پاکستانی ہونڈا سِوک 2016 کا کچا چٹھا (پہلا حصہ)

1 138

ہونڈا سِوک سے متعلق میرا پچھلا مضمون اب سے تقریباً 5 ہفتے قبل پاک ویلز بلاگ پر شائع ہوا تھا۔ اس وقت ہونڈا سِوک کی باضابطہ رونمائی تو نہیں ہوئی تھی البتہ پیشگی بُکنگ کا سلسلہ شروع کیا جاچکا تھا۔ اور آج تقریباً پاکستان کے ہر شہر میں ہونڈا سِوک موجود ہے۔ حسب توقع دسویں جنریشن سِوک آندھی طوفان کی طرح پاکستان میں گاڑیوں کے شعبے پر چھا چکی ہے۔ گو کہ ہونڈا ایٹلس (Honda Atlas) کی جانب سے رونمائی کی تقریب ہوئے کافی دن گزر چکے ہیں تاہم اب بھی ہر جگہ اس کا چرچہ عام ہے۔ بالخصوص سوشل میڈیا پر سِوک کی آمد اور اس سے متعلق گفتگو زور و شور سے جاری ہے۔ سب سے زیادہ زر بحث موضوع سوک کی پاکستان میں غیر معیاری ساز و سامان سے ہونے والی تیاری ہے جس سے متعلق پاک ویلز نے بھی اپنے قارئین کو چند ہفتے پہلے ہی آگاہ کیا تھا۔

اب جبکہ ہونڈا سِوک ہر چھوٹے بڑے شوروم پر آچکی ہے تو عوام بالخصوص گاڑیوں کا شوق رکھنے والے افراد اسے بہت قریب سے دیکھ کر مثبت اور منفی تبصروں میں مصروف ہیں۔ ایسے میں پاک ویلز کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے کہ جس نے سِوک کی آمد سے قبل ہی لوگوں کو بلاگ اور فورم کے ذریعے ایسی معلومات پہنچائیں کہ جو کسی اور ذریعے سے حاصل کرنا ممکن نہ تھیں۔ نئی سِوک کی آمد نے کہا بہت سے لوگوں کی توقعات کو پورا کیا تو وہیں بڑی تعداد میں لوگ اس سے شدید مایوس بھی ہوئے۔ اس کی بہت سی وجوہات ہیں کہ جن پر ہم اس مضمون میں روشنی ڈالنے کی کوشش کریں گے۔البتہ سِوک کے معیار سے متعلق اس میں کم سے کم بات کرنے کی کوشش کروں گا کیوں کہ اس حوالے سے پہلے ہی کافی کچھ لکھا اور کہا جاچکا ہے۔

دیگر ساتھی بلاگران کی طرح میں نے بھی پاکستان میں سِوک کی پیش کش سے متعلق کئی ایک مضامین لکھے۔ ان میں سِوک سے وابستہ توقعات پر مبنی تفصیلی مضمون بھی شامل تھا۔ ان میں سے میری چند توقعات تو پوری ہوئیں تاہم اکثریت پوری نہ ہوسکیں۔ مجھے امید ہے کہ ہونڈا پاکستان آنے والے وقت میں معیار بہتر بنانے کے لیے سر توڑ کوشش کرے گی تاہم یہ سوالات اپنی جگہ ہنوز جواب طلب ہیں کہ دنیا کے ہر ملک میں آتے ہی چھا جانے والی گاڑی پاکستان آتے ہی کیوں پھیکی پڑ گئی؟ ہونڈا ایٹلس نے اس گاڑی کی رونمائی کو تاریخی بنانے کے لیے کیوں محنت نہ کی؟ اور تشہیری مہم بھی سِوک 2016 کے شایان شان بنانے کے بجائے غیر معمولی عجلت کا مظاہرہ کیوں کیا گیا؟ ہمیں سوشل میڈیا کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ اس نے نئی سِوک کی پاکستان آمد میں تھوڑا بہت جوش برقرار رکھا اور پھر گاڑی کے معیار پر غیر جانبدارانہ تبصرے کیے جن سے ہونڈا ایٹلس ان معاملات کو سنجیدگی سے لینے پر مجبور ہوا۔

نومبر 2015 میں مجھے امریکا میں تیار کردہ ہونڈا سِوک X کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع ملا۔ میں نے اس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے گاڑی کو اندر سے، باہر سے غرض کہ ہر ہر زاویے سے اچھی طرح دیکھا، پرکھا اور پھر اس پر ایک مفصل تجزیہ پیش کیا۔ ہونڈا سِوک (Honda Civic) کی دسویں جنریشن نے مجھے اس حد تک متاثر کیا کہ میں امریکا کے بعد آسٹریلیا، تھائی لینڈ، انڈونیشیا، ملائیشیا، فلپائن اور چین میں پیش کی جانے والی سِوک کا بھی تفصیلی جائزہ لیے بغیر نہ رہ سکا۔ آج میں اپنے تجربے کی روشنی میں بین الاقوامی سطح پر پیش کی جانے والی سِوک کی ان خصوصیات کا ذکر کروں گا کہ جو پاکستانی سِوک میں شامل کیے گئے ہیں یا پھر پاکستانی صارفین کو ان سے محروم رکھا گیا ہے۔ مختصراً کہوں تو یہ مضمون پاکستانی سِوک اور بین الاقوامی سِوک موازنہ ہے۔ چونکہ پاکستان میں سِوک 1.5 ٹربو کو بہترین اور مہنگے ترین ماڈل کے طور پر پیش کیا ہے اس لیے موازنے کے طور پر بھی اسے ہی استعمال کرنا زیادہ مناسب معلوم ہوتا ہے۔ توآئیے شروع کرتے ہیں!

