آٹومیٹک گاڑیوں میں ان 5 کاموں سے اجتناب کریں
آٹومیٹک گیئر والی گاڑیوں کو چلانا بہت ہی آسان ہے باوجودیکہ ان کا طریقہ کار پرانی روایتی گاڑیوں سے مختلف اور قدرے پیچیدہ ہے۔ اسی پیچیدگی کی وجہ سے آٹومیٹک گاڑیوں میں گیئر وغیرہ کی خرابیوں کو دور کرنا خاصہ مہنگا پڑتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم آٹومیٹک گیئر کو بہت دھیان اور توجہ سے استعمال کریں۔ اس ضمن میں آٹومیٹک گاڑیوں کے ڈرائیورز کو جن چند کاموں سے لازمی اجتناب کرنا چاہیے، ان میں سے چند درج ذیل ہیں۔
“پارک” بطور بریک استعمال
جب تک گاڑی چل رہی ہے تب تک اپنی گاڑی کو “پارک” یعنی P گیئر پر ہر گز مت ڈالیں کیوں کہ یہ گیئر گاڑی کے پہیوں کو گھومنے سے روکتا ہے اور چلتی ہوئی گاڑی میں اس کا استعمال آٹومیٹک گیئر کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ پارک گیئر میں گاڑی کو آگے یا پیچھے جانے سے روکنے کے لیے ایک خاص سوئی (پِن) استعمال کی جاتی ہے جسے ‘پارک پال’ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ گیئرز کے درمیان تالے کا کام کرتا ہے۔ مذکورہ سوئی گاڑی کے گیئر کو روکتی ہے اور اسی لیے اس گیئر میں گاڑی حرکت نہیں کرتی۔ لہٰذا پارک گیئر کا استعمال صرف تب ہی کریں کہ جب گاڑی بالکل رک چکی ہے۔
گئیر آئل پر عدم توجہ
گاڑی میں گیئر آئل دیکھنے کے لیے زیادہ وقت درکار نہیں ہوتا۔ اسی طرح گیئر آئل تبدیل کرنے پر بھی وقت اور پیسہ زیادہ درکار نہیں ہوتے۔ اس لیے بہتر ہے کہ آپ بڑے خرچے اور وقت کے زیاں سے بچنے کے لیے احتیاطاً گیئر آئل چیک کرتے رہیں۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ATF اور CVT گیئرز کے لیے الگ الگ آئل استعمال ہوتے ہیں۔ آٹومیٹک گیئر کے لیے CVT آئل استعمال یا اس کے برعکس عمل سے پورا کا پورا گیئر باکس خراب ہوسکتا ہے اور اس کا واحد علاج گیئر باکس کی تبدیلی ہی ہوگا۔
ڈھلوان پر “نیوٹرل” کا استعمال
گاڑی کو اونچائی سے نیچے کی طرف جاتے ہوئے “نیوٹرل” گیئر کا استعمال ہر گز نہیں کرنا چاہیے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ نیوٹرل گیئر میں گاڑی کی رفتار بے قابو ہوجاتی ہے۔ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ ایسا کرنے سے گاڑی میں ایندھن کا استعمال کم ہوجاتا ہے جبکہ درحقیقت اس میں زرا بھی صداقت نہیں ہے۔ جدید آٹومیٹک گیئر سسٹم ڈھلوان کی جانب سفر کرتے ہوئے از خود انجن کو ایندھن کی فراہمی منقطع کردیتے ہیں۔ اس لیے ضروری نہیں کہ آپ نیچے کی جانب سفر کرتے ہوئے نیوٹرل گیئر ہی استعمال کریں۔
ایکسلریٹر پر اضافی دباؤ
گاڑی اسٹارٹ کرنے کے فوری بعد اور نیوٹرل گیئر پر ایکسلریٹر دبانا بالکل غیر ضروری اور نقصاندہ عمل ہے۔ آٹومیٹک گیئر باکس میں بہت سے بینڈز اور چز ہوتے ہیں جو کہ گاڑی اسٹارٹ ہوتے ہی ایکسلریٹر پر پڑنے والی غیر معمولی دباؤ کے باعث خراب ہوسکتے ہیں۔ ایکسلریٹر پر دباؤ ڈالنے پر بینڈ اور کلچ کو رگڑ لگتی ہے۔
چلتی گاڑی میں گیئرز کی تبدیلی
آٹومیٹک گاڑیوں میں گیئر تبدیل کرتے ہوئے اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ گاڑی رکی ہوئی ہو۔ جدید گیئر باکس میں بینڈز اور کلچز گیئر تبدیل کرنے کا کام کرتے ہیں اور ان کے درمیان رگڑ پائی جاتی ہے۔ تاہم اگر چلتی ہوئی گاڑی میں گیئر تبدیل کیا جائے تو بیندز اور کلچز آپس میں گھستے چلے جاتے ہیں اور آخرکار ان کی رگڑ ختم ہوجاتی ہے۔ اس کا دوسرا مطلب یہ ہوا کہ آپ کا گیئر باکس پوری طرح ناکارا ہوجاتا ہے اور اس کا واحد حل گیئر باکس کی تبدیلی ہے۔
اوپر ہم نے چند اہم باتیں بیان کیں ہیں جن سے آٹومیٹک گیئر والی گاڑی چلانے والوں کو اجتناب کرنا چاہیے۔ علاوہ ازیں آٹومیٹک گاڑیوں میں 5 تا 7 ہزار کلومیٹر سفر کرنے کے بعد گیئر آئل ضرور چیک کرلینا چاہیے۔۔ اور گیئر آئل تبدیل کرتے ہوئے گاڑی کے ساتھ دیے گئے ہدایت نامہ کو ضرور پڑھیں اور اس میں درج گیئر آئل ہی استعمال کریں۔ اگر آپ ہماری تجاویز پر عمل کریں گے تو آپ کی گاڑی کبھی بھی کسی بڑے تکنیکی مسئلے کا شکار نہیں ہوگی اور آپ بڑے خرچے سے بھی محفوط رہیں گے۔