وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے انتہائی دلچسپ فیصلہ سامنے آیا ہے جس کے تحت دیوان موٹرز اور دیوان داچان موٹرز کو براؤن فیلڈ درجہ دیا جا رہا ہے۔ دیوان موٹرز کو یہ خاص درجہ دیے جانے کا فیصلہ وزیر برائے صنعت و پیداوار غلام مرتضی خان جتوئی کی مداخلت کے بعد سامنے آیا ہے۔ علاوہ ازیں آٹو انڈسٹری ڈیویلپمنٹ کمیٹی نے بھی اس فیصلہ کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا ہے۔
براؤن فیلڈ کیا ہے؟
براؤن فیلڈ سرمایہ کاری کا درجہ پہلے سے قائم شدہ لیکن بے کار کارخانوں کو دیا جاتا ہے جو یکم جولائی 2013ء یا اس سے پہلے بند ہو چکے ہوں اور مذکورہ تاریخ کے بعد ان کارخانوں میں گاڑیوں کی تیاری نہ ہوئی ہو۔ ایسے کارخانوں کو دوبارہ قابل استعمال بنانے پر آنے والی سرمایہ کاری مالکان کی جانب سے بذات خود یا کسی نئے سرمایہ کار یا پھر کسی غیر ملکی ادارے کے ساتھ مشترکہ منصوبے یا غیر ملکی ادارہ کارخانے کو خرید کر انجام دے سکتا ہے۔
مراعات:
- تین سال تک گاڑیوں اور LCVs کی تیاری میں استعمال ہونے والے پرزوں کی درآمد پر 10 فیصد کسٹم ڈیوٹی اور مقامی پرزوں پر 25 فیصد ڈیوٹی کی ادائیگی کی سہولت
- تین سال کے عرصے تک ٹرکس، بسوں، اور بڑی مشینوں کے (مقامی اور غیر مقامی دونوں) تمام پرزوں کی درآمد پر غیر مقامی پرزوں کے لیے رائج کسٹم ڈیوٹی کا اطلاق
دیوان صرف ایک ہی صورت میں ان مراعات کا حقدار ہو سکتا ہے کہ جب وہ خود پاکستان میں گاڑیوں کی تیاری کا منصوبہ رکھتا ہو۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ دیوان کے تحت فروخت کی جانے والی تمام BMW گاڑیاں، تیار شدہ حالت میں بیرون ملک سے درآمد کی جا رہی ہیں۔ اس سے قبل دیوان نے پاکستان میں ہیونڈائی اور کیا کی گاڑیاں تیار کرنے کا تجربہ کیا تھا جو کہ بری طرح ناکام ثابت ہوا۔ اور اب کیا موٹرز اور لکی گروپ جبکہ ہیونڈائی اور نشاط گروپ میں مقامی سطح پر گاڑیوں کی تیاری کا معاہدہ ہو چکا۔ ایسے میں یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ اب دیوان کسی اور غیر ملکی کار ساز ادارے کے ساتھ میدان میں اترنے کی تیاری کرے گا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ وہ پاکستان میں بی ایم ڈبلیو گاڑیوں کی تیاری شروع کریں۔ لیکن فی الوقت ایسا صرف سوچا ہی جا سکتا ہے۔
اس بارے میں آپ کیا سوچتے ہیں؟ ہمیں اپنی رائے سے ضرور آگاہ کیجیے۔