بجٹ 2024-25 میں استعمال شدہ امپورٹڈ گاڑیاں مہنگی ہونے کا امکان

0 1,644

گزشتہ کئی ماہ سے مقامی کار ساز اور وینڈرز مقامی مارکیٹ میں درآمد شدہ استعمال شدہ کاروں کی بڑھتی ہوئی آمد پر شدید پریشان ہیں۔ کچھ دن پہلے، انہوں نے شکایت کی اور موجودہ حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ استعمال شدہ کاروں کی درآمد پر عائد ڈیوٹی کو بڑھانے کے ساتھ مزید سختی کرے کیونکہ اس کی وجہ سے ملک کی معیشت کو ہونے والا نقصان رواں مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ میں 50 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔

استعمال شدہ کاروں پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ

دریں اثنا، اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (OICCI) نے بھی موجودہ مسئلے پر سختی کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور استعمال شدہ گاڑیوں کی امپورٹ پر ریگولیٹری اور اضافی ڈیوٹیز عائد کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

استعمال شدہ کاروں کی درآمد پر حکومت کے غیر ذمہ دارانہ رویے پر شور شرابے کے بعد میڈیا رپورٹس کے مطابق، آئندہ وفاقی بجٹ 2024-25 میں ان کاروں کی درآمدات پر ریگولیٹری ڈیوٹی (RD) میں اضافے کی توقع ہے۔

رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ 1800 سی سی سے زیادہ انجن پر ریگولیٹری ڈیوٹی 30 فیصد بڑھ سکتی ہے جو اسے گزشتہ 70 فیصد سے بڑھا کر 100 فیصد تک لے جا سکتی ہے۔

اسی طرح 1800 سی سی تک استعمال شدہ کاروں پر 15 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کی بھی تجویز ہے۔ اس کے باوجود پرانی اور نئی ہائبرڈ کاروں پر کسی قسم کا ٹیکس یا ڈیوٹی کا نفاذ نہیں کیا جائے گا۔ یعنی یہ کاریں ڈیوٹی سے مستثنیٰ ہوں گی۔

امپورٹ میں اضافہ

پاکستان نے استعمال شدہ کاروں کی درآمد میں حیران کن اضافہ دیکھا گیا ہے جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں پہلے مالی سال کی پہلی ششماہی میں 684 فیصد تک پہنچ گئی۔

یہ واضح ہے کہ استعمال شدہ کاروں کی مختلف کیٹیگریز کی امپورٹ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اس اضافے کی وجہ مالی سال 2023-24 کے وفاقی بجٹ میں 1800 سی سی تک کی استعمال شدہ کاروں پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے خاتمے کو قرار دیا جا سکتا ہے۔

استعمال شدہ کاروں کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں متوقع اضافے کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کمنٹس سیکشن میں ہمیں بتائیں۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.