چینی ہیوی ٹرانسپورٹ گاڑیاں پاکستان میں اسمبل ہوں گی

0 431

دو مقامی اداروں کے درمیان مفاہمت کی ایک یادداشت (MoU) پر دستخط ہوئے ہیں کہ جو پاکستان میں چینی ہیوی ٹرانسپورٹ گاڑیاں بنانے کے لیے مل کر کام کریں گے۔

چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) چینی آٹوموٹِو ٹیکنالوجی کو ملک میں لانے کے لیے ایک راہ گزر ہے۔ منعقدہ تقریب میں دو اداروں بنام راول انڈسٹریز ایکوئپمنٹ اور ملک گروپ آف کمپنیز نے معاہدے پر دستخط کیے۔ راول انڈسٹریز ایکوئپمنٹ کے CEO فرخ کمال اور چیئرمین و CEO ملک گروپ آف انڈسٹریز ملک خدا بخش اس موقع پر موجود تھے۔ جوائنٹ وینچر (JV) ملک میں جدید ترین ٹیکنالوجی لانے میں مدد دے گا اور ساتھ ہی ماہر اور نوآموز کارکنوں کے لیے ملازمت کے اچھے مواقع بھی پیدا کرے گا۔

فرخ کمال کے مطابق کمپنی چار سال قبل CPEC کے حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے تجارتی تعلقات کو مدنظر رکھتے ہوئے قائم کی گئی تھی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ہیوی ٹرانسپورٹ گاڑیوں کے لیے اسمبلی پلانٹ اس وقت داؤد خیل، میانوالی میں زیرِ تعمیر ہے۔ پلانٹ کی لوکیشن بہت اہمیت کی حامل ہے کیونکہ یہ CPEC کے راستے میں واقع ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اسمبلی پلانٹ 2019ء کے اختتام تک پیداوار شروع کرنے کی توقع رکھتا ہے جس سے ابتدائی طور پر تقریباً 5,000 ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔ نئے وینچر کی پروڈکٹ لائن اپ کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کمپنی لگژری بسیں بنانے پر توجہ رکھتی ہے جن کی پاکستان میں بہت ڈیمانڈ ہے۔ سیاحت کے فروغ اور ٹرانسپورٹ شعبے میں مقابلے بازی بڑھ جانے کی وجہ سے بسوں کی طلب بہت زیادہ ہے جو کمپنی کے لیے کارآمد ثابت ہوئی۔ مزید یہ کہ کمپنی ٹرک، ایکس کیویٹر، پرائم موورز، ٹینکرز، ارتھ موونگ مشینری وغیرہ بنانے کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔

ملک گروپ آف کمپنیز کے سربراہ نے بھی اس موقع پر حاضرین سے خطاب کیا اور ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے کمپنی کے معاہدہ کرنے کی بنیادی وجہ ملک میں بسوں کی بڑھتی ہوئی طلب ہے۔ سندھ کے شہری علاقوں اور صوبائی دارالحکومت میں مجوزہ بس ریپڈٹرانزٹ سسٹم (BRTS) کے لیے خصوصی بسوں کی ضرورت کمپنی کے لیے کشش کا بنیادی ذریعہ ہے۔ بسوں کی مقامی پیداوار ناگزیر ہے اور یہ خاص جوائنٹ وینچر کافی حد تک مدد دے گا۔ انہون نے سندھ کے بڑے شہروں میں چینی پبلک ٹرانسپورٹیشن سروس متعارف کروانے کے حوالے سے سندھ ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ کے ساتھ جاری مذاکرات کا بھی انکشاف کیا۔ ان کے مطابق اسمبلی پلانٹ سالانہ تقریباً 600 سن لوگ بسیں، 5000 شیک مین ٹرک اور تقریباً 10،000 سیمی ٹریلرز اور ٹینکرز بنانے کی گنجائش رکھتا ہے۔ اس منصوبے کی لاگت تقریباً 7 سے 10 ملین ڈالرز ہوگی۔

یہ بلاشبہ پاکستان کی آٹوموبائل انڈسٹری میں ایک مثبت پیشرفت ہے۔ ایسی ہی مزید خبروں کے لیے پاک ویلز کے ساتھ رہیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.