بی ایم ڈبلیو کا بھارت میں 19 نئے ماڈلز لانچ کرنے کا منصوبہ
جہاں ایک طرف بدترین معاشی حالات کی وجہ سے مقامی کار انڈسٹری مشکل وقت سے گزر رہی ہے تو دوسری جانب پڑوسی ملک میں آٹو سیکٹر تیزی سے ترقی کی راہوں پر گامزن نظر آتا ہے۔ پاکستان میں مقامی کار اسمبلرز پیداوار میں کمی اور قیمتوں میں اضافے کا اعلان کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ان کی سیلز بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔ بی ایم ڈبلیو بھارت میں 19 مختلف کاروں کے ماڈلز بشمول الیکٹرک گاڑیوں کو لانچ کرنے کیلئے تیار ہے۔
کمپنی کو ملک میں 2023 میں اچھی سیلز کی توقع ہے اور مجموعی فروخت میں 15 فیصد اضافہ کرنے کے لیے الیکٹرک گاڑیوں پر بھی توجہ مرکوز ہے۔ گروپ نے اس سال بی ایم ڈبلیو موٹرراڈ بزنس کے تحت بائیک کے 3 ماڈلز لانچ کرنے کے منصوبوں کے بارے میں بھی بتایا۔
بی ایم ڈبلیو گروپ انڈیا کے صدر وکرم پاوا نے کہا ہے کہ ہم اس سال کے دوران 22 پروڈکٹس لانچ کرنے جا رہے ہیں جن میں 19 کاریں اور تین بائکس شامل ہیں۔ پاوا نے مزید کہا کہ ہمارے حجم کا دو تہائی حصہ یا تو نئی یا ریفریشڈ پراڈکٹس ہوں گے جو شاید پہلی بار ہے کہ ایک سال میں اتنی زیادہ پروڈکٹ تبدیل ہو رہی ہے۔
ٹویوٹا پاکستان نے پاکستان میں پیداوار روک دی
پاکستان میں مقامی کار سمبلرز سٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کی طرف سے درآمدی پابندیوں کے بعد پیداوار میں کمی کا اعلان کر رہے ہیں۔
ایک حالیہ نوٹیفکیشن میں، ٹویوٹا انڈس موٹرز (IMC) نے اس سال دوسری بار پیداوار میں کمی کا اعلان کیا ہے۔ سرکلر کے مطابق کمپنی کے اسمبلی پلانٹس 24 مارچ 2023 سے 27 مارچ 2023 تک بند رہیں گے۔ مزید یہ کہ 28 مارچ 2023 سے کمپنی سنگل شفٹ کے ساتھ دوبارہ کام شروع کرے گی اور اس کی وجہ محدود انوینٹری ہے۔
مقامی کار انڈسٹری کی موجودہ صورتحال کا ہمسایہ ملک کے آٹو سیکٹر سے موازنہ کرتے ہوئے آپ کا کیا خیال ہے؟ کمنٹس سیکشن میں اپنے خیالات کا اظہار کریں۔