2018ء میں پاکستان میں خریدی گئی 60 فیصد سے زیادہ گاڑیاں استعمال شدہ تھیں، آٹوموبائل انڈسٹری سروے 2018ء
PakWheels.com آٹوموبائل انڈسٹری سروے 2018ء آ چکا ہے اور توقعات کے عین مطابق اس میں بڑے بڑے انکشافات ہیں۔
سروے یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ 2018ء میں خریدی گئی 64 فیصد گاڑیاں استعمال شدہ تھیں۔
اس کی سب سے توجیہہ گاڑیوں کے مقامی خریداروں کی قوتِ خرید نظر آتی ہے۔ اگر مقامی خریداروں کی قوتِ خرید زیادہ ہو تو وہ نئی گاڑیاں خریدنے کو ترجیح دیں گے۔ PakWheels.com آٹوموبائل انڈسٹری سروے 2018ء اس مفروضے کو دلیل فراہم کرتا ہے۔
مندرجہ بالا سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ 50 فیصد کار مالکان نے گاڑی خریدتے ہوئے 5 لاکھ سے 15 لاکھ کے درمیان خرچ کیے۔ کیونکہ نئی گاڑیوں میں اس قیمت پر بہت زیادہ آپشنز موجود نہیں ہے، سوائے سوزوکی کے، اس لیے وہ استعمال شدہ گاڑی خریدنے پر مجبور تھے۔
البتہ محض یہ سمجھنا غلط ہوگا کہ قوتِ خریداری میں کمی کی وجہ سے 64 فیصد افراد نے نئی کے بجائے استعمال شدہ گاڑی کا انتخاب کیا۔ ایک درآمد شدہ، استعمال شدہ، جاپانی کاروں کو ترجیح دینے کا مزید امکانات بھی موجود ہیں۔
پاکستان میں درآمد شدہ اور استعمال شدہ جاپانی کومپیکٹ ہیچ بیکس کی وسیع ورائٹی دستیاب ہے۔ یہ عموماً660cc انجن میں آتی ہے اور اپنی قیمت کے لحاظ سے مقامی طور پر بننے والی گاڑیوں سے زیادہ بہتر فیچرز سے لیس ہوتی ہیں۔ PakWheels.com کا مہینے میں سب سے زیادہ سرچ کی جانے والی گاڑیوں کا حصہ اس مفروضے کو تقویت دیتا ہے۔
ہر ماہ PakWheels.com ریسرچ کی بنیاد پر ایک بلاگ جاری کرتا ہے کہ جس میں قارئین کو بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ مہینے میں PakWheels.com پر کون سی گاڑیاں سب سے زیادہ سرچ کی گئیں۔ گزشتہ کئی ماہ سے 660cc کاریں مستقل سب سے زیادہ سرچ کی جانے والی گاڑیوں میں شامل ہیں۔
اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ کسی مخصوص گاڑی کے انتخاب میں صرف پیسے ہی فیصلہ کن عنصر نہیں ہیں، بلکہ آرام اور سیفٹی بھی صارفین کی ترجیح ہے، جو کہ 660cc جاپانی گاڑیاں مقامی طور پر بنائی جانے والی گاڑیوں سے کہیں زیادہ دیتی ہیں۔