مالی سال ‏2019-20ء کی پہلی ششماہی میں کاروں کی فروخت میں 43 فیصد اور موٹر سائیکلوں کی فروخت میں 12 فیصد کی کمی: PAMA کے اعداد و شمار

0 155

دسمبر 2019ء کے مہینے کے لیے پاکستان آٹو موٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گاڑیوں کی فروخت میں 43 فیصد کمی دیکھی گئی جبکہ موٹر سائیکلوں کی فروخت جاری مالی سال ‏2019-20ء‎ کی پہلی ششماہی میں 12 فیصد تک کم ہوئی۔ 

پاکستان کے مقامی آٹو سیکٹر کے لیے 2019ء ایک خراب سال رہا، خاص طور پر اس کی دوسری ششماہی۔ نئے مالی سال ‏2019-20ء‎ کے آغاز نے حکومت کی جانب سے متعدد ایڈیشنل ٹیکس اور ڈیوٹیز مثلاً فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) کے نفاذ کا سامنا کیا۔ امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قیمت میں تیزی سے آنے والی کمی کے ساتھ گاڑیوں کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوا اور نتیجتاً کاروں کی فروخت میں واضح کمی آئی۔ مالی سال ‏2019-20ء‎ کی پہلی ششماہی میں بیشتر گاڑیوں کی فروخت میں 50 فیصد سے زیادہ کمی آئی جس کے نتیجے میں ملک کے بیشتر آٹومیکرز نے ہر مہینے کے مخصوص دنوں میں اپنی پیداوار بند کرنے کا فیصلہ کیا۔ ہونڈا اٹلس اور ٹویوٹا انڈس نے مارکیٹ میں طلب کم ہونے کی وجہ سے بڑے عرصے کے لیے اپنے پیداواری پلانٹس بند کیے۔ پیداوار میں کمی کا تعلق مینوفیکچرنگ تنصیبات کے اخراجات کو کم کرنے سے تھا۔ بہرحال، قیمتیں بدستور بڑھتی رہیں، روپے کی قیمت مستحکم ہونے اور امریکی ڈالر کے مقابلے میں قدر بڑھنے کے باوجود۔ پچھلے چار ماہ میں روپیہ کافی آگے گیا ہے لیکن پھر بھی آٹو مینوفیکچررز نامعلوم وجوہات کی بناء پر اپنی قیمتیں بڑھائے ہی جا رہے ہیں۔ ایسے حالات میں رعایتیں دینے اور تشہیر کرنے کے بجائے آٹومیکرز ہر مہینے قیمتیں بڑھانے کی پالیسی پر عمل پیرا رہے۔ اس وقت کوئی ایسی سرکاری ریگولیٹری باڈی نہیں جو ان سرگرمیوں کی نگرانی کرے کہ جس کا نتیجہ صارفین کے استحصال کی صورت میں نکل رہا ہے۔ 

نئے سال کے آغاز کے ساتھ ہی مالی سال ‏2019-20ء‎ کی پہلی ششماہی مارکیٹ میں موجود تمام ہی اداروں کے لیے فروخت کے مایوس کُن اعداد و شمار کے ساتھ مکمل ہوئی۔ مقامی مارکیٹ میں اس وقت تین جاپانی اداروں کا غلبہ ہے یعنی پاک سوزوکی، ٹویوٹا انڈس اور ہونڈا اٹلس کا۔ ان میں سے کسی نے بھی اس عرصے میں اپنی بالادستی ثابت نہیں کی سوائے پاک سوزوکی کے ایک ماڈل  660cc آلٹو کے۔ البتہ مقامی شعبے میں 1300cc اور اس سے زیادہ کی مسافر کاروں میں ٹویوٹا کرولا بدستور سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کار رہی۔ ٹویوٹا انڈس جولائی سے دسمبر 2019ء کے عرصے میں کرولا کے صرف 11,742 یونٹس فروخت کر پایا جو پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں تقریباً 58 فیصد کم ہے کہ جب کمپنی نے 27,950 یونٹس فروخت کیے تھے۔ ہونڈا اٹلس مالی سال ‏2019-20ء‎ کی پہلی ششماہی میں سوِک اور سٹی کے 6,919 یونٹس فروخت کر پایا جو 68 فیصد سے زیادہ کی کمی کو ظاہر کرتے ہیں۔ آٹومیکرز نے پچھلے سال کے اسی عرصے میں دونوں کاروں کے مجموعی طور پر 21,784 یونٹس فروخت کیے تھے۔ پاک سوزوکی اس کیٹیگری میں سوئفٹ بھی پیش کرتا ہے جسے اس عرصے میں صرف 1,136 یونٹس کی فروخت کے ساتھ تقریباً 55 فیصد کمی کے بڑے دھچکے کا سامنا کرنا پڑا۔ 

