پاکستان کی کار مارکیٹ بدستور سست روی کا شکار ہے کیونکہ اگست میں بھی میں کار فنانسنگ میں کمی دیکھی گئی ہے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے پیر کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اگست 2022 کے مقابلے میں سال بہ سال 21.1 فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں یہ 353 ارب تھی۔
رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ آٹو فنانسنگ میں اب مسلسل 14 ماہ تک کمی آئی ہے، جس میں کل 89.8 بلین روپے کی کمی آئی ہے۔ گزشتہ ماہ اگست 2023 میں کار فنانسنگ میں 2.5 فیصد کمی دیکھی گئی، مجموعی طور پر یہ 278 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے۔
اس دوران شرح سود میں نمایاں اضافہ، آٹوموبائل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، فیکٹریوں کی بار بار بندش، گاڑیوں کی ترسیل میں تاخیر، پٹرول کی قیمت میں مسلسل اضافہ اور اس کے علاوہ سنٹرل بینکس کی جانب سے اٹھائے گئے مختلف اقدامات نے کار فنانسنگ میں ہونیوالی کمی میں اہم کردار ادا کیا۔
اس کے برعکس اگست 2023 کے اختتام تک 209 بلین روپے رہائشی تعمیرات کے لیے کنزیومر فنانسنگ روپے تک پہنچ گئی ، جو کہ سال بہ سال 1.7 فیصد اضافہ ہے۔ اس ترقی کی بڑی وجہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ملک میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی حوصلہ افزائی کے لیے بنائی گئی پالیسیوں کو قرار دیا جا سکتا ہے۔
تاہم، جب ماہانہ بنیادوں پر مشاہدہ کیا جائے تو، گھر کی تعمیر کے لیے فنانسنگ میں ماہ بہ ماہ 0.8 فیصد کی معمولی کمی واقع ہوئی۔