ہونڈا HR-V سال 2016 کے آغاز میں پیش کی جائے گی

1 182

مبارک ہو! مبارک ہو! مبارک ہو! ایک ساتھ تین مبارکبادوں کا مقصد پاکستان کے تین بڑے کار ساز اداروں کی جانب سے نئی گاڑیوں کی خوشخبریاں ہیں۔ ٹویوٹا انڈس موٹرز، ہونڈا ایٹلس پاکستان اور پاک سوزوکی سال 2016-2017 میں نئی گاڑیاں متعارف کروانے جا رہے ہیں۔ ہمارے ذرائع کے مطابق انڈس موٹرز نے سب سے زیادہ درآمد ہونے والی ٹویوٹا وِٹز کی ملک میں تیاری کا منصوبہ بنا لیا ہے۔ چونکہ انڈس موٹرز نے اس خبر کی تصدیق یا تردید نہیں کی اس لیے ہم اس پر اپنا تبصرہ محفوظ رکھتے ہیں۔ دوسری طرف پاک سوزوکی نے بھی سوتے سے انگڑائیاں لی ہیں اور اب وہ سوزوکی کلٹس کی جگہ سوزوکی سلیریو پیش کرنے سے متعلق سوچ و بچار میں مصروف ہے۔ سب سے خاص اور دلچسپ خبر تو ہونڈا ایٹلس سے متعلق ہے کہ جو مقامی سطح پر HR-V تیار کر کے صارفین کی خدمت میں پیش کرنے والا ہے۔

خبروں کے مطابق ہونڈا ایٹلس نے HR-V بنانے کے انتظام و انصرام تھائی لینڈ سے پاکستان منگوانے کا اہتمام کرلیا ہے۔ ہونڈا ایٹلس اس سے قبل تھائی لینڈ میں موجود شاخ سے ہونڈا اکارڈ کی تیاری میں مدد لے چکا ہے۔ اس گاڑی کو پاکستان بھر میں ‘تھائی اکارڈ’ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ کار ساز ادارے کے ذرائع نے کہا ہے کہ پاکستان میں تیار ہونے والی ہونڈا HR-V کی قیمت تقریباً 35 لاکھ روپے ہوسکتی ہے۔

اگر مجموعی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو اندازہ ہوگا کہ ماضی کے مقابلے میں ہونڈا ایٹلس اب بہت پیچھے جا چکا ہے۔ اس کی بہت سے وجوہات ہیں جن میں ہونڈا سِٹی کی چھٹی جنریشن کو مکمل طور پر نظر انداز کرنا اور پانچویں جنریشن کو اب تک چلانا بھی شامل ہے۔ یاد رہے کہ ہونڈا نے سِٹی کی چھٹی جنریشن عالمی سطح پر نومبر 2013 میں پیش کی تھی جس کا انداز بہت شاندار ہے۔ لیکن پاکستان میں موجود ہونڈا ایٹلس نے اس جنریشن کو متعارف کروانے کے بجائے پرانی جنریشن میں کچھ ششکے شامل کر کے صارفین کا منہ بند کروا دیا گیا اور مارکیٹ میں ‘نئی’ ہونڈا سٹی دستیاب ہوگئی۔ بعد ازاں یہی حرکت ہونڈا سِوک کے ساتھ بھی کی گئی یہی وجہ ہے کہ آج یہ گاڑی اپنی مقبولیت اور مارکیٹ دونوں ہی کھوتی جا رہی ہے۔ سِوک کی نویں جنریشن ستمبر 2012 میں پیش کی گئی تھی اور اسے ہاتھوں ہاتھ لیا گیا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس کی فروخت میں کمی آئی جس کا اندازہ آپ ذیل میں موجود گراف سے بھی لگا سکتے ہیں۔ آٹھویں اور نویں جنریشن میں تو ہونڈا نے کروم گِرل جیسی چھوٹی موٹی تبدیلیاں کر کے کام چلا لیا لیکن دسویں جنریشن سِوک آنے کے بعد لوگوں کا جوش بتا رہا ہے کہ وہ اب کسی صورت پرانے انداز کو گلے لگائے رکھنے پر راضی نہ ہوں گے اور ہونڈا ایٹلس کو بہت جلد اس حوالے سے کوئی بڑا قدم اٹھانا ہوگا۔ یہ بڑا قدم ہونڈا HR-V کی صورت میں بھی ہوسکتا ہے جس سے ہونڈا ایٹلس کی گرتی ہوئی فروخت کو سنبھالا جاسکتا ہے اور شاید اسی امید پر کار ساز ادارہ ایسا کرنے پر ‘مجبور’ ہوا ہے۔

