دو سال قبل اگست 2022 میں ہم نے آپ کو پاکستان میں ایندھن کی قیمتوں کو ڈی ریگولیشن کے منصوبے کے بارے میں آگاہ کیا تھا جس کے تحت قیمتوں کا فیصلہ کرنے میں حکومت کا کوئی کردار نہیں رہتا۔ اُس وقت کی پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے یہ منصوبہ پیش کیا لیکن اس پر عمل درآمد نہ ہو سکا۔
ایک حالیہ اپ ڈیٹ میں، ملک کے بڑے ریفائنرز نے اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ ڈی ریگولیشن کا یہ منصوبہ نہ صرف پلان کی گئی 6 ارب ڈالر تک کی اپ گریڈز کو روک سکتا ہے بلکہ کچھ ریفائنریز کی بندش کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
خدشات
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کو لکھے گئے خط میں سرکاری طور پر چلنے والی پاکستان ریفائنری اور پرائیویٹ ڈومیسٹک ریفائنریز بشمول پاک عرب ریفائنری، اٹک ریفائنری، سینرجیکو اور نیشنل ریفائنری نے ایسے سخت اقدامات پر عمل درآمد سے قبل مشاورت کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وہ پہلے ہی پوری اپنی صلاحیت کو استعمال کرتے ہوئے مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
اتھارٹی نے اس اصول کے خاتمے کی تجویز پیش کی جس سے ایندھن کے خریداروں کو مقامی ریفائنریوں سے خریداری کی اجازت دی گئی ہے۔ ریفائنرز کا کہنا ہے کہ ان تبدیلیوں سے صنعت کے لیے تباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
پاکستان کی آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے تجویز دی ہے کہ آئل مارکیٹرز اور ریفائنریز کو ایندھن کی قیمتیں آزادانہ طور پر مقرر کرنے کی اجازت دی جائے نہ کہ حکومت کی جانب سے قیمتیں مقرر کی جائیں۔
یہ وہ ماڈل ہے جس کی بین الاقوامی سطح پر بھی پیروی کی جا رہی ہے۔ تاہم پاکستان میں اس کے مثبت اور منفی دونوں اثرات ہو سکتے ہیں۔
پاکستان میں ایندھن کی قیمتوں کو ڈی ریگولیشن کے منصوبوں کے بارے میں آپ کے خیالات کیا ہیں؟ کمنٹس سیکشن میں ہمیں بتائیں۔