ماہِ فروری میں امن و امان کی صورتحال پرPSCA کے اعداد و شمار ظاہر

0 100

پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی (PSCA) نے پنجاب پولیس انٹیگریٹڈ کمانڈ، کنٹرول اینڈ کمیونی کیشن سینٹر (PPIC3) کے ساتھ مل کر فروری 2019ء کے لیے کارکردگی کے اعداد و شمار ظاہر کردیے ہیں۔

اتھارٹی قانون نافذ کرنے والے اداروں (LEAs) کی کارکردگی کو ظاہر کرنے والے تمام ماہانہ اعداد و شمار جمع کرتا ہے جو شہریوں کے تحفظ اور حفاظت کو یقینی بناتے ہیں۔ اعداد و شمار نے ظاہر کیا کہ PSCA کے آپریشنز مانیٹرنگ سینٹر کو 57,998 مشاہدے ہوئے کہ جن میں پولیس رسپانس یونٹ (PRU) اور ڈولفن اسکواڈ کی جانب سے مجموعی طور پر 243 افراد کو روکا گیا۔ اتھارٹی کی جانب سے مشتبہ گاڑیوں کے 5,593 کیس بھی ریکارڈ کیے گئے تھے۔ آپریشنز ٹیم کی جانب سے صوبائی دارالحکومت میں PSCA کی جانب سے لگائے گئے CCTV کیمروں سے مسلسل نگرانی کی گئی۔ اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 20 مظاہرے، ریلیاں اور متعلقہ سرگرمیاں ریکارڈ کی گئیں اور کسی بھی خطرے سے بچنے کے لیے تمام ممکنہ سکیورٹی اقدامات کو یقینی بنایا گیا۔

پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی (PSCA) کی جانب سے متعارف کردہ پبلک سیفٹی ایپ مؤثر انداز میں کام کر رہی ہے اور گزشتہ ماہ کے مقابلے میں زیادہ مؤثر ثابت ہوئی ہے۔ ایپ چینل نے ہی سکیورٹی ایجنسیوں کی مدد سے 3 گاڑیوں، 124 موٹر سائیکلوں اور 5 رکشوں کی بازیابی میں اپنا حصہ ڈالا۔ یہاں تک کہ رپورٹ کے مطابق اس پلیٹ فارم سے 14 لاپتہ افراد بھی بازیاب ہوئے۔ پبلک سیفٹی میں مرکزی کردار ادا کرنے والے دیگر شعبہ جات میں 14 ایمرجنسی ہیلپ لائن اور میڈیا مانیٹرنگ سینٹر شامل ہیں۔ فروری میں 14 ایمرجنسی ہیلپ لائن کو 3,66,337 کالز موصول ہوئیں۔ ان میں سے تقریباً 2,12,465 کالز جعلی تھیں جبکہ 35,329 کالز اصل ثابت ہوئیں۔ ان کالز پر مزید کارروائی کے لیے ڈسپیچ کنٹرول سینٹر (DCC) کو کہا گیا۔ مزید 23,743 کالز معلومات، مشاورتی خدمات، ٹریفک مینجمنٹ سسٹم اور سٹی ٹریفک پولیس (CTP) سے مدد کے لیے تھیں۔

مزید برآں، PSCA کے میڈیا مانیٹرنگ سینٹر نے فیس و بک و ٹوئٹر سمیت اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بارہا متعلقہ مواد شائع کرکے روڈ سیفٹی کے حوالے سے شعور و آگہی مہمات، ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ای-چالانز جاری کرنے اور 15 ایمرجنسی ہیلپ لائن کے حوالے سے آگہی پھیلائی۔ دوسری جانب، PPIC3 سینٹر نے پنجاب پولیس کے ایک منصوبے Electronic Data Evidence Acquisition درخواستوں پر عمل درآمد کا کام کیا۔ اس ضمن میں اس نے 185 ناقابل معافی جرائم کا ڈیٹا جاری کیا۔ تفتیشی افسران نے 524 ایسے واقعات میں پلے بیک فوٹیج کے ساتھ مدد کی۔ عوامی مسائل کو حل کرنے کے لیے PSCA نے اپنی خدمات 1,305 ریسکیو اور 5,590 ٹریفک سوالات اور ایمرجنسی کالز تک پھیلائیں۔

ای-چالان کے آپریشنز آغاز کے بعد سے شعور میں واضح اضافہ دیکھا گیا ہے۔ صوبائی دارالحکومت کی بڑی سڑکوں پر نصب شدہ LCDs پر ظاہر کردہ ویری ایبل میسیجنگ سروس (VMS) کے ذریعے PSCA کی نظریں شہریوں میں روڈ سیفٹی کے حوالے سے مزید شعور اجاگر کرنے پر ہیں۔ حد رفتار کے متعدد بورڈز، احکامات اور ٹریفک پیغامات بھی اتھارٹی کی جانب سے ظاہر کیے گئے۔ مزید برآں، اتھارٹی مستقبل میں بھی عوامی تحفظ کے لیے اپنی خدمات پیش کرنے سے وابستہ ہے۔ PSCA نے غیر قانونی، فینسی یا جعلی نمبر پلیٹیں استعمال کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے لیے بھی سٹی ٹریفک پولیس (CTP) کے ساتھ تعاون کیا۔ پنجاب پولیس بھی شہر میں امن و امان کے کسی بھی مسئلے کو اس مہم پر کافی مستعد ہے۔ حال ہی میں نیلے رنگ کی ریوولوِنگ لائٹ لگا کر گھومنے والے افراد کو بھی گرفتار کیا گیا کہ جو غیر قانونی سرگرمی کے مرتکب تھے۔ ہائی-انٹینسٹی ڈسچارج لیمپس (HIDs) کے استعمال پر بھی پابندی نے حادثات کی تعداد میں کمی کی۔ LEAs ٹریفک قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کر رہی ہیں۔

شہریوں کے تحفظ کے لیے PSCA کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کو آپ کس نگاہ سے دیکھتے ہیں؟ ہمیں تبصروں میں ضرور آگاہ کیجیے۔ آٹوموبائل انڈسٹری کی مزید خبروں کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.