یہ بھی پڑھیں: ہونڈا سِوک 2016 کے تینوں ماڈلز کا تفصیلی جائزہ

انجن، گیئر اور متعلقہ چیزیں

خوش قسمتی سے ہونڈا ایٹلس نے 1.5 ٹربو میں ہر وہ چیز فراہم کی ہے جو ایشیا کے دیگر ممالک میں پیش کی جانے والی سِوک کا حصہ ہیں۔ پاکستانی سِوک میں بھی وہی 1500cc ٹربو انجن شامل ہے جو دیگر ملکوں میں فراہم کیا جارہا ہے۔ درحقیقت یہ انجن سِوک کی دسویں جنریشن ہی کے لیے تیار کیا گیا تھا اور اس کے بغیر نئی سِوک کا تصور بھی ممکن نہیں ہے۔ یہ انجن 173 ہارس پاور کے ساتھ 220 نیوٹن میٹر ٹارک بھی فراہم کرسکتا ہے۔ سِوک میں اس انجن کو پہلے سے بہتر CVT گیئر باکس کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔

ہونڈا سِوک 1.5 ٹربو میں HSA (ہِل اسٹارٹ اسسٹ) کی خصوصیت بھی شامل ہے جو ڈھلوان پر گاڑی کھڑی کرنے یا اونچائی کی طرف سفر کرنے یا پھر نیچے اترنے میں کافی مدد گار ثابت ہوتی ہے۔ یہ سہولت ڈرائیور کو بریک اور ایکسلریٹر کے دوران آنے والے معمولی وقفے کو بھی بخوبی سنبھال لیتی ہے جس سے گاڑی بے قابو ہونے سے محفوظ رہتی ہے۔ اس کے علاوہ 1.5 ٹربو ماڈل میں برقی پارکنگ بریک کے ساتھ آٹو بریک ہولڈ (ABH) بھی دیا گیا ہے۔ یعنی اب وہ زمانے چلے گئے کہ جب ہر بار آپ کو گاڑی روکنے کے لیے handbrakes کا استعمال کرنا پڑتا تھا۔ اب اس مقصد کے لیے صرف ایک بٹن دبانا ہے اور گاڑی کا پچھلا پہیے از خود جام ہوجائے گا۔ آٹو بریک ہولڈ (ABH) اس وقت بھی پچھلی پہیوں کو روکے رکھتا ہے کہ جب ڈرائیور بریک پیڈل سے اپنا پاؤں ہٹا لے۔ اس سے ڈرائیور صاحبان کو سِگنل پر گاڑی روکنے کے دوران مسلسل بریک دبائے رکھنے کی کوفت سے جان چھوٹ جائے گی۔ اس سہولت کی موجودگی میں صرف ایک بار بریک دبا کر چھوڑ دینا بھی کافی ہے کیوں کہ گاڑی اس وقت تک دوبارہ سفر نہیں کرے گی کہ جب تک ایکسلریٹر سے رفتار میں اضافہ نہ کیا جائے۔ پاکستانی سِوک میں VSA (وہیکل اسٹیبلٹی اسسٹ) کی خوبی بھی شامل ہے جس سے موڑ کاٹتے ہوئے گاڑی میں ہونے والی لرزش بھی ختم ہوجاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا نئی ہونڈا سِوک ٹربو پاکستان کے لیے واقعی موزوں رہے گی؟

2016-Honda-Civic-1.5-Drivetrain

حفاظتی سہولیات

ہونڈا سِوک X کا ڈھانچہ (فریم) بھی جدت سے ہم آہنگ ہے۔ گو کہ پاکستانی سِوک میں ایئر بیگز اور دیگر حفاظتی سہولیات کی کمی بیشی ہے تاہم گاڑی کا بنیادی ڈھانچہ وہی ہے کہ جو دیگر ممالک میں سِوک کی تیاری کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ نئی سِوک کا ڈھانچہ ACE (ایڈوانس کومپٹبلٹی انجینئرنگ) کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے جس میں حادثے کی صورت میں گاڑی کو پہنچنے والے نقصان سے بچاؤ کے لیے نیا طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے۔ اگلے حصے کو کچھ اس انداز سے بنایا گیا ہے کہ سامنے سے گاڑی ٹکراجانے کی صورت میں تمام تر ملبہ زمین کی جانب آئے۔اس طرح تیز رفتار کے دوران حادثے کی صورت میں انجن مسافروں کے حصے میں جا گھسنے سے محفوظ رہے گا۔ اس کے علاوہ نیا ڈھانچہ وزن میں پچھلی جنریشن کی نسبت 30 کلو گرام کم وزنی اور 25 فیصد زیادہ مضبوط قرار دیا گیا ہے۔ گاڑی کے اہم اور نازک حصوں میں انتہائی طاقتور اسٹیل استعمال کیا گیا ہے ۔ تھائی لینڈ میں سِوک ٹربو (Civic 1.5 Turbo) کے سستے ماڈل کی طرح پاکستان میں پیش کی جانے والی سِوک ٹربو میں 2 ہی ایئر بیگز شامل ہیں۔ البتہ تھائی لینڈ ہی میں مہنگے ٹربو ماڈل اور انڈونیشیا میں دستیاب تمام ہی ماڈلز میں 6، 6 ایئر بیگز دیئے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہونڈا سِوک 2016: اب تک پیش کی جانے والی سب سے بہترین سِوک!

Honda Civic 2016

اس مضمون کا دوسرا حصہ پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.