بہتر سڑکیں کسی بھی ملک میں نقل و حمل کی بہتر سرگرمیوں کا باعث بنتی ہے اور ملک کی معیشت پر بھی مجموعی طور پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں حکومتیں اپنے ملکوں میں سڑکوں کے جال بہتر بنانے کے لیے کوششیں کرتی ہیں۔ پاکستان میں بھی اس حوالے سے کافی ترقی ہوئی ہے اور اب ہزارہ موٹر وے کا 12 کلومیٹر طویل آخری حصہ بھی مئی 2019ء میں عوام کے لیے کھول دیا جائے گا۔
نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) کے ایک عہدیدار نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ چھ-لین کی موٹروے کا باقی حصہ اگلے سال مئی میں مکمل ہو جائے گا۔ منصوبہ تین حصوں میں تقسیم تھا، موٹروے کے دو حصے مکمل ہو کر گزشتہ سال عوام کے لیے کھولے جا چکے ہیں۔ حکام نے ہزارہ موٹروے کا 47 کلومیٹر طویل حصہ پچھلے سال کھولا تھا۔ یہ برہان سے لے کر شاہ مقصود انٹرچینج کے علاقوں تک محیط ہے۔
منصوبہ پانچ انٹرچینجز اور کئی ٹول پلازوں پر مشتمل ہے۔ اس سے پہلے ان علاقوں میں سڑک صرف دو لین کی تھی۔
مزید برآں، رواں ماہ کے آغاز پر پنڈی-کہوٹہ روڈ منصوبے کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا تھا۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے خود اس منصوبے کی بنیاد رکھی۔
یہ جاننا اہم ہے کہ چار-لین کے منصوبے کی کل مالیت 12.5 ارب روپے مقرر کی گئی ہے۔ وزیر اعظم نے تقریبِ سنگ بنیاد میں کہا کہ چار-لین کا یہ منصوبہ وقت کی ضرورت ہے اور علاقے کے عوام کے لیے بڑی سہولت لائے گا۔ یہ راستہ دارالحکومت اور آزاد جموں و کشمیر کو بھی منسلک کرے گا۔ اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ 28 کلومیٹر طویل منصوبہ اگلے سال مئی میں مکمل ہوگا۔ اس سڑک پر روزانہ 14,000 مسافر سفر کریں گے۔
ملک بھر میں حکومت کی جانب سے موٹرویز کے نئے راستے متعارف کروائے جانے کے علاوہ حکومت پنجاب کا اورنج لائن میٹرو منصوبہ بھی تقریباً مکمل ہے اور بہت جلد شروع ہو جائے گا۔
ہماری طرف سے فی الحال اتنا ہی، اس بارے میں اپنی رائے نیچے تبصروں میں ضرور دیجیے۔