واضح رہے کہ ان گاڑیوں پر حکومت کی جانب سے 5 فیصد FED لاگو ہے  جو گاڑیوں کی قیمت میں شامل کی گئی ہے۔ 

Passenger cars of 1300 CC and above

1000cc کاروں کا شعبہ پاکستان کی مقبول ترین کیٹیگری ہے جس میں اب بھی پاک سوزوکی کا غلبہ ہے۔ البتہ، کلٹس اور ویگن آر کا مقابلہ کرنے کے لیے مقامی سیکٹر میں کِیا پکانٹو داخل ہو چکی ہے۔ پاک سوزوکی کو 2019ء میں ویگن آر کی فروخت کے معاملے میں بڑے دھچکے کا سامنا کرنا پڑا کہ جو پہلے صارفین کی اولین پسند تھی۔ آٹومیکر اِس مالی سال کے چھ مہینوں میں ویگن آر کے صرف 4,546 یونٹس فروخت کر پایا جو پچھلے سال کے اسی عرصے میں فروخت ہونے والے 16,081 یونٹس کے مقابلے میں تقریباً 72 فیصد کی کمی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ اس کی قیمت تھی کہ جو کافی  بڑھ گئی ہے اور ساتھ ہی مقامی مارکیٹ میں آلٹو کی آمد بھی کہ جو نسبتاً کم قیمت پر دستیاب ہے۔ دوسری جانب سوزوکی کلٹس کو بھی اس عرصے میں اپنی فروخت میں 38 فیصد سے زیادہ کمی کا سامنا کرنا پڑا کہ جس کے صرف 6,609 یونٹس فروخت ہوئے۔ حیران کُن طور پر اس نے مذکورہ عرصے میں مقامی مارکیٹ میں ویگن آر سے بہتر کارکردگی دکھائی۔ ان تمام گاڑیوں پر حکومت کی جانب سے 2.5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لاگو ہے۔ 

Passenger cars of 100CC

1000cc سے کم انجن رکھنے والی گاڑیوں کی فروخت میں واحد نمایاں گاڑی پاک سوزوکی کی 660cc آلٹو ہے۔ کمپنی نے پچھلے چھ مہینوں میں اس انٹری لیول ہیچ بیک کے 23,658 یونٹس فروخت کیے اور اسی نے کمپنی کی مجموعی فروخت کو تحریک دی۔ اس شعبے میں دوسری گاڑی سوزوکی بولان ہے جس نے اس عرصے میں تقریباً 66 فیصد کی کمی کا سامنا کیا۔ 

Passenger cars below 1000 CC

مقامی سیکٹر میں مسافر کاروں کی مجموعی فروخت میں مالی سال ‏2019-20ء‎ کی پہلی ششماہی میں 43.19 فیصد کی کمی آئی۔ اس عرصے میں پچھلے سال کے 1,04,038 یونٹس کے مقابلے میں 59,097یونٹس فروخت ہوئے۔ 

Total Passenger car sales

سوزوکی آلٹو 2019ء کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کار رہی: 

