کیا یونائیٹڈ آٹو مشہور زمانہ سوزوکی مہران کی نقل لا رہا ہے؟

1 350

پچھلے چند دنوں سے سوشل میڈیا پر کیا موٹرز اور ہیونڈائی جیسے گاڑیاں بنانے والے اداروں کی آمد سے متعلق خبریں گردش کر رہی ہیں۔ پاک ویلز نے ہمیشہ ایک قدم آگے رہتے ہوئے کوشش کی ہے کہ اپنے قارئین کو گاڑیوں کے شعبے سے متعلق خبریں اور ان کی تفصیلات سے آگاہ کریں۔ اس مقصد کے لیے پاک ویلز بالواسطہ یا بلاواسطہ اپنے ذرائع رکھتا ہے جو شعبے سے ہمہ وقت جڑے رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ پاک ویلز کے بلاگرز بھی اس شعبے پر گہری نظر رکھتے ہیں تاکہ قارئین کو اپنے تجربے کی روشنی میں مختلف ذرائع سے حاصل ہونے والی خبروں سے متعلق اپنی رائے پیش کر سکیں۔ غرض یہ کہ ہماری اولین کوشش ہوتی ہے کہ اپنے قارئین کو مصدقہ خبروں سے جلد از جلد آگاہی فراہم کریں۔

پاکستانی مارکیٹوں میں تبدیلی کی نئی فضا محسوس ہوتے ہی گاڑیوں کے شعبے میں بھی نئی جان سی آ گئی ہے، اور ان بدلتی ہواؤں نے دہائیوں سے شعبے پر اجارہ داری رکھنے والے اداروں (ٹویوٹا، سوزوکی اور ہونڈا) کو بھی خواب غفلت سے جگایا اور انہیں مجبور کیا کہ وہ اپنے دائرہ کار کو پھیلانے کی منصوبہ بندی شروع کیں۔ پاکستان میں گاڑیوں کے شعبے میں نئے اداروں کے لیے بہت زیادہ خلا موجود ہے اور یہی وجہ ہے کہ بہت سے معروف کاروباری گروپس نے اس شعبے میں دلچسپی لینا بھی شروع کردی ہے۔ معروف کاروباری گروپس کے علاوہ حبیب رفیق جیسے صنعتی کاروبار رکھنے والے ادارے بھی گاڑیوں کے شعبے سے وابستگی کی کوشش شروع کر چکے ہیں اور اس ضمن میں پہلے ہی ایک چینی برانڈ زوتیے کو Z100 کی شکل متعارف کروا چکے ہیں۔

گزشتہ سال چینی ساختہ جیانگ نان TT کے متعلق سوشل میڈیا پر خبر وائرل ہوئی تھیں۔ ہر نیوز ویب سائٹ نے اس خبر کی تشہیر میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ جیانگ نان TT میں لوگوں کی شدید دلچسپی کی بنیادی وجہ ڈھائی لاکھ روپے قیمت تھی۔ باوجودیکہ اس گاڑیوں کو کسی نے اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا اور اکثر خبری سائٹس نے چین ہی کی تصاویر لگا کر اس کی پاکستان میں دستیابی کی غلط خبر کو پیش کیا مگر اس کے باوجود لوگ ان پر اندھا اعتماد کرتے رہے۔ حتی کہ کئی خبروں میں تو یہ بھی لکھ دیا گیا کہ جیانگ نان TT عنقریب پاکستان میں دستیاب ہوجائے گی۔

حیران کن طور پر جیانگ نان TT نے تشہیری مہم کے بغیر ہی خوب مقبولیت حاصل کر لی حالانکہ اس کے فروخت کنندگان کے متعلق بھی کسی کو کچھ معلوم نہ تھا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عوام میں سستی 800cc کاروں کی کتنی مانگ ہے۔ میرے ساتھی بلاگرز نے تحقیق کے بعد اس حوالے سے تفصیلی مضامین شائع کیے تاکہ لوگوں کو بروقت آگاہی فراہم کی جائے۔ جیانگ نان TT میں لوگوں کی دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ مذکورہ مضمون نے سوا لاکھ سے زائد قارئین کی توجہ حاصل کی۔ شاید ہی کوئی دوسرا موضوع اس قدر دلچسپی کا حامل پایا ہو جتنا کہ ہم نے جیانگ نان TT کو دیکھا۔

اس گاڑی کو بنانے والی چینی کمپنی زوتیے نے اب حبیب رفیق کے ساتھ Z100 کی فراہمی کا معاہدہ کیا ہے۔ یہاں قارئین کو بتاتے چلیں کہ Z100  سوزوکی آلٹو ہی کی ساتویں جنریشن ہے جبکہ جیانگ نان TT آلٹو کی دوسری جنریشن ہے۔ اسی دوسری جنریشن سوزوکی آلٹو کو پاکستان میں سوزوکی مہران کے نام سے جانا جاتا ہے۔ مہران کے قدیم ہونے کا اندازہ لگانے کے لیے صرف اتنا بتاتا ہوں کہ یہ جس سال اسے پاکستان میں متعارف کروایا گیا، ٹھیک اسی برس میرا چھوٹا بھائی پیدا ہوا تھا اور اب وہ پی ایچ ڈی کر چکا ہے۔ اسے پاکستان کی خو ش قسمتی کہیں یا بد قسمتی کہ مہران کی مانگ اب بھی بہت زیادہ ہے حالانکہ آلٹو کی دوسری جنریشن کو 1988ء میں خیرباد کہ دیا گیا تھا۔

