محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب نے متعدد شعبوں بشمول گاڑیوں کے شعبے پر ٹیکس کی شرح بڑھانے کی سفارش کردی ہے۔ اس اضافے کا مقصد آئندہ مالی سال 2016-17 کے دوران محصولات میں 3 ارب روپے اضافی آمدنی کا حصول ممکن بنانا ہے۔ اس حوالے سے ہونے والی ملاقات کی سربراہی محکمہ کے وزیر مجتبیٰ شجاع الرحمن نے انجام دی۔ یہ سفارش باضابطہ منظوری کے لیے صوبائی محکمہ خزانہ کو بھیجی جائے گی۔
پنجاب حکومت کے عہدیداران نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن موٹر سائیکل پر لائف ٹائم ٹوکن ٹیکس کو 1200 روپے سے بڑھا کر 1600 روپے کرنے کا خواہش مند ہے۔ علاوہ ازیں رکشا پر بھی سالانہ 400 روپے کے حساب سے ساڑھے سات سالوں کے لیے 3000 روپے وصول کیئے جائیں گے۔ اگر یہ سفارشات منظور ہوگئیں تو صوبائی محکمہ سالانہ تقریباً 95 کروڑ روپے جمع کرسکے گا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور کے بعد پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی ڈولفن فورس بنائی جائے گی
علاوہ ازیں 1500 سے 2000 سی سی گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس میں بھی 2 سے 3 فیصد اضافے کی تجویز شامل ہے۔ اگر موجودہ فیس میں 1 فیصد بھی اضافہ منظور ہوا تو اس سے محکمے کو سالانہ تقریباً 30 کروڑ روپے کا فائدہ ہوگا۔ اس کے علاوہ 800 اور 1000 سی سی گاڑیوں کے لائف ٹائم ٹوکن ٹیکس کو بھی 10 ہزار سے بڑھا کر 12 ہزار کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ 1000 سے 1300 سی سی گاڑیوں کے مالکان کو تین سال کے ٹوکن یک مشت ادا کرنے پر 10 فیصد رعایت دینے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ گاڑیوں کے شعبے بشمول پیٹرولیم مصنوعات پر اضافی ٹیکس کی وجہ سے گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی قیمتیں دیگر ممالک سے کہیں زیادہ ہیں۔ اب دیکھنا ہے کہ آئندہ مالی سال میں ان سفارشات کی منظوری کے بعد کار ساز اداروں اور صارفین کی جانب سے کیسا ردعمل سامنے آتا ہے۔