Honda Civic Sales Figures

وِزل اور HR-V دونوں ہی گاڑیاں 1500 اور 1800 سی سی انجن کے ساتھ پیش کی جاتی ہیں البتہ پاکستان مارکیٹ میں صرف 1500 سی سی انجن کی حامل تھائی HR-V پیش کیے جانے کا زیادہ امکان ہے۔ وِزل 7 اسپیڈ CVT گیئر باکس کے ساتھ آتی ہے۔ سال 2013 اور 2014 میں تیار ہونے والی وِزل اور فِٹ ہائبرڈ میں متعدد سافٹویئر نقائص پائے گئے تھے تاہم بعد میں انہیں ٹھیک کرلیا گیا۔

مجھے یقین ہے کہ نئی وِزل اور HR-V میں موجود سافٹویئر میں پہلے دریافت ہونے والی تمام خرابیاں دور کرلی گئی ہوں گے جن کی وجہ سے گاڑی کی رفتار خود بخود خطرناک حد تک بڑھ سکتی تھی۔ چونکہ تھائی HR-V کی فروخت کا آغاز 2014 کے آخر میں ہوا تھا اس لیے جاپانی وِزل کے برعکس اس کا سافٹویئر تمام خرابیوں سے پاک ہونے کا قوی امکان ہے۔ پتہ نہیں کیوں لیکن مجھے ان گاڑیوں کے سافٹویئر اور ان میں پیدا ہونے والی خرابیاں کچھ زیادہ ہی کھٹک رہی ہیں۔ بہرحال، آگے بڑھتے ہیں۔۔۔

HR-V دراصل انگریزی الفاظ Hi-rider Revolutionary Vehicle کا مخفف ہے۔ اس کی پہلی جنریشن 1998 میں پیش کی گئی اور یقین جانیے وہ دیکھنے میں بہت عجیب تھی۔ شکر ہے ہونڈا نے اسے 8 سال بعد یعنی 2006 میں بند کردیا۔ دوسری جنریشن پہلے کے مقابلے میں بہت بہتر ہے۔ HR-V اور وِزل میں موجود 1500 سی سی انجن (L15B) ہمارے یہاں دستیاب 1500 سی سی ہونڈا سِٹی کے انجن (L15A) سے تھوڑا مختلف ہے البتہ 1800 سی سی انجن مقامی تیار شدہ ہونڈا سِوک سے کچھ مطابقت رکھتا ہے۔

1999 Honda HR-V

1500 سی سی وِزل اس وقت آپ 30 سے 33 لاکھ روپے میں خرید سکتے ہیں اور وہ بھی مختلف رنگوں کے ساتھ تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ بھلا 35 لاکھ کی HR-V کوئی کیوں خریدے گا؟ گو کہ ابھی اس قیمت کی تصدیق ہونا باقی ہے لیکن اگر اس کی قیمت 35 لاکھ سے کم رکھی گئی تو یقین جانیئے یہ گاڑی چھا جائے گی۔ لیکن مجھ سے پوچھیے تو اس بات کی امید کم ہی ہے۔ اس کے علاوہ عام طور پر لوگ جاپانی گاڑیوں پر زیادہ بھروسہ کرتے ہیں بجائے مقامی سطح پر تیار ہونے والی ‘تھائی’ گاڑی پر۔ اوپر سے اگر اس کی قیمت بھی 3 سے 5 لاکھ زیادہ ہوئی تو پھر کوئی اس طرف دیکھے گا بھی کیوں۔

ٹویوٹا انڈس موٹرز ماضی میں کچھ ایسی ہی ناکام کوشش کرچکی ہے۔ انہوں نے پریوس کو 40 لاکھ میں فروخت کرنا چاہا جبکہ بیرون ملک سے منگوائی گئی پریوس 30 لاکھ میں دستیاب تھی۔ اس حوالے سے میں نے کچھ تحقیق کی تو پتہ چلا کہ درآمد شدہ پریوس کا 2015 ماڈل بھی 22 سے 25 لاکھ میں خریدا جاسکتا ہے۔ اور مقامی ٹویوٹا موٹرز کی ویب سائٹ 44,49,000 روپے سے کم پر بیچنے کے لیے تیار نہیں۔ ان دونوں قیمتوں میں اتنا بڑا فرق سمجھ سے بالاتر ہے اور بقول میرے دوست کہ اسی وجہ سے لاہور میں آج تک صرف ایک ہی نئی ٹویوٹا پریوس فروخت ہوسکی ہے۔

یہی صورتحال HR-V کو بھی درپیش ہوسکتا ہے۔ اس وقت گاڑیوں درآمد کرنے والے سب ہی لوگ جانتے ہیں کہ وِزل چنے کی طرح فروخت ہو رہی ہے اس لیے مانگ کے ساتھ قیمت بھی بڑھ رہی ہے۔ اس موقع پر اگر ہونڈا ایٹلس تھائی HR-V پیش کردیتی ہے تو یقیناً درآمد کنندگان کو قیمتوں میں کمی لانا ہوگی۔ میرا نہیں خیال کہ ہمارے یہاں لوگ صرف اس لیے گاڑی کو پسند کریں گے کہ اس کا ملٹی میڈیا سسٹم جاپانی زبان کے بجائے انگریزی زبان میں ہو۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.