دراصل جیانگ نان TT آلٹو کی چینی نقل ہے۔ البتہ اس کا اندرونی حصہ سوزوکی آلٹو سے تھوڑا مختلف ہے لیکن پلیٹ فارم، باڈی پینل، انجن اور دیگر حصے بالکل ایک جیسے ہیں۔ اس حوالے سے بہت بات ہوتی ہے کہ آیا زوتیے کے پاس اس ساخت کی گاڑی تیار کرنے کے حقوق موجود بھی ہیں یا نہیں؟ لیکن شاید لوگ یہ بات نہیں جانتے کہ چین میں گاڑیوں کی نقل تیار کرنا بہت ہی عام ہے اور انہوں نے اس کام میں پورشے مکان اور رینج روور جیسے مشہور برانڈ کو بھی نہیں بخشا۔

پچھلے سال بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا کی توجہ حاصل کرنے کے بعد جیانگ نان سپر ہیرو تو بن گئی تاہم چند ہی روز بعد منظر سے غائب بھی ہو گئی۔ مگر اب سے کچھ روز پہلے ایک مرتبہ پھر جیانگ نان TT کے متعلق خبریں ایک بار پھر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں جن کے مطابق نہ صرف اسے پاکستان میں دیکھا گیا ہے بلکہ مقامی سطح پر اس کی تیاری بھی شروع ہونے والی ہے۔

ہمارے لیے یہ خبریں حیران کن تھیں کیوں کہ ایسا ہمارے بلاگر کی تیز نگاہوں اور پر جوش شائقین کے سامنے ہوا مگر انہیں خبر تک نہ ہوئی۔ وائرل ہونے والی اس خبر کا دلچسپ پہلو یہ انکشاف تھا کہ جیانگ نان کو کوئی اور نہیں بلکہ یونائیٹڈ موٹرز ہی پاکستان میں تیار کر رہا ہے۔ اس خبر کی تصدیق کے لیے چند تصاویر اور ویڈیوز بھی شیئر کی گئی تھیں جن میں جیانگ نان کو کسی کارخانے میں دیکھا جا سکتا ہے جو بظاہر پاکستانی ہی معلوم ہوتا ہے۔

کچھ دن پہلے ہم نے قارئین کو بتایا تھا کہ یونائیٹڈ آٹو انڈسٹریز، جو مقامی سطح پر موٹر سائیکل بنانے میں مہارت رکھتے ہیں، نے 800cc اور 1000cc  گاڑیاں بنانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے. اور اس کے لیے انہوں نے غیر معروف چینی ادارے کے ساتھ اشتراک بھی کیا ہے۔ جو تصاویر وائرل ہوئی ہیں ان پر متعلقہ کمپنی کا نام تو نظر نہیں آ رہا البتہ اس جگہ بہت سی موٹر سائیکلیں  بھی نظر آ رہی ہے۔ اسی لیے یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ یہ کام یونائیٹڈ کے کارخانے میں ہی کیا جا رہا ہے۔

جنگل میں آگ کی طرح پھیل جانے والی خبروں اور تصاویر کی حقیقت جاننے کے لیے پاک ویلز کے نمائندے نے یونائیٹڈ کی انتظامیہ سے رابطہ کیا جن کے مطابق کہ وائرل ہونے والی تمام تصاویر اور ویڈیو کلپس جعلی ہیں اور انہیں کسی طور درست نہیں کہا جا سکتا۔ اس حوالے سے ہم نے کل ایک مفصل مضمون کے ذریعے اپنے قارئین کو پہلے ہی آگاہ کر دیا تھا۔

آج شام میں نے تحقیق کا آغاز کیا جس کا مقصد یہ جاننا تھا کہ آخر جیانگ نان TT کے ساتھ کیا چل رہا ہے وہ کیا چیز ہے جسے دیکھنے کے لیے عوام میں زبردست دلچسپی پائی جا رہی ہے۔ پاکستان میں درآمدات کے اعداد و شمار کا بغور مطالعے کیا تو معلوم ہوا کہ گزشتہ سال یونائیٹڈ آٹو انڈسٹریز کی جانب سے جیانگ نان TT کے دو یونٹس درآمد کیے گئے ہیں۔