لانچ ہونے کے بعد صرف 7 مہینوں میں ہی سوزوکی آلٹو ٹویوٹا کرولا کو پیچھے چھوڑتے ہوئے سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کار بن گئی حالانکہ کرولا کی پیداوار 2019ء میں سال بھر ہوتی رہی۔ یہ انٹری-لیول ہیچ بیک جون 2019ء میں لانچ کی گئی تھی اور تب سے اس کی فروخت آٹو انڈسٹری میں سب سے نمایاں ہے۔ کمپنی نے اِس مالی سال کے چھ مہینوں میں آلٹو کے 23,658 یونٹس فروخت کیے جو کہ کسی بھی دوسری گاڑی کی پورے سال کی فروخت سے بھی زیادہ ہے۔ سوزوکی مہران کی پیداوار مالی سال ‏2019-20ء‎ کے آغاز پر ہی ختم کر دی گئی تھی اس لیے اس عرصے میں اس کے بچے کچھے 1,697 یونٹس ہی بک سکے۔ اس کے علاوہ سووکی ویگن آر نے فروخت میں سب سے زیادہ تقریباً 72 فیصد کمی کا سامنا کیا جبکہ بولان کی فروخت میں میں 66 فیصد کا زوال آیا۔ سوزوکی کلٹس اقتصادی بحران کے باوجود پاک سوزوکی کا سب سے کم متاثر ہونے والا ماڈل رہا۔ ادارے کی مجموعی فروخت میں مذکورہ عرصے میں 29 فیصد کمی آئی۔ پاک سوزوکی نے حال ہی میں جنوری 2020ء کے دوران پیر کے تمام دنوں پر اپنی پیداوار بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مکمل اعداد و شمار کچھ یوں ہیں:

Pak Suzuki Car Sales

ٹویوٹا انڈس کی فروخت میں نصف سے زیادہ کمی: 

اس عرصے میں دوسری سب سے زیادہ فروخت ہونے والی گاڑی ٹویوٹا کرولا ہونے کے باوجود کمپنی کی مجموعی فروخت میں 56 فیصد سے زیادہ کمی آئی۔ آٹومیکر نے کرولا کے 11,742 یونٹس فروخت ہوئے جو کہ پچھلے سال کے اسی عرصے میں فروخت ہونے والے یونٹس کے مقابلے میں تقریباً 58 فیصد کم ہیں۔ دوسری جانب اس کی کومپیکٹ SUV فورچیونر کے پچھلے سال کے 1,253 یونٹس کے مقابلے میں اِس مرتبہ صرف 552 یونٹس فروخت ہوئے، یعنی تقریباً 56 فیصد کی کمی۔ ٹویوٹا انڈس نے اپنی پک اَپ ہائی لکس کے 1,881 یونٹس فروخت کیے، پچھلے سال کے مقابلے میں 45 فیصد کم۔ یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ کمپنی اپنی کرولا کے 1.3L ویرینٹس جلد ہی ختم کرنے کے لیے تیار ہے اور اس کی جگہ نئی یارِس کو دے گی۔ کمپنی اب بھی اپنا پلانٹ سنگل شفٹ میں چلا رہی ہے یعنی اپنی پیداواری گنجائش کے 50 فیصد پر کام کر رہی ہے۔ 

Toyota Indus Car Sales

ہونڈا اٹلس منہ کے بل گرتے ہوئے: 

مقامی صنعت میں واحد بڑا آٹومیکر جس کی بحالی کے آثار اب بھی نظر نہیں آتے، وہ ہونڈا اٹلس ہے۔ اس نے مالی سال ‏2019-20ء‎ کی پہلی ششماہی کے دوران 107 غیر پیداواری ایام (NPDs) کا سامنا کیا۔ البتہ کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنوری 2020ء کے دوران ایک دن کے لیے بھی اپنا پلانٹ بند نہیں کرے گی۔ جولائی سے دسمبر 2019ء کے دوران HACPL کی مجموعی فروخت میں 66.44 فیصد کی کمی آئی جس کی بڑی وجہ اس کی سوِک اور سٹی کی مجموعی فروخت ہے۔ ان دونوں گاڑیوں کی مجموعی فروخت نے ظاہر کیا کہ کمپنی نے پچھلے سال کے اسی عرصے میں 21,784 یونٹس کے مقابلے میں اس مرتبہ صرف 6,919 یونٹس فروخت کیے، یعنی 68 فیصد سے زیادہ کی کمی  کا سامنا کیا۔ ہونڈا سٹی کی موجودہ جنریشن اس وقت اپنی پیداوار کے 11 ویں سال میں ہے اور ماڈل کی جلد تبدیلی کے بھی کوئی آثار نظر نہیں آتے۔ اسی عرصے میں سوِک ری بورن سے ری برتھ تک اپ گریڈ ہو گئی بلکہ اب سوِک X تک مقامی مارکیٹ میں بنائی جا رہی ہے۔ دوسری جانب کمپنی نے مالی سال ‏2019-20ء‎ کی پہلی ششماہی میں اپنی BR-V کے 1,227 یونٹس فروخت کیے جبکہ پچھلے سال 2,494 یونٹس فروخت ہوئے تھے۔ 

