اگر پیٹرول کی قیمت میں حالیہ اضافے نے آپ کے معمول کے بجٹ کو خراب کر دیا ہے یا ظاہر ہے کہ آپ کو کچھ پریشان کر دیا ہے اور اگر آپ سوچ رہے ہیں کہ قیمت کو نئی بلندی تک لے جانے والا یہ آخری اضافہ ہو سکتا ہے تو آپ غلط ہیں کیونکہ رواں کے آخر مہینے میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں ایک نیا اضافہ ہو سکتا ہے جس کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ جائیں گی۔
قیمتوں میں کتنا اضافہ ہوگا؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق پیٹرول کی قیمتوں میں 12 سے 22 روپے تک کا اضافہ دیکھنے کو مل سکتا ہے جس کے بعد سے پیٹرول کی قیمت 290 روپے یا اس سے زائد بھی ہو سکتی ہے۔ اسی طرح رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ڈیزل کی قیمت میں بھی 20 سے 22 روپے کا اضافہ متوقع ہے۔
رپورٹس کے مطابق، صنعتی ماہرین نے ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں زبردست اضافہ موجودہ حکومت کو مزید قدم اٹھانے پر مجبور کر سکتا ہے۔
اس ماہ کے شروع میں، ایک پریس کانفرنس کے دوران وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پیٹرول کی قیمت میں 19.95 روپے کے اضافے کا اعلان کیا۔ جس کے بعد پیٹرول کی قیمت 273 روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی اور یہ اقدام عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط کے مطابق اٹھایا گیا۔
رپورٹس میں انکشاف ہوا ہے کہ بین الاقوامی منڈیوں میں ریفائنڈ مصنوعات کی قیمتیں گزشتپ 15 دنوں میں 111 ڈالر فی بیرل تک آ پہنچی ہیں۔ اسی طرح پیٹرول کی قیمت بھی بڑھ کر 97 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے۔
ان حالیہ اور ممکنہ قیمتوں میں اضافے کے اثرات اگست کے مہنگائی کے اعداد و شمار پر گہرا اثر ڈال سکتے ہیں۔ اگر افراط زر تخمینوں سے زیادہ ہو جائے تو اس بات کا امکان ہے کہ سٹیٹ بینک ستمبر میں اپنی بنیادی شرح سود میں اضافہ کرنے کا پابند ہو جائے۔
پیٹرول کی قیمتوں میں آئندہ اضافے کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کمنٹس سیکشن میں ہمیں بتائیں۔