کیا پشاور بی آر ٹی بسیں صرف 288 روپے میں فروخت ہو رہی ہیں؟

0 8,233

خیبر پختونخواہ بی آر ٹی بسیں کروڑوں روپے کی بسیں چند سو روپے میں بیچنے کیلئے تیار ہو چکی ہے۔ حکومت یہ بسیں 288 اور 144 روپے میں فروخت کر رہی ہے جو کہ 4.4 روپے میں خریدی گئی تھیں۔

معاہدے کی ایک کاپی انٹرنیٹ پر گردش کر رہی جس میں حکومت اور ایک نجی کمپنی کے درمیان ہونے والے معاہدے کو دکھایا گیا ہے۔ معاہدے میں کہا گیا کہ وہ بسیں جو دراصل حکومت نے 4.4 کروڑ روپے میں خریدی تھیں، اب فی بس چند سو روپے میں واپس فروخت کی جائیں گی۔

بسوں کو اتنی کم قیمتوں میں واپس فروخت کرنے کی اس خبر عوام میں ہلچل پیدا کر دی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عوام اس معاملے کی وجہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ عوام کے لیے یہ بات مضحکہ خیز ہے کہ کروڑوں روپے میں خریدی جانے والی بسیں چند روپوں میں واپس فروخت کی جا رہی ہیں

پشاور بی آر ٹی معاہدہ

آئیے 12 سال قبل ہونے والے اصل پشاور بی آر ٹی معاہدے پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

اس معاہدے کے مطابق حکومت کی طرف سے خریدی گئی تمام بسیں 12 سال کی مدت پوری ہونے پر نجی کمپنی کو واپس کر دی جائیں گی۔ اُس وقت 18 میٹر لمبی بس کے لیے متفقہ قیمت 288 روپے اور 12 میٹر لمبی بس کے لیے 144 روپے تھی

فی الحال، بی آر ٹی پشاور کے پاس 158 بسیں ہیں جو ڈائیوو کو 12 سال مکمل ہونے کے بعد 32000 روپے میں فروخت کی جائیں گی۔

وجہ کیا ہے؟

پشاور میں ٹرانس پشاور کی ترجمان صدف کامل نے کہا ہے کہ یہ ایک معیاری طریقہ کار ہے جس پر پوری دنیا میں عمل کیا جاتا ہے۔ ان کی مدت پوری ہونے کے بعد حکومت کی طرف سے تمام بسیں کمپنی کے حوالے کر دی جاتی ہیں۔

یہ عوام کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ہے کیونکہ یہ بسیں 12 سال بعد چلانے کے لیے موزوں نہیں ہیں۔ معاہدے میں عام طور پر کہا جاتا ہے کہ بِنگ کمپنی فی کلومیٹر کے مطابق ادائیگی کرے گی۔ اس کے علاوہ اِن بسوں کی مرمت اور دیکھ بھال کیلئے بھی ادائیگی کرے گی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں تمام میٹرو بسیں نجی کمپنیوں نے اسی طرح کے معاہدوں کے تحت حکومت کو فروخت کی ہیں۔

کیا آپ کے خیال میں اتنی کم قیمت پر ان بسوں کو واپس کرنا جائز ہے؟ کمنٹس سیکشن میں اپنے خیالات کا اظہار کریں۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.