ہیونڈائی نشاط موٹرز کی مقامی پیداوار جنوری 2020ء سے شروع ہوگی

0 159

ہیونڈائی نشاط موٹرز (پرائیوٹ) لمیٹڈ جنوری 2020ء سے کاروں کی مقامی پیداوار شروع کرنے کے لیے تیار ہے، جیسا کہ کمپنی کے چیف آپریٹنگ آفیسر (COO) نے کہا ہے۔ 

جنوبی کوریائی آٹوموٹو ادارہ ہیونڈائی ایک مرتبہ پھر ہیونڈائی نشاط موٹرز پرائیوٹ لمیٹڈ (HNMPL) کے نام سے پاکستان میں داخل ہوا ہے۔ یہ منصوبہ نشاط گروپ آف کمپنیز اور جاپان کے ایک معروف تجارتی و سرمایہ کاری ادارے سوجٹز کارپوریشن کے مابین ایک جوائنٹ وینچر کے طور پر تشکیل دیا گیا ہے۔ یہ جوائنٹ وینچر پچھلے سال مقامی آٹو سیکٹر میں داخل ہونے کے بعد سے اب تک ایک SUV سانتا فی اور ایک MPV گرینڈ اسٹاریکس متعارف کروا چکا ہے، جس میں کمپنی کی گزشتہ روزکی لانچنگ بھی شامل ہوگئی ہے۔ ہیونڈائی نشاط نے کم اخراج رکھنے والی 63 لاکھ 99 ہزار روپے کی 1.6 لٹر آیونک ہائبرڈ ملک میں پیش کی ہے کہ جس کا شدت سے انتظار کیا جا رہا تھا۔ یہ تمام گاڑیاں CBU یونٹس ہیں اور اب تک کوریا سے براہ راست درآمد کی گئی ہیں۔ البتہ تاتسویا ساتو، چیف آپریٹنگ آفیسر، نے اعلان کیا کہ کمپنی جنوری 2020ء سے مقامی سطح پر پیداوار شروع کرے گی۔ ہیونڈائی نشاط موٹرز اپنا مینوفیکچرنگ پلانٹ فیصل آباد میں لگا رہی ہے، جو 67 ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ پلانٹ سالانہ 15,000 یونٹس کی پیداواری صلاحیت رکھتا ہے۔ ان کے مطابق کمپنی ابتدائی مرحلے میں 20 فیصد مقامی پرزوں کے ساتھ لائٹ کمرشل گاڑیاں بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ البتہ پارٹس لوکلائزیشن کی سطح اگلے پانچ سالوں میں 45 فیصد تک لے جائیں گے۔ یہ سمجھا جاتا ہے کہ بڑے اداروں کے لیے لوکلائزیشن کی سطح بڑھانا ہی مقامی مارکیٹ میں مقابلہ کرنے کا واحد راستہ ہے۔ ایک مرتبہ ہیونڈائی پاکستان میں مقامی طور پر گاڑیاں بنانے شروع ہو جائے تو اس کی مصنوعات کی قیمتیں بھی کسی حد تک کم ہونا متوقع ہے۔ 

دوسری جانب، ہیونڈائی نشاط نے 8 اکتوبر 2019ء کو کراچی میں اپنا پہلا ڈجیٹل شوروم بھی کھول دیا ہے، جو پاکستان میں اپنی نوعیت کا دوسرا شوروم ہے۔ کمپنی ملک بھر میں متعدد ڈیلرشپس کھول کر بھی اپنے قدم پھیلا رہی ہے۔ پہلے مرحلے میں آٹومینوفیکچرر میں پاکستان کے 8 بڑے شہروں میں دس تک ڈیلرشپس قائم کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ COO نے مزید کہا کہ پاکستان آٹو مارکیٹ مشرقی افریقہ کو گاڑیاں برآمد کرنے کا بھی زبردست امکان رکھتی ہے۔ ملک کی آٹو مارکیٹ انڈونیشیائی  مارکیٹ کی طرح ہے جو پہلے ہی پچھلے مالی سال میں دس لاکھ کاریں فروخت کر چکی ہے۔ وقت کے ساتھ نئی جدید ٹیکنالوجی پاکستان میں جگہ پائے گی اور یہ امکان ہے کہ موجودہ کڑے معاشی حالات کے باوجود ملک کم قیمت کی کاریں بنانے میں کامیاب ہو جائے گا۔ ایک سینئر تجزیہ کار کے مطابق مالی سست روی کے موجودہ عمل نے آٹو انڈسٹری سمیت تمام شعبوں کو متاثر کیا ہے۔ البتہ حالات تبدیل ہوں گے اور آٹو سیکٹر اس سرد بازاری سے نکل آئے گا۔ موجودہ اور خاص طور پر نئے ادارے آئندہ کے مواقع سے اچھی طرح آگاہ ہیں اور انہیں امید ہے کہ مقامی صنعت جلد اپنے قدموں پر پھر کھڑی ہو جائے گی۔ یہ بھی پیش گوئی کی گئی ہے کہ 2025ء تک ملک میں کاروں کی پیداوار سالانہ 50,000 تک پہنچ جائے گی۔ 

اس وقت آٹو سیکٹر بدترین حالات سے دوچار ہے اور گاڑیوں کی فروخت پچھلے چند مہینوں میں بری طرح کم ہوئی ہے۔ موجودہ آٹو مینوفیکچررز تک سیلز میں جدوجہد کرتے دکھائی دے رہے ہیں اور ہزاروں نہ فروخت ہونے والی گاڑیوں پر مشتمل انوینٹوریز ملک بھر میں بھری ہوئی ہیں، جو پیداواری پلانٹس کی عارضی بندش کا سبب بن رہی ہیں۔ نئے ادارے، جن میں ہیونڈائی اور کِیا بھی شامل ہیں، پاکستان میں طویل المیعاد منصوبوں کے تحت بڑی سرمایہ کاری کے ساتھ واپس آئے۔ البتہ ان اداروں کے لیے ہائی-اینڈ گاڑیوں کے برعکس مقامی سیکٹر میں بجٹ کاریں متعارف کروانا بھی ضروری ہے۔ یہ کمپنیاں ملک میں صرف زیادہ گاڑیاں فروخت کرکے ہی زندہ رہ سکتی ہیں، اور اس ہدف کو صرف بجٹ کاروں سے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں کِیا نے حال ہی میں ایک درمیانے سائز کی 1000cc ہیچ بیک پکانٹو متعارف کروائی ہے کہ جو ایک عمدہ اصافہ ہے۔ واضح رہے کہ پاکستانی مارکیٹ میں نئے ادارے آٹو ڈیولپمنٹ پالیسی (ADP) ‏2016-21ء‎ کے تحت داخل ہوئے ہیں جو انہیں ٹیکس پر مختلف رعایتیں دیتی ہے۔ امید کرتے ہیں کہ حکومت ان نئے اداروں کو سرمایہ کاری کے لیے ایک محفوظ ماحول بھی دے گی کہ جس میں مقامی شعبہ زبردست نمو حاصل کر سکے۔ 

اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔ گاڑیوں کی دنیا سے مزید خبروں کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.