استعمال شدہ کار خریدنے کی ٹپس
کئی بار یہ دیکھا گیا ہے کہ استعمال شدہ کار خریدنے والوں کو گاڑی کی کنڈیشن کے بارے کئی مشکلات، پریشانیوں اور شکوک و شبہات کا سامنا ہوتا ہے۔ کہیں اس کا کوئی ایکسیڈنٹ تو نہیں ہوا، مجموعی طور پر کار کی کنڈیشن کیسی ہے اور یہ گاڑی قانونی بھی ہے یا نہیں۔
استعمال شدہ کار خریدنے سے پہلے سب کو 4 چیزیں لازماً دیکھنی چاہئیں، ان میں سے دو فیصلہ کرنے کے لیے بہت اہم ہیں اور باقی دو ذرا چھوٹی ہیں۔
اہم فیصلہ ساز پہلو
باڈی کنڈیشن
اس بارے میں زیادہ تر لوگوں کو الجھن ہی ہے کہ گاڑی کسی حادثے کا شکار تو نہیں ہوئی یا پھر کہیں یہ مرمت شدہ تو نہیں وغیرہ، اسے باآسانی چیک کیا جا سکتا ہے۔
سب سے پہلے کار کا اس صورت میں معائنہ کریں وہ اچھی طرح صاف ہوئی ہوئی ہو اور دھوپ میں کھڑی ہو تاکہ آپ اس کے تمام باڈی پارٹس کو اچھی طرح دیکھ سکیں۔ کئی بار آپ رنگت میں کچھ فرق محسوس کریں گے، گویا کسی جگہ دوبارہ پینٹ کروایا گیا ہے۔ یہ شک پیدا ہو تو اس مخصوص باڈی پارٹ کی اچھی طرح جانچ کریں۔ کناروں پر یا اِدھر اُدھر پینٹ کے ننھے قطرے نظر آ سکتے ہیں جو پینٹ کے اسپرے کی وجہ سے آتے ہیں۔ یہ بھی دیکھیں کہ مختلف رنگت کے پارٹ کے ساتھ موجود کسی پرزے پر ہلکا سا اور چھوٹا سا اسپرے کا نشان تو نہیں۔ یہ تبھی ظاہر ہوگا جب آپ بہت قریب سے دیکھیں گے۔ اگر یہ فینڈر، بوٹ یا ہُڈ میں ہے تو آپ اندر سے اچھی طرح دیکھ سکتے ہیں اور (اگر اسے ایکسیڈنٹ کی وجہ سے پینٹ کیا گیا ہو تو) آپ کو ویلڈنگ کی علامتیں نظر آئیں گی۔
اگر کار کے صرف ایک دو پارٹس ہی رنگے ہوئے ہوں یعنی یا تو دروازہ یا فینڈر تو اتنا بڑا مسئلہ نہیں لیکن اگر تین یا اس سے زیادہ پارٹس پر دوبارہ رنگ کیا گیا ہوا ہو یا ہُڈ یا بوٹ پر رنگت ہو تو اس کا مطلب ہے کہ گاڑی کا بڑا حادثہ ہوا ہے اور اس صورت میں ایسی گاڑی لینے سے گریز کرنا چاہیے الّا یہ کہ آپ کو کافی سستی ملے۔ تقریباً 90 فیصد کاروں کا بمپر چھوٹی موٹی خراشوں کی وجہ سے دوبارہ پینٹ کیا جاتا ہے، اس لیے اگر صرف بمپرز دوبارہ پینٹ کیے گئے ہوں تو کار کو اوریجنل ہی سمجھنا چاہیے۔
کار کی تاریخ
ایک اور اہم چیز جسے چیک کرنا ضروی ہے وہ یہ ہے کہ گاڑی کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ تو نہیں یعنی یہ چوری شدہ، چھینی گئی یا کسی مجرمانہ سرگرمی میں تو استعمال نہیں ہوئی۔ اسے CPLC ہیلپ لائن پر کال کرکے باآسانی چیک کیا جا سکتا ہے۔ جب آپ انہیں رجسٹریشن، چیسی اور انجن نمبر دیتے ہیں تو آپ اپنی گاڑی کی پوری ہسٹری فراہم کر دیتے ہیں اور کوئی بھی گاڑی CPLC سے کلیئرنس لینے کے بعد ہی خریدنی چاہیے، اگر وہ اعتراض کریں تو ایسی کار کسی بھی صورت نہیں خریدنی چاہیے۔
معمولی پہلو
میں انہیں معمولی پہلو اس لیے کہہ رہا ہوں کہ انہیں باآسانی ٹھیک کیا جا سکتا ہے لیکن گاڑی خریدنے سے پہلے انہیں چیک ضرور کرنا چاہیے کیونکہ ان پر خاصا خرچا ہوتا ہے۔
انجن
