پاکستان میں دستیاب زیادہ تر گاڑیاں اگلے پہیوں کی قوت پر سفر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ لیکن اگر آپ کو ایسی گاڑی کے انتخاب کا موقع دیا جائے کہ جو پچھلے پہیوں یا پھر تمام پہیوں کی قوت پر سفر کرے تو کیا آپ انہیں منتخب کرنا پسند کریں گے؟ اس سوال کاجواب دینے سے قبل ضروری ہے کہ آپ یہاں ذکر ہونے والی اصلاحات اور ان کے مثبت و منفی دونوں پہلوؤں سے بخوبی آگاہ ہوں۔
پچھلے پہیوں کی مدد سے چلنے والی گاڑیاں
انگریزی میں اسے Rear Wheel Drive یا مختصراً RWD کے نام سے بیان کیا جاتا ہے۔ اس کے دو مثبت پہلو قابل ذکر ہیں۔ پہلا یہ کہ اس صلاحیت کی حامل گاڑیوں انجن اگلی طرف جبکہ ایکسل (Axle) پچھلی طرف ہوتا ہے جس سے گاڑی کا بیلنس برقرار رکھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گاڑیوں کی دوڑ میں شامل زیادہ تر اسپورٹس کار RWD ہی ہوتی ہیں۔ اس کا دوسرا بنیادی فائدہ پائیداری اور حادثہ کی صورت کم نقصان کا امکان ہے۔ اگر RWD گاڑی دوران سفر کسی کھڈے میں پھنس جائے تو اس سے ایکسل کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ کم ہوتا ہے۔ جرمنی میں تیار کی جانے والی اکثر گاڑیاں اسی ترکیب پر بنائی جاتی ہیں۔
اس صلاحیت کی حامل گاڑیوں میں اگر ٹارک فراہم کرنے والی ڈرائیو شافٹ اور پراپلر کو نقصان پہنچ جائے تو ان کی مرمت کافی مہنگی پڑسکتی ہے۔ یہ معاملہ ان ممالک بشمول پاکستان کے شہریوں کے لیے اور بھی پیچیدہ ہوجاتا ہے کہ جہاں RWD گاڑیاں اور ان کے پرزے عام طور پر دستیاب نہیں ہوتے۔ اس کے علاوہ RWD گاڑیاں برسات یا برف باری کے دوران بہتر گرفت قائم نہیں رکھ پاتیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ انجن پچھلے پہیوں کو آگے کی جانب کھینچتا ہے اور ان کے درمیان موجود طویل فاصلے کے باعث ٹائروں کے پھسلنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
اگلے پہیوں کی مدد سے چلنے والی گاڑیاں
انگریزی میں اسے Front Wheel Drive یا مختصراً FWD کے عنوان سے بیان کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں زیادہ تر گاڑیاں اسی ترکیب پر بنائی جاتی ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ گاڑیوں کی تیاری اور مرمت کے اخراجات کم ہونا ہیں۔ چونکہ اس میں اولذکر RWD گاڑیوں کی طرح شافٹ وغیرہ نہیں ہوتا اس لیے FWD گاڑیاں کم وزنی ہوتی ہیں۔ اور یہی خاصیت ان میں ایندھن بچانے کی صلاحیت کے لیے بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔ اس ترکیب پر بنائی گئی گاڑیوں میں انجن اور ایکسل اگلی جانب نصب ہوتے ہیں اسی لیے ان کی سڑک پر گرفت بھی بہتر رہتی ہے۔
اگلے پہیوں کی مدد سے چلنے والی گاڑیوں کے منفی پہلوؤں کی بات کریں تو سب سے پہلا نکتہ ان کے اگلے حصے کا وزنی ہونا ہے۔ اس وجہ سے برق رفتاری کے دوران ان گاڑیوں کو سنبھالنے میں مشکل پیش آتی ہے۔ چونکہ انجن اور اس کے نیچے موجود پہیے اگلی جانب ہوتے ہیں لہٰذا گاڑی کا تمام تر دارومدار اگلے ہی حصے پر ہوتا ہے۔ تبھی اس ترکیب کو اسپورٹس کار میں استعمال کرنے سے اجتناب برتا جاتا ہے۔ FWD گاڑیوں میں تیز رفتیار کے دوران ٹارک کی وجہ سے دائیں اور بائیں رخ اختیار کرنے کا اندیشہ رہتا ہے۔ علاوہ ازیں اس ترکیب پر تیار کی جانے وایل FWD گاڑیوں کے تصادم کی صورت میں ایکسل و دیگر پرزوں کو بھاری نقصان کا خطرہ بھی رہتا ہے۔
تمام پہیوں کی مدد سے چلنے والی گاڑیاں
انگریزی میں اسے All Wheel Drive یا مختصراً AWD کے نام سے بیان کیا جاتا ہے۔ اس ترکیب پر تیار کی جانے والی گاڑیوں میں اولذکر دونوں تراکیب FWD اور RWD کے جہاں کئی مثبت پہلو شامل ہوتے ہیں وہیں چند ایک منفی پہلو بھی اس کا حصہ ہیں۔ AWD گاڑیوں کی سب سے قابل ذکر خاصیت بہترین گرفت ہے۔ یہ گاڑیاں ہر قسم کے خشک و نمی والے رستوں پر بخوبی سفر کرسکتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گاڑیوں میں لمبے سفر کے شوقین افراد بالخصوص برفانی علاقوں میں جانے والے لوگ اسی ترکیب پر تیار کی جانے والی گاڑیوں کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ AWD گاڑیوں کا بیلنس اور ان کی ہینڈلنگ بھی اپنی مثال آپ ہے۔
تمام پہیوں کی مدد سے چلنے والی گاڑیاں دیگر تراکیب (FWD اور RWD) کے مقابلے میں وزنی ہوتی ہیں۔نہ صرف ان کی قیمت بلکہ ان پر ایندھن کے اخراجات بھی روایتی گاڑیوں کی نسبت بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں ان کی دیکھ بھال بھی کافی مہنگی پڑتی ہے کیوں کہ پرزوں کی سروس اور خرابی کی صورت میں تبدیلی بھی ازحد ضروری ہے۔
میرے خیال سے اب آپ گاڑیوں کے انجن اور پہیوں کی مختلف تراکیب کو اچھی طرح سمجھ چکے ہوں گے۔ لہٰذا یہ سوال پوچھنے کا درست موقع ہے کہ آپ FWD، RWD اور AWD گاڑیوں میں سے کس کو منتخب کرنا پسند کریں گے؟