پیٹرولیم ڈیلرز ایسویسی ایشن نے اعلان کیا ہے کہ مطالبات نہ پورے ہونے کی صورت میں 18 جولائی سے ملک گیر ہڑتال کی جائے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور کے پیٹرول پمپس پر احتجاج کے حوالے سے بینرز بھی آویزاں کیے گئے ہیں۔ پی پی ڈی اے کا مطالبہ ہے کہ کم از کم اجرت 25000 روپے کرتے ہوئے منافع کے مارجن میں اضافہ کیا جائے۔
بجلی کے بلوں میں مہنگائی نے ڈیلرز کے منافع کا مارجن بھی کم کر دیا ہے۔ لوڈ شیڈنگ کے طویل دورانیے کی وجہ سے بھی اخراجات میں اضافہ ہوا ہے، جس سے مارجن میں مزید کمی واقع ہوئی ہے۔ اسی لیے چیئرمین پی پی ڈی اے ڈیلرز نے کم از کم 6 فیصد کمیشن کا مطالبہ کیا ہے۔
سپلائی کا مسئلہ
ملک میں آنے والا مون سون کا سیزن بھی ایک بڑا عنصر جس نے پٹرول پمپس کے مسائل میں اضافہ کیا ہے۔ کراچی میں شدید بارشوں کے باعث پیٹرول کی تقسیم کا عمل رک گیا ہے۔ کراچی میں کیماڑی، کورنگی اور پورٹ قاسم میں بارش کا پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے تیل کی ترسیل کا عمل رک چکا ہے۔ پانی کی نکاسی کے اس ناقص معاملے کے نتیجے میں 6000 خالی آئل ٹینکرز 10 جولائی اتوار سے فِلنگ کے منتظر ہیں۔
اس مسئلے سے کراچی اور ملک کے دیگر علاقوں میں پیٹرول کی سپلائی براہ راست متاثر ہوئی ہے۔ چیئرمین پی پی ڈی اے نے ملک میں پیٹرولیم سپلائی کے بحران سے بچنے کے لیے علاقوں سے نکاسی آب کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کے لیے کہا ہے۔
گزشتہ وارننگ
پی پی ڈی اے نے اس سے قبل حکومت کو پیٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے ملک گیر ہڑتال کی وارننگ دی تھی۔ 2 جولائی کو ہونے والی ایک میٹنگ میں چیئرمین پی پی ڈی اے عبدالسمیع خان نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا تھا کہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ڈیلرز کا مارجن کم ہے۔ منافع کا یہ کم ہونے والا مارجن پیٹرول ڈیلرز کو اپنے پمپ بند کرنے پر مجبور کر رہا ہے۔ پی پی ڈی اے نے مطالبہ کیا تھا کہ ڈیلرز کو اپنا کاروبار جاری رکھنے کے لیے کم از کم 6 فیصد ڈیلر مارجن دیا جائے۔
ان کے مطالبات پورے نہ ہونے پر پی پی ڈی اے نے اپنی ہڑتال کی تاریخ کا اعلان کر دیا ہے۔