کوئی کار خریدنے کا فیصلہ کرنے کے لیے انجن کی کنڈیشن بھی لازماً دیکھنی چاہیے۔ اسے باآسانی ہُڈ کھول کر چیک کیا جا سکتا ہے، ہاہا، مذاق کر رہا ہوں۔ آپ اسے انجن میں آئل لِڈ کھول کر دیکھ سکتے ہیں اور کھولنے کے بعد گاڑی کو کھڑی ہوئی حالت میں ایکسلریٹ کریں۔ اگر آپ آئل چیمبر سے دھواں نکلتے ہوئے دیکھیں تو یہ علامت ہے کہ انجن کو مستقبلِ قریب میں اوورہالنگ کی ضرورت ہے۔
سسپنشن
کسی کار کے سسپنشن چیک کرنے کے لیے آپ کو ہمیشہ ٹیسٹ ڈرائیو لینی چاہیے، گاڑی کو کسی اونچے نیچے راستے پر چلائیں اور دیکھیں کہ کوئی غیر معمولی آواز تو نہیں آ رہی۔ اونچے نیچے راستوں پر ذرا تیز چلانے کی کوشش کریں (تقریباً 30 سے 40 کلومیٹرز فی گھنٹہ)۔ اگر کوئی غیر معمولی آواز آ رہی ہے تو اسے مکینک سے چیک کروائیں۔
اس کے علاوہ چند دوسری چیزیں بھی ہیں کہ جنہیں کوئی کار خریدنے سے پہلے دیکھنا چاہیے، جیسا کہ:
- اصل نمبر پلیٹیں غائب تو نہیں
- کار دوبارہ رجسٹرڈ تو نہیں کروائی گئی
- کہیں کوئی ڈپلیکیٹ فائل تو نہیں
اگر SUVs خرید رہے ہیں تو دیکھیں کہ کہیں کسی حادثے یا کسی دوسری وجہ سے اس کی باڈی تو تبدیل نہیں کروائی گئی اور اگر باڈی تبدیل کروائی گئی ہے تو یقینی بنائیں کہ چیسی پر نئی باڈی اُسی سال کی ہے کیونکہ تبھی یہ گاڑی مکمل طور پر قانونی کہلائے گی ۔
چند دیگر پہلو بھی ہیں جو آپ کو استعمال شدہ کار خریدنے کا فیصلہ کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ ایک چیز یہ کہ آپ خریداروں کو عام طور پر دیکھتے ہوں گے کہ وہ گاڑی کے mileage ضرور پوچھتے ہیں کہ وہ گاڑی کتنے کلومیٹرز (یا میل) چلی ہوئی ہے۔ میں یہی کہوں گا کہ اس کی کوئی اہمیت نہیں کیونکہ اگر گاڑی اچھی طرح استعمال کی گئی ہے تو اس کی کوئی اہمیت نہیں کہ وہ کتنے میل چلی ہوئی ہے۔ اس حوالے سے ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ آجکل بہت سی استعمال شدہ کاریں بیرونِ ملک سے درآمد کی جا رہی ہیں۔ ان کاروں میں 90،000 کلومیٹرز چلی ہوئی کاریں 50،000 کلومیٹرز چلی ہوئی گاڑیوں سے بہتر ہیں۔ جانتے ہیں کیوں؟ پاکستان کے مقابلے میں وہاں روڈ فٹنس کے قوانین ہیں۔ اس قانون کے تحت لازمی ہے کہ ایک مرتبہ گاڑی 65،000 سے 70،000 کلومیٹرز تک پہنچ جائے تو اسے واپس ڈیلرشپ کے پاس بھیج دیا جاتا ہے اور مکمل طور پر اوورہال کیا جاتا ہے جس میں سب کچھ تبدیل کیا جاتا ہے اور یہ نئی کار کی طرح واپس آتی ہے۔ تو اگر دو کاریں ہیں ایک 50،000 کلومیٹرز چلی ہوئی ہے اور دوسری 90،000 کلومیٹرز تور درحقیقت پہلی 50،000 کلومیٹرز استعمال شدہ ہے جبکہ دوسری صرف 25،000 سے 30،000 کلومیٹرز۔
آخر میں یہ کہہ کر تحریر ختم کروں گا کہ اگر آپ استعمال شدہ کار خرید رہے ہیں تو یہ توقع نہ رکھیں کہ اس کی کنڈیشن 100 فیصد ٹھیک ہوگی، یہ ایک استعمال شدہ گاڑی ہے، جس میں کچھ نہ کچھ مسئلہ ضرور ہوگا جسے آپ کو بالآخر ٹھیک کرانا پڑے گا تاکہ اسے اپنی مرضی کی کنڈیشن پر لا سکیں۔
استعمال شدہ گاڑیوں کے لیے پاک ویلز پر دیکھیں: