ہونڈا سِوک کی کہانی: ماضی، حال اور ممکنہ مستقبل کا جائزہ

0 1,001

ہونڈا جاپان کی جانب سے 70 کی دہائی کے اوائل میں ہونڈا سِوک پیش کی گئی۔ بلاشبہ یہ ان گاڑیوں میں سے ایک ہے کہ جنہوں نے اپنی آمد کے کچھ ہی عرصے بعد لوگوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیا۔ عالمی دنیا میں اسے ٹویوٹا کرولا (Toyota Corolla) کا سب سے مضبوط اور پرانا حریف سمجھا جاتا ہے۔ دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی ہونڈا سِوک کی تاریخ کئی دہائیوں پر مشتمل ہے۔ 70 کی دہائی میں ہونڈا سِوک نے ایک چھوٹی ہیچ بیک گاڑی کے طور پر پاکستان میں قدم رکھا اور پھر 80 کی دہائی میں اس کی مقبولیت میں زبردست اضافہ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: ہونڈا سِوک 2016 رواں سال جون یا جولائی میں پیش کی جائے گی: ذرائع

پاکستان میں جب سِوک نے جھنڈے گاڑنے کی شروع کیے اس وقت تک ہونڈا (Honda) عالمی دنیا میں بھی کار ساز ادارہ کے طور پر اپنا لوہا منوا چکا تھا۔ 1980 میں ہونڈا سِوک کی دوسری جنریشن متعارف کروادی گئی۔ ہموار ڈیزائن اور اضافی ویل بیس والی سِوک کو 55 ہارس پاور فراہم کرنے والے 1300cc انجن کے ساتھ ہیچ بیک اور سیڈان طرز پر پیش کیا گیا۔ سِوک میں شامل انجن CVCC (کمپاؤنڈ ورٹیکس کنٹرولڈ کم بسشن) ہونڈا کی ماحول دوست جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے تیار کیا گیا تھا۔

honda_dec

سال 1982 میں ہونڈا نے سِوک کی دسویں سالگرہ (1972-1982) منائی۔ اس سال ہونڈا نے 1982 سِوک خریدنے والوں کو ایک خصوصی یادگاری تحفہ بھی دیا۔ اس یاد گار کے نیچے ہونڈا کا نام اور اوپر دس ستارے بنائے گئے تھے جو سِوک کے دس سال مکمل ہونے کا اظہار کر رہے ہیں۔ جبکہ بائیں جانب “دنیا کی بہترین سواری” اور دائیں جانب “10 سال اور 30 لاکھ فروخت” کندہ ہے۔

honda_civic_1980_images_3
1981- Second generation Honda Civic
images_honda_civic_1983_7_1280x960
1984- Third generation Honda Civic

سِوک کی تیسری جنریشن 1984 میں متعارف کروائی گئی۔ 1300cc انجن کے ساتھ پیش کی جانے والی سِوک نے مقبولیت کی نئی بلندیوں کو چھوا۔ سِوک کا نیا انداز صرف حجم ہی میں نہیں بلکہ ڈیزائن کے اعتبار سے بھی وقت کے ساتھ بہتر سے بہتر ہوتا جارہا تھا۔ اس کااندازہ سِوک کی تیسری جنریشن کے 96.5 انچ ویل بیس سے لگایا جاسکتا ہے جو پرانی سوک سے 5 انچ زیادہ تھا۔ باہری انداز جتنا پرکشش تھا اندرونی حصہ اتنا ہی آرامدے اور معیاری تھا۔ 1984 میں سِوک کے اندرونی حصے کو متعدد رنگوں میں بھی پیش کیا گیا جسے خریداروں نے بہت سراہا۔ تقریباً دو سال بعد تیسری جنریشن کی ہونڈا سِوک کا نیا انداز (فیس لفٹ) متعارف کروایا گیا۔ اس بار نہ صرف سِوک کے پچھلے حصے کو بہتر بنا گیا بلکہ صارفین کو نئے متعدد انجن کے انتخاب کا بھی موقع دیا گیا۔

images_honda_civic_1988_2_1280x960
1988- Fourth generation Honda Civic (Pre-Facelift)
photos_honda_civic_1989_1_1280x960
1990- Fourth generation Honda Civic (Facelift)

تیسری جنریشن کے صرف چار سال بعد ہی 1988 میں ہونڈا سِوک (Honda Civic) کی چوتھی جنریشن متعارف ہوئی۔ ڈیزائن پہلے سے زیادہ ہموار تھا، چھت پر گہری سطریں نمایاں تھیں اور گلاس کا استعمال بھی زیادہ تھا۔ چار پہیوں کی قوت سے چلنے والی سِوک میں پہلی مرتبہ ڈبل-وش بون سسپنشن سسٹم استعمال کیا گیا۔ اس سِوک میں فارمولا وَن ریس میں شامل گاڑیوں سے ملتی جلتی خصوصیات بھی شامل کی گئی تھیں۔ 1990 میں جب اس کا نیا انداز (فیس لفٹ) آیا تو اس میں عقبی لائٹس اور بمپرز میں تبدیلی کے علاوہ چھت پر کھڑکی (sunroof) والا ماڈل بھی متعارف کروایا گیا۔

pictures_honda_civic_1991_1_1280x960
1992- Fifth generation Honda Civic
honda_civic_1991_photos_2_1280x960
1992- Fifth generation Honda Civic

سال 1992 میں 1300cc انجن کی حامل ہونڈا سوِک کی پانچویں جنریشن پاکستان میں قدم رکھ چکی تھی۔ ایروڈائنامکس کی مدد سے بہتر ڈیزائن کی حامل اس سِوک کا ویل بیس 103.2 انچ تھا۔ یہی وہ سال تھا کہ جب ہونڈا موٹر کمپنی لمیٹڈ جاپان اور ایٹلس گروپ کے اشتراک سے ہونڈا ایٹلس کارز پاکستان لمیٹڈ کا قیام عمل میں آیا اور پھر پاکستان میں درآمد شدہ سِوک کی جگہ مقامی سطح پر تیار ہونے والی ہونڈا سِوک نے لے لی۔

ہونڈا ایٹلس کارز پاکستان لمیٹڈ کی جانب سے پیش کی جانے والی اولین گاڑی ہونڈا سِوک کی پانچویں جنریشن ہی تھی۔ مئی 1994 میں سِوک کو 1500cc کاربیوریٹر انجن کے ساتھ تیار کر کے فروخت کا آغاز کیا گیا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل سِوک 1300cc انجن کے ساتھ درآمد کی جاتی تھی۔ پانچویں جنریشن سِوک کا مجموعی ڈیزائن اپنی مثال آپ تھا اور یہی وجہ ہے کہ بہت سے لوگ آج بھی اسے اچھے لفظوں میں یاد رکھتے ہیں۔

pictures_honda_civic_1998_2
1999- Sixth generation Honda Civic
honda_civic_2001_images_6_1280x960
2002- Seventh generation Honda Civic

جب ہونڈا، سوزوکی اور ٹویوٹا (بگ تھری) نے پاکستان میں گاڑیوں کی تیاری اور فروخت کا آغاز کیا تو خریداروں کو مقامی تیار شدہ گاڑیوں کی طرف راغب کرنے کے لیے گاڑیوں کی درآمد پر قدغن لگادی گئی۔ لیکن اس سے نقصان یہ ہوا کہ گاڑیوں کے شعبے میں مسابقت ختم ہوگئی اور 80 کی دہائی میں دستیاب متعدد گاڑیوں اور ان کے مختلف ماڈلز کے بالکل برعکس ملک میں دستیاب گاڑیوں کی فہرست محدود ہوتی چلی گئی۔ بگ تھری نے گاڑیوں کے مختلف زمرے سنبھال لیے اور ایک دوسرے کے مقابل نا آنے سے حتی الامکان کوشش کی۔ 1000cc اور اسے کم انجن والی گاڑیاں صرف پاک سوزوکی (Pak Suzuki) بنانے لگا، ملک میں تیار ہونے والی واحد چھوٹی سیڈان بھی سوزوکی ہی تھی جبکہ 1300cc گاڑیوں کی تیاری ٹویوٹا کے حصے میں آئی اور ہونڈا نے 1500cc سِوک کے زریعے طاقتور انجن والی مسافر گاڑیوں کے زمروں کو سنبھال لیا۔

یہ بھی پڑھیں: 80 کی دہائی میں پیش کی گئی گاڑیوں پر ایک نظر

سال 1995 سے 2006 تک ہونڈا نے 1500cc اور زائد انجن والی گاڑیوں کے زمرے پر زبردست گرفت رکھی۔اس دوران 1996 میں ہونڈا سِوک کی چھٹی جنریشن متعارف کروائی گئی۔ اس بار سِوک کے دو مختلف ماڈلز 1500cc اور 1600cc انجن کے ساتھ متعارف کروائے گئے تھے۔ تقریباً 5 سال بعد 2011 میں ہونڈا سِوک کی ساتویں جنریشن متعارف کروائی گئی تو اس میں بھی یہی دو انجن اور ماڈلز شامل تھے۔ اس بیچ ٹویوٹا (Toyota) نے کرولا کی ساتویں جنریشن کے ساتھ تھوڑی تعداد میں 1600cc کرولا بھی پیش کیں تاہم وہ سِوک کے سامنے نہ ٹک سکیں۔ پھر کرولا نے نویں جنریشن کرولا کے سلسلے میں 1600cc سلون پیش کی مگر اس بار بھی وہ 1500cc اور زائد انجن والی گاڑیوں کے زمرے میں ہونڈا کا مقابلہ نہ کرسکی۔

15_02_2007_002_AGX_PakWheels(com)
City Steermatic promotional ad by Honda- 2007

ہونڈا سِوک کی آٹھویں جنریشن 2006 میں متعارف کروائی گئی۔ اس بار ہونڈا نے مزید آگے بڑھتے ہوئے 1800cc انجن کی حامل سِوک پیش کی جبکہ 1500cc گاڑیوں کے زمرے پر گرفت برقرار رکھنے کے لیے ہونڈا سِٹی اسٹیرمیٹک متعارف کروائی گئی۔ مگر اس سے ایک سال قبل 2005 میں ٹویوٹا 1600cc کرولا بند کر کے 1800cc کرولا آلٹِس متعارف کروا چکا تھا۔ تاہم ہونڈا نے جلد ہی اس زمرے میں بھی پیش قدمی کی اور ٹویوٹا کرولا آلٹِس 1.8 کے مقابلے میں 1800cc انجن کی حامل سِوک لا کھڑی کی۔ دوسری جانب نئی ہونڈا سِٹی اسٹیئرمیٹک کو مارکیٹ میں دستیاب واحد اور قدرے کمزور حریف سوزوکی لیانا امیننٹ 1.6 سے مقابلے کے لیے اتارا گیا۔

ہونڈا کا یہ فیصلہ زیادہ بارآور ثابت نہ ہوا بلکہ اس سے الٹا ہونڈا ہی کو نقصان اٹھانا پڑا۔ سِٹی اسٹیئرمیٹک لوگوں کی توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہی حتی کہ ہونڈا کو مفت رجسٹریشن، فوری دستیابی اور ہر خریدار کو 500 لیٹر پیٹرول مفت فراہمی کی لالچ دینی پڑی مگر اس کی تمام تر محنت اکارت ہوئی۔ تقریباً 7 سال تک ہونڈا نے 1500cc انجن والی گاڑیوں کے زمرے میں کوئی قابل ذکر پیش قدمی نہیں دکھائی۔ بعد ازاں ہونڈا سِٹی کی پانچویں جنریشن پیش کرتے ہوئے ایک بار پھر 1500cc سِٹی ایسپائر (City Aspire) متعارف کروا دی۔

اگر ہم ملک میں تیار ہونے والی ہونڈا گاڑیوں کی تعداد دیکھیں تو اعداد و شمار میں ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوں گی تاہم مجموعی طور پر تیار و فروخت ہونے والی گاڑیوں میں ہونڈا کا حصہ بہت کم رہ گیا ہے۔ نہ صرف ہونڈا گاڑیوں کی شرح فروخت پہلے کے مقابلہ میں کم ہے بلکہ اس میں مسلسل تنزلی بھی جاری ہے۔ حتی کہ آج ہونڈا اپنی بہترین گاڑیوں سِوک اور سِٹی (Honda City) کی فروخت سے متعلق اعداد و شمار علیحدہ علیحدہ بیان کرنے کے بجائے دونوں کا مجموعہ بیان کرنے پر مجبور ہوچکا ہے۔

images_honda_civic_2006_15
2008- Eighth generation Honda Civic
photos_honda_civic_2012_2_1280x960
2013- Ninth generation Honda Civic

ماضی میں ہونڈا سِوک قیمت کے اعتبار سے عام صارف کے لیے قابل خرید تھی لیکن آج ہونڈا سِوک بہت سے خریداروں کی پہنچ سے دور ہوچکی ہے۔ اس وقت دستیاب سب سے سستی سِوک VTi ہے جس میں 1800cc انجن شامل ہے اور اس کی قیمت 20 لاکھ روپے سے بھی زیادہ ہے۔ اس وجہ سے یہ بھی ایک مخصوص طبقے تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔ اس سے قبل مقامی سطح پر تیار کی جانے والی 1500cc ہونڈا سِوک کو خاصی مقبولیت حاصل تھی۔ زیادہ بہتر یہی تھا کہ ہونڈا ایٹلس آٹھویں جنریشن کے ساتھ سِوک میں 2 انجن کا انتخاب فراہم کرتی کیوں کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پہلے ہی R16A انجن کے ساتھ سِوک دستیاب تھی۔

honda_civic_2015_images_7_1280x960
2016- Tenth generation Honda Civic
honda_civic_2015_wallpapers_2_1280x960
2016- Tenth generation Honda Civic

لیکن ہوا یہ کہ ہونڈا ایٹلس نے آٹھویں جنریشن (2006-2012) اور نویں جنریشن (2012 تا حال) کی ہونڈا سِوک صرف ایک انجن کے ساتھ مقامی سطح پر تیار کرنے کا فیصلہ کیا۔ خبروں کے مطابق ہونڈا سِوک کی دسویں جنریشن رواں سال جون یا جولائی میں پیش کی جائے گی۔ یہ سِوک عالمی سطح پر 2000cc، 1800cc اور 1500cc ٹربو چارجڈ انجن کے ساتھ دستیاب ہے۔ تھائی لینڈ میں سِوک iVTEC ٹیکنالوجی پر مشتمل 4-سلینڈر 1800cc انجن کے ساتھ پیش کی جاتی ہے جو 141 ہارس پاور اور 174 نیوٹن میٹر ٹارک فراہم کرسکتا ہے۔ اسی طرح VTEC ٹیکنالوجی پر مشتمل 1500cc ٹربو چارجڈ انجن 173 ہارس پاور اور 220 نیوٹن میٹر ٹارک فراہم کرسکتا ہے۔ دونوں ہی انجن کو CVT کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے۔ توقع ہے کہ رواں سال کی آخری ششماہی تک سِوک کو 4-سلینڈر 1000cc ٹربو چارجڈ انجن کے ساتھ بھی پیش کردیا جائے گا جو 129 ہارس پاور اور 200 نیوٹن میٹر ٹارک فراہم کرسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہونڈا سِوک 2016 کی ایشیا آمد؛ فلپائن میں بُکنگ کا آغاز ہوگیا

اگر ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے ہونڈا ایٹلس نئی سِوک کو مختلف انجن کے ساتھ پیش کرتی ہے تو کوئی بعید نہیں کہ وہ اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکے۔ مخصوص طبقے کو مدنظر رکھتے ہوئے سِوک پیش کرنے کے بجائے ہونڈا ایٹلس کو اپنے مداحوں اور صارفین میں اضافے کی کوشش کرنی چاہیے۔ صرف ایک انجن پر اکتفا کرنے سے بہتر ہے کہ ہونڈا چھوٹے انجن کے ساتھ بھی سِوک متعارف کروائے۔ اس طرح وہ لوگوں کی کثیر تعداد اور ایک وسیع حلقے کو اپنی جانب متوجہ کرنے میں کامیاب ہوسکتی ہے۔ اگر ہونڈا یہاں ٹربوچارجڈ سِوک پیش کرتا ہے تو یہ پاکستان میں گاڑیاں تیار کرنے والے کسی بھی کار ساز ادارے کی جانب سے پہلی ٹربو چارجڈ انجن کی حامل گاڑی ہوگی۔ اپنے صارفین کو بعد از خرید فروخت اور تکنیکی معاونت فراہم کر کے ہونڈا سِوک کی دسویں جنریشن کو پاکستان میں باآسانی کامیابی سے ہمکنار کرواسکتا ہے۔

پاکستان میں گاڑیوں کا شوق رکھنے والے ہونڈا ایٹلس سے بہت سی امیدیں وابستہ کیے بیٹھے ہیں۔ اور توقع یہی ہے کہ سِوک X ہونڈا کے لیے مثبت تبدیلیاں لے کر آئے گی۔ ہونڈا کو مارکیٹ اور شعبے کی صورتحال دیکھتے ہوئے اپنے پتے کھیلنے چاہئیں۔ اگر ہونڈا سمجھ داری سے کام لیتا ہے تو کوئی بعید نہیں کہ سال 2017 سِوک سے منسوب ہوجائے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.