این ایچ اے نے ایک بار پھر ٹول ریٹس بڑھا دیے، سات ماہ میں تیسری بار اضافہ

0 151

نیشنل ہائی ویز اتھارٹی (این ایچ اے) نے پاکستان کی ہائی ویز اور موٹرویز پر ٹول ٹیکس میں ایک بار پھر اضافہ کر دیا ہے۔ یہ سات ماہ کے دوران تیسری بڑی بڑھوتری ہے، جو 5 جنوری 2025 سے نافذ العمل ہوگی۔ این ایچ اے نے رواں مالی سال 2024-25 کے اختتام تک 102 ارب روپے کی آمدن حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے، جو گزشتہ سال کے دوران جمع ہونے والے 64 ارب روپے کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔

متاثرہ روٹس

اس حالیہ اضافے سے کئی اہم راستے متاثر ہوئے ہیں، جن میں اسلام آباد-پشاور موٹروے (M-1)، لاہور-عبدالحکیم موٹروے (M-3)، پنڈی بھٹیاں-فیصل آباد-ملتان موٹروے (M-4)، ملتان-سکھر موٹروے (M-5)، ڈی آئی خان-حکلہ موٹروے (M-14) اور مانسہرہ ایکسپریس وے شامل ہیں۔

Toll Rates

اہم ٹول ٹیکس میں اضافہ

  1. M-1 (اسلام آباد-پشاور):
    • کاریں: 460 روپے سے بڑھا کر 500 روپے۔
    • ویگنز: 720 روپے سے بڑھا کر 750 روپے۔
    • بسیں: 1,300 روپے سے بڑھا کر 1,450 روپے۔
    • ٹرک: 1,950 روپے سے بڑھا کر 2,300 روپے۔
  2. نیشنل ہائی ویز:
    • کاریں: 50 روپے سے بڑھا کر 60 روپے۔
    • ویگنز: 70 روپے سے بڑھا کر 100 روپے۔
    • بسیں: 170 روپے سے بڑھا کر 200 روپے۔
  3. M-3 (لاہور-عبدالحکیم):
    • کاریں: 650 روپے سے بڑھا کر 700 روپے۔
  4. M-4 (پنڈی بھٹیاں-فیصل آباد-ملتان):
    • کاریں: 850 روپے سے بڑھا کر 950 روپے۔
  5. M-5 (سکھر-ملتان):
    • کاریں: 1,050 روپے سے بڑھا کر 1,100 روپے۔
  6. M-14 (ڈی آئی خان-حکلہ):
    • کاریں: 600 روپے۔

عوامی ردعمل

ان بار بار اور بڑے اضافوں پر عوام کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے۔ مہنگائی کی بلند شرح کے ساتھ، مسافروں کو ان اضافوں کی وجہ سے بھاری مالی بوجھ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کے علاوہ، کاروباری سرگرمیوں اور معیشت پر بھی ان اضافی اخراجات کے اثرات کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

این ایچ اے کی وضاحت

این ایچ اے نے ان اضافوں کو ہائی ویز کے نیٹ ورک کی دیکھ بھال اور توسیع کے لیے ضروری قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹول سے حاصل ہونے والی آمدن ان اہم سفری راستوں کی حفاظت اور کارکردگی کو یقینی بنانے کے لیے ناگزیر ہے۔

یہ دیکھنا باقی ہے کہ ان اضافوں سے ٹریفک کے بہاؤ اور مجموعی نقل و حمل کے شعبے پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ این ایچ اے کو عوامی خدشات کا جائزہ لینے اور مسائل کے حل کے لیے متحرک رہنا ہوگا۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.