ٹویوٹا پاکستان، تبدیلی کی فضا کو محسوس کرنے والا پہلا ادارہ

310

تو خبریں ایسی ہیں کہ انڈس موٹرز کمپنی المعروف ٹویوٹا پاکستان ایک چھوٹی گاڑی پیش کرنے جارہا ہے۔ یہ ہماری خوش قسمتی ہی ہوگی کہ اگر اس نئی گاڑی کی آمد 1300cc کرولا Xli  اور Gli کی خلا پر کرسکے۔ اس بارے میں مزید بات کرنے سے پہلے یہ بات یاد کرواتا چلوں کہ فی الوقت ایسی خبریں محض افواہ ہیں اور ہماری بارہا “چھیڑ چھاڑ” کے باوجود ٹویوٹا پاکستان نے اس معاملے پر بالکل خاموش سادھ رکھی ہے۔ لیکن وہ کہتے ہیں نا کہ “خاموشی طوفان کا پیش خیمہ ہے” تو ہمیں بھی کوئی ایسا ہی معاملہ لگتا ہے۔ بہرحال اس بلاگ کا یہ موضوع ہر گز نہیں بلکہ میں جس بارے میں بات کرنے جا رہا ہوں وہ ٹویوٹا انڈس موٹرز کی دیگر گاڑیاں بنانے والوں سے ایک قدم آگے ہونے کے بارے میں ہے۔

غیر ملکی سرمایہ کاری سے پیدا ہونے والی مسابقت کے امکانات سب کے سامنے ہیں۔ رینالٹ (رینو) اپنے معاملات کو حتمی شکل دے رہا ہے جبکہ کِیا موٹرز اور ہیونڈائی بھی اپنے مقامی شراکت منتخب کرچکے ہیں۔ حتی کہ ووکس ویگن بھی یہاں گاڑیوں کی پیشکش کے اشارے دے چکا ہے۔ یہ تمام مذکورہ ادارے دنیا بھر میں مشہور ہیں اور آج نہیں تو کل انہیں پاکستان میں قدم رکھنا ہی ہے۔ دوسری طرف بہت سے چھوٹے کاروباری ادارے بھی مختلف چینی اداروں کے ساتھ مل یہاں نئی چھوٹی گاڑیاں لانا چاہ رہے ہیں۔ اس ضمن میں FAW کی کامیاب سے ان اداروں کو امید کی کرن نظر آرہی ہے۔ گندھارا جیسا ادارہ بھی جاپان کو چھوڑ کر چینی کار ساز ادارے کے ساتھ ان کے ٹرک متعارف کروانے کے بارے میں بات کر رہا ہے۔

شاید آپ سوچ رہے ہوں گے کہ اس تمام قضیہ سے ٹویوٹا کا کیا تعلق بنتا ہے؟ دراصل ٹویوٹا پاکستان وہ پہلا ادارہ ہے جس نے گاڑیوں کے شعبے میں بدلتی ہوئی فضا کو محسوس کیا ہے۔ جلد یا بدیر یہ فضا ان تمام اداروں کو متاثر کرے گی جو ایک عرصے سے یہاں اپنی اجارہ داری قائم کیے بیٹھے ہیں۔ گھٹیا معیار کی گاڑی مہنگے داموں بیچنے کی بات ہو یا پھر بُکنگ کروانے کے بعد رلا رلا کر گاڑی فراہم کرنے کی؛ کسی بھی ادارے نے پاکستانی صارفین کی کبھی پروا نہیں کی۔ خاص کر تین بڑوں (بگ تھری) نے اپنی گرفت کچھ اس طرح مضبوط کی کہ وہ حکومت تک کو بلیک میل کرنے لگے۔ لیکن وہ وقت گزر چکا ہے اور اب آہستہ آہستہ تبدیلی آرہی ہے۔ لوگوں کو احساس ہوچکا ہے کہ ان کے بھی حقوق ہیں اور ہم ان اداروں کا گھٹیا مال نہیں خرید سکتے۔ حکومت پاکستان کو بھی بروقت ہوش آیا اور اس نے استعمال شدہ گاڑیاں منگوانے کی اجازت دے دی جس سے کئی دیگر اداروں کو یہاں گاڑیوں کے کاروبار سے وابستہ ہونے کا موقع ملا۔

میں یہ سب چند خاص وجوہات کی بنا پر لکھ رہا ہوں۔ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ اب ٹویوٹا کافی متحرک ہے اور اپنے صارفین کی بات پر دھیان دے رہا ہے۔ لیکن یہ سب باتیں ثانوی ہیں خاص کر مجھ جیسے شخص کے لیے جو باہر بیٹھ کر صرف اسی طرح کی باتیں سنتا رہتا ہے۔ لیکن بہت سے قارئین بشمول آپ کے لیے بھی ٹویوٹا کسی سر درد سے کم نہیں۔ تو آئیے پھر کام کی بات کرتے ہیں۔

