ایک حالیہ پیش رفت کے مطابق پنجاب کمیونیکیشن اینڈ ورک (سی اینڈ ڈبلیو) ڈیپارٹمنٹ نے ٹول پلازہ کے نرخوں میں 100 فیصد تک اضافے کا اعلان کر کے صوبے بھر میں سفر کرنے والے مسافروں کو پریشان کر دیا ہے۔
یکم فروری سے نافذ العمل ہونے والے اس فیصلے نے پہلے سے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبے شہریوں پر مزید بوجھ ڈال دیا ہے۔
ٹول پلازہ میں اضافہ
محکمے کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ٹول پلازہ کے نظرثانی شدہ نرخ ذیل میں تفصیل کیساتھ بتائے گئے ہیں۔
پرائیویٹ کاریں، جن پر پہلے 20 روپے وصول کیے جاتے تھے، بڑھا کر اب 30 روپے کر دئیے گئے ہیں۔ یعنی 50 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح بسوں کیلئے ٹول پلازہ بھی 60 روپے سے بڑھا کر 70 روپے کر دیا گیا ہے۔
مِنی بسیں اور ویگنیں پر لاگو ٹول ٹیکس دوگنا، یعنی 20 روپے سے بڑھا کر 40 روپے کر دیا گیا ہے جبکہ ٹرک ڈرائیوروں کو اب 70 روپے ادا کرنا ہوں گے۔
ٹریکٹر ٹرالیوں کا استعمال کرنے والے کسانوں اور زراعت کا کاروبار کرنے والوں کو ٹول ٹیکس میں اضافے کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ ان کیلئے بھی ٹول ٹیکس 20 روپے سے بڑھا کر 40 روپے کر دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ کمرشل گاڑیوں کو بھی نہیں بخشا گیا۔ ان گاڑیوں کا ٹول بھی بڑھا کر 70 روپے کر دیا گیا ہے۔
لاہور رنگ روڈ ٹول ٹیکس میں اضافہ
لاہور رنگ روڈ اتھارٹی نے بھی چند رو قبل نجی گاڑیوں سے لے کر ہیوی ٹریفک تک کی گاڑیوں کے ٹول ٹیکس میں 20 فیصد اضافہ کر دیا۔
- پرائیویٹ کاروں اور جیپوں کے ٹول ٹیکس میں 10 روپے کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔
- کاریں اور کوسٹرز پر عائد ٹول ٹیکس 100 روپے سے بڑھا کر 120 روپے کر دیا گیا ہے۔۔
- مسافر بسوں کے ٹول ٹیکس میں 50 روپے کا اضافہ دیکھا گیا۔ یعنی 250 روپے سے بڑھا کر 300 روپے کر دیا گیا ہے۔
- پک اپ، ڈمپر اور لوڈر ٹرک اب 360 روپے ادا کریں گے۔
- اسی طرح ہیوی ٹریفک کیلئے ٹول ٹیکس میں 100 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ یعنی بڑھا کر 600 روپے کر دیا گیا ہے۔
اس اقدام سے شہریوں پر مالی بوجھ کو کم کرنے کے لیے حکومت کی حکمت عملی پر سوالات اٹھتے ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب معاشی غیر یقینی صورتحال میں اضافہ نظر آتا ہے۔