United Zotye Jiangnan TT PakWheels

ان سے تاثر نکلتا ہے کہ وائرل تصاویر اصل بھی ہو سکتی ہیں اگرچہ یونائیٹڈ کے نمائندے نے ان کی صداقت سے انکار کیا تھا۔ مذکورہ ادارے کے نمائندے نے یہ بھی بتایا کہ ان کی تیار شدہ گاڑی بالکل نئی برانڈ ہے اور مہران یا جیانگ نان TT سے اس کا کی کوئی مماثلت نہیں۔ لیکن کارخانے سے وائرل تصاویر نہ ظاہر کرتی ہیں کہ یونائیٹڈ کی گاڑی جیانگ نان TT سے بہت زیادہ مشابہت رکھتی ہے لیکن چونکہ اس کا اسٹیئرنگ دائیں ہاتھ پر ہے اس لیے یہ کہا جا سکتا ہے کہ اسے مقامی طور پر ہی تیار کیا گیا ہے یا پھر یونائیٹڈ نے خاص طور پر دائیں ہاتھ کی جانب اسٹیئرنگ والی گاڑیاں درآمد کی ہیں۔ یاد رہے کہ چین میں بائیں ہاتھ کی طرف سے گاڑیاں چلائی جاتی ہیں۔

معاملہ جو بھی ہو، ایک بات تو واضح ہے کہ اس گاڑی کے پیچھے یونائیٹڈ ہی کا ہاتھ ہے، کیونکہ گزشتہ سال چین سے اسی گاڑی کے دو یونٹ درآمد کرنے کا اور کوئی مطلب نہیں ہو سکتا۔ اب یہ بات تو یونائیٹڈ کا کوئی فرد ہی بتا سکتا ہے کہ جیانگ نان ٹی ٹی ان کے کارخانے میں کیا کر رہی ہے۔

وائرل تصاویر میں دیکھی جانے والی جیانگ نان TT، جو فی الحال ایک نامعلوم مقام پر ہے، کا ظاہری انداز اس جیانگ نان TT سے تھوڑا مختلف ہے جسے ہم نے گزشتہ سال پھیلنے والی تصاویر میں دیکھا تھا۔ نئی تصاویر میں ہیڈلائیٹس اور اگلی گرل کچھ مختلف ہیں نیز بمپر پر فوگ لائیٹ بھی موجود ہیں۔ گاڑی کا اندرونی حصہ پرانی اور نئی تصاویر میں تقریباً ایک سا ہی ہے۔ ذیل میں آپ چینی ساختہ جیانگ نان TT کی تصاویر ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

گزشتہ کئی ماہ سے ہم سن رہے ہیں کہ پاک سوزوکی نے مہران کو خیرباد کرنے کی تیاریوں کا آغاز کر دیا ہے اور اس کی جگہ نئی آلٹو میدان میں آ رہی ہے۔ میری دعا ہے یہ خبر سچائی پر مبنی ہو۔ گو کہ مہران کو ایک نہ ایک دن جانا ہی لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اس کی یادیں ہمیشہ ہمارے ساتھ رہیں گی۔ دستیاب ثبوتوں کی بنیاد پر ہم کہ سکتے ہیں کہ بہت جلد نئے نام کے ساتھ مہران کا “دوسرا جنم” ہو گا۔ مہران کا شمار ان گاڑیوں میں ہوتا ہے جو سب سے زیادہ تنقید کی زد میں رہیں مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ سب سے زیادہ فروخت ہونے والی گاڑیوں میں ہر سال سر فہرست رہی ہے۔

jiangnan-alto-base-004

میرا خیال ہے کہ یونائیٹڈ جلد 800cc گاڑی متعارف کروانے والا ہے جس کا نام ابھی تک کسی کو معلوم نہیں۔ تاہم یونائیٹڈ بس اس انتظار میں ہے کہ پہلے سوزوکی اپنی مہربان کو بند کرنے کا با ضابطہ آغاز کرے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اس ضمن میں دونوں گروپس کے درمیان کسی معاہدے پر اتفاق ہو چکا ہو۔ پاک سوزوکی کے لیے مہران ‘نقدی’ جیسی ہے اور مجھے ایسا لگتا ہے کہ مہران کو بند کرنے کے بعد بھی پاک سوزوکی یونائیٹڈ کو ٹیکنالوجی یا فروخت کے حقوق منتقل کر کے بھی خوب فائدہ اٹھائے گی۔ یاد رہے کہ پاکستان میں سوزوکی گاڑیوں کی فروخت کے حقوق فی الوقت صرف پاک سوزوکی ہی کے پاس ہیں۔

جیانگ نان TT  میدان میں آنے سے پہلے ہی بہت مقبول ہو چکی ہے۔ اب صرف وقت بتائے گا کہ یہ ڈھائی لاکھ روپے ہی میں پیش کی جاتی ہے یا نہیں۔ یونائیٹڈ سال 2018ء میں نئی گاڑی پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ہم اس حوالے سے اپنے قارئین کو باخبر کرتے رہیں گے۔

مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ میں اپنے مضمون کا اختتام کیسے کروں لیکن پھر اردو کا معروف محاورہ ذہن میں آیا جو سوزوکی مہران پر بالکل ٹھیک بیٹھتا ہے اور وہ یہ کہ “زندہ ہاتھی لاکھ کا، مرا سوا لاکھ کا”۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.