Honda Atlas Car Sales

ٹرک اور بسیں: 

مالی سال ‏2019-20ء‎ کی پہلی ششماہی میں ٹرکوں کی فروخت میں بھی 47.56 فیصد کی کمی آئی۔ اس عرصے میں پچھلے سال کے 546 یونٹس کے مقابلے میں صرف 373 بسیں فروخت ہوئی، یعنی 31.68 فیصد کی کمی آئی۔ معیشت سکڑنے کے اس عرصے میں مجموعی فروخت میں 45 فیصد سے زیادہ کمی آئی۔ ٹرکوں اور بسوں دونوں کے انفرادی فروخت کے اعداد و شمار نیچے ٹیبل میں دیے گئے ہیں:

Trucks & Buses Sales

LCVs، وینز اور جیپوں کی فروخت: 

ان گاڑیوں کے شعبوں میں ہونڈا اٹلس نے ٹویوٹا فورچیونر کے مقابلے میں اپنی BR-V کے زیادہ یونٹس فروخت کیے۔ مالی سال ‏2019-20ء‎ کی پہلی ششماہی میں ہونڈا BR-V کے 1,227 یونٹس تک فروخت ہوئے جبکہ ٹویوٹا انڈس فورچیونر کے صرف 552 یونٹس فروخت کر پایا۔ بہرحال، دونوں SUVs کو اپنی فروخت میں 50 فیصد سے زیادہ کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ مجموعی فروخت بھی اس عرصے میں 52 فیصد سے زیادہ تک کم ہوئی۔ 

LCVs, Vans & Jeeps sales

ڈی-میکس نے کم فروخت کا اپنا ہی ریکارڈ توڑ ڈالا: 

پک اَپ فروخت کی نمایاں جھلک پچھلے مہینے ڈی-میکس کی ریکارڈ توڑ کم فروخت ہے۔ دسمبر 2019ء میں اِسوزو ڈی-میکس کے صرف 14 یونٹس فروخت ہوئے جو پچھلے مہینے میں 15 یونٹس کی فروخت کے اپنے ہی ریکارڈ سے کم ہیں۔ اِسوزو نے مالی سال ‏2019-20ء‎ کے پہلے چھ مہینوں میں ڈی-میکس کے صرف 264 یونٹس فروخت کیے۔ دوسری جانب JAC کی فروخت بھی بدستور کمزور رہی کہ جس نے اس عرصے میں صرف 227 یونٹس بیچے۔ 4,262 یونٹس کی فروخت کے باوجود سوزوکی راوی کی فروخت میں تقریباً 52 فیصد کی کمی آئی۔ ٹویوٹا ہائی لکس نے اپنی فروخت میں 45 فیصد سے زیادہ کی کمی کا مشاہدہ کیا کیونکہ کمپنی صرف 1,881 یونٹس فروخت کر پائی۔ 

Pick-up sales

ٹریکٹروں کی فروخت میں میسی فرگوسن سب سے آگے: 

