پاکستانی حکومت استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد میں خامیوں کو دور کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے بیگیج سکیم کے تحت لائی جانے والی استعمال شدہ کاروں کی درآمد پر نگرانی سخت کرنے کی ہدایت کی ہے۔
مسئلہ کہاں ہے؟
مسئلہ “پرسنل بیگیج سکیم،” “ٹرانسفر آف ریزیڈنس،” اور “گفٹ سکیم” جیسے پروگراموں کے غلط استعمال میں ہے۔ یہ پروگرام واپس آنے والے رہائشیوں اور بیرون ملک سے تحائف وصول کرنے والوں کو استعمال شدہ کاریں رعایتی نرخوں پر درآمد کرنے کی اجازت دیتی ہیں۔ تاہم، کچھ لوگ تجارتی فائدے کے لیے ان سکیموں کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔
طریقہ کیا ہے؟
اس سکیم کا غلط استعمال کا طریقہ یہ ہے کہ ان سکیموں کے تحت کاریں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے پاسپورٹ استعمال کرتے ہوئے، اکثر ان کی معلومات یا رضامندی کے بغیر درآمد کی جاتی ہیں ۔ اس کے بعد یہ کاریں منافع کے لیے کمرشل مارکیٹ میں لائی ہیں۔ یہ نہ صرف سکیم کی روح کو مجروح کرتا ہے بلکہ اس کا استحصال کرنے والوں کے لیے غیر منصفانہ فائدہ بھی پیدا کرتا ہے۔
حکومت کئی محاذوں پر اس مسئلے سے نمٹ رہی ہے:
ایف بی آر کی جانچ پڑتال: ایف بی آر استعمال شدہ کاروں کی درآمدات پر سختی کرے۔ اس میں پاسپورٹ کی تفصیلات کی تصدیق، سفری تاریخ، اور اس بات کو یقینی بنانا شامل ہو کہ درآمد شدہ گاڑی سکیم کے مقصد کے مطابق ہو رہی ہے (مثال کے طور پر واپس آنے والے رہائشی کے لیے ذاتی استعمال کیلئے گاڑی لائے جائے)۔
قانونی تبدیلیاں: حکومت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے پاسپورٹ کے غلط استعمال سے کاروبار کو روکنے کے لیے قانونی تبدیلیاں کر رہی ہے۔ اس میں پاسپورٹ کے غلط استعمال اور تجارتی درآمد کنندگان کے لیے اضافی دستاویزات کی ضرورت کے لیے سخت سزائیں شامل ہو سکتی ہیں۔
ممکنہ فروخت کی پابندی: زیر غور ایک تجویز یہ ہے کہ ان سکیموں کے تحت درآمد شدہ استعمال شدہ گاڑیوں کی مقامی فروخت کو تین سال کی مدت کے لیے محدود کیا جائے۔ اس سے استحصال کرنے ذہنیت کی حوصلہ شکنی ہوگی اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ کاریں حقیقی طور پر ذاتی مقاصد کے لیے استعمال ہوں۔
استعمال شدہ کاروں کی درآمدات کے لیے زیادہ مضبوط نظام سے سب کو فائدہ ہوگا اور اس سے یہ یقینی بنایا جائے گا کہ مطلوبہ مستفیدین یعنی کہ واپس آنے والے رہائشیوں اور تحائف وصول کرنے والوں کو ہی اس سکیم تک حقیقی رسائی حاصل ہو۔
مزید برآں، استعمال شدہ کاروں کی مارکیٹ کو ریگولیٹ کرکے حکومت قیمتوں کے ممکنہ اتار چڑھاو کو کنٹرول کر سکتی ہے اور مارکیٹ کے زیادہ مستحکم ماحول کو یقینی بنا سکتی ہے۔ استعمال شدہ گاڑیوں کے غلط استعمال پر قابو پانے کے لیے حکومت کی کوششیں زیادہ شفاف اور منصفانہ درآمدی نظام کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