دوسری وجہ یہ ہے کہ ٹویوٹا اپنے کارخانوں کی استعداد میں اضافے کے لیے بھاری سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ سوزوکی اور ہونڈا کے علاوہ ٹویوٹا کو بھی گاڑیوں کی فراہمی میں غیر معمولی تاخیر کا سامنا ہے۔ آپ گاڑی بُک کرواتے ہیں اور پھر 4 یا 6 مہینوں کے لیے سو جاتے ہیں۔ کوئی بھی اس مسئلے سے نمٹنے کے بارے میں نہیں سوچتا۔ پھر اچانک ہمیں ٹویوٹا پاکستان کی طرف سے سنائی دیتا ہے کہ وہ سالانہ 10 ہزار اضافی گاڑیوں کی تیاری ممکن بنانے کے لیے 4 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ یاد رہے کہ اس وقت ٹویوٹا ایک سال میں لگ بھگ 55 ہزار گاڑیاں تیار کر رہا ہے۔

اس کے علاوہ، تیسری وجہ ٹویوٹا کا غیر معمولی اقدام ہے جس کے تحت انہوں نے 1300 سے زائد گاڑیوں کی بُکنگ منسوخ کرنے کی جرات دکھائی۔ اس انتہائی اہم فیصلے کی وجہ رہی کہ ٹویوٹا اپنے اصل خریداروں کو گاڑی کی فراہمی میں غیر معمولی تاخیر کو دور کرنا چاہتا ہے۔ انڈس موٹرز کی جانب سے منسوخ کی جانے والی گاڑیاں ان سرمایہ کاروں کی تھیں جو گاڑی حاصل کرنے کے بعد اضافی “اون” کی ادائیگی پر اسے فروخت کردیا کرتے ہیں۔ بطور صارف، ٹویوٹا پاکستان کا یہ اقدام قابل تعریف ہے۔ یہاں ایسے بہت کم ادارے ہیں جو حقیقی صارفین کو سہولت فراہم کرنے کے لیے آتے ہوئے پیسوں کو ٹھکرانے کی ہمت و حوصلہ کر پاتے ہیں۔ ٹویوٹا پاکستان کا اقدام نہ صرف کاروباری اعتبار سے بہت اچھا ہے بلکہ صارفین کے اعتماد کو برقرار رکھنے اور مارکیٹ میں بیک نامی کا بھی باعث بنے گا۔

اور آخری وجہ ہے ان کا متنوع پورٹ فولیو۔ اس میں موجودہ گاڑیوں کے علاوہ مستقبل قریب میں پیش کی جانے والی گاڑیاں بھی شامل ہیں۔ انڈس موٹرز نے اعلان کر رکھا ہے کہ وہ نئی ٹویوٹا کیمری ہائبرڈ 2018 اور فورچیونر 2018 کا ڈیزل ماڈل پیش کرے گا۔ اس کے علاوہ چھوٹی گاڑی کے حوالے سے تو آپ اوپر پڑھ ہی چکے ہیں۔ مبصرین کے خیال میں یہ چھوٹی گاڑی ٹویوٹا کرولا Xli  اور Gli کو بند کیے جانے کے بعد پیش کی جائی گی۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ ٹویوٹا وائیوس 2018 بھی ہوسکتی ہے۔ اگر واقعی ایسا ہے تو ٹویوٹا وائیوس کو 1300cc انجن کے ساتھ پیش کرنا ہوگا بصورت دیگر یہ خلا پر نہیں ہوسکے گی اور اس کا براہ راست فائدہ ٹویوٹا کے روایتی حریف ہونڈا پاکستان کو پہنچے گا۔ یاد رہے کہ ہونڈا ایٹلس کے لیے اگر کوئی چیز پاکستان میں خوش قسمت ثابت ہوئی ہے تو وہ ہونڈا سِٹی ہے۔ جن وقتوں میں ہونڈا شدید مسائل کا شکار تھا، تب بھی سٹی نے اس کی لاج رکھی۔ ٹویوٹا پاکستان کی یہی کوشش ہوگی کہ 1300cc سیڈان کے ساتھ ہونڈا سِٹی کو ٹکر دی جائے۔

یا پھر ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ ٹویوٹا اس بار سوزوکی سے بھڑنے کے لیے 1000cc ہیچ بیک متعارف کروا دے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ چھوٹی گاڑیوں کی مارکیٹ میں سوزوکی کا طوطی بول رہا ہے۔ ممکن ہے کہ ٹویوٹا یہیں سے اپنا بھی حصہ نکالنا چاہے۔ لیکن جو بھی ہو، بظاہر یہی لگتا ہے کہ ٹویوٹا غیر ملکی اداروں کی آمد سے پیدا ہونے والی ممکنہ مسابقت کو سمجھتا ہے اور کوشش کر رہا ہے کہ موجودہ کارساز اداروں کے بعد وہ اس چیلنج سے بھی نمٹنے میں کامیاب ہوسکے۔ جو بھی معاملہ ہو، ہم ہر اچھی خبر کو خوش آمدید کہیں گے۔ اور اس سے جمود کے شکار پاکستانی گاڑیوں کے شعبے میں بھی مثبت تبدیلی آئے گی۔ امید پر دنیا قائم ہو تو آپ بھی اپنی پر امید رہیے!

Google App Store App Store

تبصرے بند ہیں.