میسی فرگوسن پاکستان میں ٹریکٹروں کا ایک مشہور برانڈ ہے۔ کمپنی نے اس عرصے میں اپنے ٹریکٹروں کے 9,228 یونٹس فروخت کیے لیکن اسے پھر بھی تقریباً 43 فیصد کی کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ مقامی شعبے میں کمپنی کی فروخت کی طاقت کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کے بعد فیئٹ (Fiat) رہا جس نے پچھلے سال کے اسی عرصے میں 8,155 یونٹس کی فروخت کے مقابلے میں اس مرتبہ 5,881 یونٹس بیچے۔ اس نے اپنی فروخت میں تقریباً 28 فیصد کی کمی دیکھی جبکہ اوریئنٹ IMT ٹریکٹرز اس عرصے میں 50 فیصد کم فروخت ہوئے۔ مالی سال ‏2019-20ء‎ کی پہلی ششماہی میں مجموعی فروخت 38 فیصد تک کم ہوئی۔ 

Tractor Sales

موٹر سائیکل اور 3-ویلرز:

پچھلے سال میں موٹر سائیکل انڈسٹری کو ملے جلے رحجان کا سامنا رہا۔ اٹلس ہونڈا ملک میں موٹر سائیکل بنانے والا نمایاں ادارہ ہونے کی حیثیت سے مارکیٹ میں غلبہ رکھتا ہے اور کوئی اس کا دور دور تک مقابل نہیں ہے۔ کمپنی کو مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران فروخت میں 5.28 فیصد کے زوال کا سامنا کرنا پڑا لیکن یہ اٹلس ہونڈا کے لیے بُرا سال نہیں تھا۔ آٹوموٹو مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے تناظر میں کمپنی نے فروخت کے مضبوط اعداد و شمار برقرار رکھے۔ اس نے پچھلے سال کے اسی عرصے میں 5,43,894 یونٹس کے مقابلے میں اس مرتبہ 5,15,173 یونٹس فروخت کیے۔ اس کے بعد یونائیٹڈ موٹر بائیکس رہیں جن کے جولائی سے دسمبر 2019ء کے عرصے میں 1,69,578 یونٹس فروخت ہوئے۔ اس کی فروخت میں 17 فیصد کمی آئی جبکہ روڈ پرنس کی فروخت 30 فیصد نیچے گئی۔ اس عرصے میں روڈ پرنس کی 63,612 موٹر سائیکلیں فروخت ہوئیں۔ موٹر سائیکل انڈسٹری کے بڑے ناموں میں سوزوکی اور یاماہا بھی شامل ہیں کہ جنہیں کچھ نقصان کا سامنا رہا۔ سوزوکی موٹر سائیکلوں کی فروخت میں 8.42 فیصد کی کمی آئی جبکہ یاماہا نے اپنی فروخت کو تقریباً برقرار رکھا۔ یاماہا پاکستان نے مذکورہ عرصے میں 12,913 یونٹس فروخت کیے جبکہ پچھلے سال کے اسی عرصے میں 12,947 یونٹس بیچے تھے، یوں اسے 0.26 فیصد کی کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ موٹر سائیکلوں اور 3-ویلرز کی مجموعی فروخت میں مالی سال ‏2019-20ء‎ کے پہلے چھ مہینوں میں 12 فیصد کی کمی آئی۔ 

Total Motorbike & 3-wheeler Sales

مالی سال کی مکمل ہونے والی ششماہی کے لیے PAMA کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ ملک میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کار 23,658 یونٹس کی فروخت کے ساتھ سوزوکی آلٹو رہی۔ دوسرا مقام 11,742 یونٹس کے ساتھ ٹویوٹا کرولا نے حاصل کیا کہ جس کے بعد ہونڈا سوِک اور سٹی 6,919 یونٹس کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہیں۔ مقامی شعبے میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی ٹاپ 10 گاڑیوں کی مکمل فہرست کچھ یہ ہے: 

Top 10 Selling Vehicles in H1 of FY 2019-20

کیا سال کی تبدیلی سے آٹو انڈسٹری کی قسمت بدل پائے گی یا یہ مالی سال آگے بھی ایسے ہی چلتا رہے گا؟ اپنی رائے نیچے تبصروں میں پیش کیجیے اور آٹوموبائل شعبے کی مزید ایسی ہی خبروں کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیے۔ 

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.