ایک طرف جبکہ سٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کی جانب سے کار انڈسٹری کے لیے لیٹر آف کریڈٹ (LCs) کھولنے کے لیے تیار ہے تو دوسری جانب کار ساز کمپنیاں فروخت اور منافع میں کمی کو پورا کرنے کے بالکل تیار ہیں۔ یعنی کہ کار کمپنیز اپنی لائن اپ میں مزید مختلف ویرینٹس شامل کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ایم جی پاکستان بھی انہی کمپنیز میں شامل ہے۔ اس سے قبل ایم جی کے پوسٹر بوائے جاوید آفریدی نے اپنی ٹویٹس میں متعدد بار کئی کاروں کی پاکستان میں لانچنگ کی بات کی لیکن صارفین نے ان میں سے کسی بھی کار کے حوالے سے کوئی خبر تک نہیں سنی۔
خبر کیا ہے؟
ایک حالیہ پیشرفت میں، ایم جی پاکستان نے انکشاف کیا ہے کہ کمپنی اپنے کراس اوور ایم جی ایچ ایس کے دو مزید ویریئنٹس 2.0 AWD اور ایکسائیٹ متعارف کرانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ کمپنی اپنی مارکیٹ میں موجودگی کو بڑھانے اور اپنے حریفوں کے ساتھ زیادہ مؤثر طریقے سے مقابلہ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے اور یہ خبریں مستند معلوم ہوتی ہیں کیونکہ اس بار جاوید آفریدی کی ٹوئٹ میں اس خبر کو سامنے نہیں لایا گیا۔
ایم جی پاکستان نے ایک پریس ٹور میں اپنی توسیعی حکمت عملی کا انکشاف کیا جہاں کار ساز کمپنی سیڈان سیگمنٹ پر بھی توجہ مرکوز کرنے جا رہی ہے۔ کمپنی کے اہلکار نے بتایا کہ MG GT مقامی سڑکوں پر چلنے والی پہلی سیڈان ہو سکتی ہے۔ فی الحال، ان آنے والی کاروں کے لانچ، فیچرز اور قیمت کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں لیکن یہ کاریں مارکیٹ میں راج کرنے والی کراس اوور ایس یو وی کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتی ہیں۔
مقامی کار ساز کمپنی کی سیلز کی بات کریں تو ایم جی پاکستان نے گزشتہ اڑھائی سالوں میں MG HS کے 15000 یونٹس کامیابی سے فروخت کیے ہیں۔ ملک میں جاری اقتصادی صورتحال کے باوجود، کمپنی آفیشل نے پاکستان کی آٹوموٹیو صلاحیت کے بارے میں پرامید اظہار کیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایم جی موٹرز مارکیٹ کے لیے مثبت نقطہ نظر کو برقرار رکھتی ہے۔
اس وقت ایم جی کا مینوفیکچرنگ پلانٹ سالانہ 25000 گاڑیاں تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تاہم موجودہ معاشی چیلنجوں کی روشنی میں ماہانہ پیداوار کو 400 کاروں تک محدود کر دیا گیا ہے۔