیٹر پر ہوا جو کُل 23.02 روپے کے اضافے کو ظاہر کر رہا ہے۔ اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل (HSD) کی قیمت بھی ان 12 مہینوں میں 17.18 فیصد بڑھی جو اِس وقت 125.01 روپے فی لیٹر پر کھڑی ہے۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں مجموعی طور پر 18.33 روپے کا اضافہ ہوا۔ دوسری جانب لائٹ ڈیزل آئل (LDO) 2019ء کے آغاز پر 75.28 روپے فی لیٹر تھا جو اس وقت 82.43 روپے فی لیٹر کا ہے، یعنی اس عرصے میں کُل 7.15 روپے یا 9.49 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔ مٹی کا تیل جنوری 2019ء کے دوران 82.98 روپے فی لیٹر پر فروخت ہو رہا تھا جبکہ اب وہ 96.35 روپے فی لیٹر ہے یعنی اس میں 13.37 روپے فی لیٹر کا اضافہ ہوا۔ 2019ء کا خاتمہ ان قیمتوں کے ساتھ ہوگا: 

پٹرول: 113.99 روپے فی لیٹر 

ہائی اسپیڈ ڈیزل: 125.01 روپے فی لیٹر 

لائٹ ڈیزل: 82.43 روپے فی لیٹر 

مٹی کا تیل: 96.35 روپے فی لیٹر 

واضح رہے کہ حکومت نے دسمبر 2019ء کے مہینے کے لیے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (OGRA) کی تجویز کو منظور کرتے ہوئے پٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب 0.25 روپے اور 2.39 روپے فی لیٹر کی کمی کی تھی۔ سال کا اختتام پٹرولیم مصنوعات کی آسمان سے باتیں کرتی قیمتوں کے ساتھ ہوگا، خاص طور پر پٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں کہ جو ہر سال ریونیو کلیکشن میں بڑا حصہ ڈالتی ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ مقامی مارکیٹ میں ان دو مصنوعات کا بہت زیادہ استعمال ہے۔ 17 فیصد GST کے علاوہ حکومت پٹرول اور HSD پر پٹرولیم لیوی بھی لگاتی ہے جو 14 روپے اور 18 روپے فی لیٹر ہیں۔ دوسری جانب مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل پر 3 اور 6 روپے فی لیٹر پٹرولیم لیوی بھی چارج ہو رہی تھی۔ 2019ء کے دوران ماہانہ بنیادوں پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تفصیلی جائزہ مندرجہ ذیل چارٹ میں دیکھیں:

یہ ٹیبل ظاہر کرتا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اگست 2019ء میں اپنے عروج پر پہنچیں کہ جب پٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل بالترتیب 117.83 روپے اور 132.47 روپے فی لیٹر کے ہو گئے۔ اسی طرح لائٹ اسپیڈ اور مٹی کے تیل کی قیمتیں بھی اس مہینے میں بالترتیب 97.52 روپے اور 103.84 روپے فی لیٹر تھیں۔ ایسے کئی مواقع آئے کہ جب پٹرول کی عالمی قیمت کم ہوئی لیکن حکومت نے صارفین کو ریلیف نہیں دیا اور ٹیکس کی مد میں ایڈجسٹمنٹ کر ڈالی۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور ساتھ ہی گاڑیوں کی آسمان سے باتیں کرتی قیمتوں نے پورے آٹو سیکٹر اور صارفین پر بدترین اثرات مرتب کیے۔ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ اگلے سال حکومت کی حکمت عملی کیا ہوگی کیونکہ وہ آئندہ سال میں عوام کو ریلیف دینے کا ہدف رکھتی ہے۔ امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی پہلے ہی آٹوموبائل سیکٹر کو بُری طرح متاثر کر چکی ہے کیونکہ اس نے کاروں کی قیمتوں پر براہ راست اثر ڈالا۔ دوسری جانب حکومت نے حال ہی میں اوّلین قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی (NEVP) کا اعلان کیا ہے کہ جو ملک میں الیکٹرک گاڑیاں لانے اور اُن کے فروغ کے لیے تیار کی گئی ہے۔ لوکل سیکٹر میں الیکٹرک کاریں متعارف کروانے سے سالانہ اِمپورٹ بل میں اربوں کی بچت ہوگی ساتھ ہی ماحول پر پڑنے والے کاربن اثرات بھی کم ہوں گے۔

اگلے سال کے حوالے سے آپ کے خیالات کیا ہیں؟ کیا پٹرولیم کی قیمتوں میں کوئی کمی ہوگی یا صورت حال بدتر ہو جائے گی؟ ہمیں فیڈ بیک میں ضرور بتائیں اور مزید ایسی کی خبروں اور آٹوموبائل انڈسٹری کے اعداد و شمار کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیں۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.