ٹائر پریشر پر نظر رکھنے والا جدید نظام

0 313

نینو ٹیکنالوجی نے انسان کی زندگی میں ایسا انقلاب برپا کردیا جس کا کبھی بنی نوع نے سوچا بھی نہ تھا۔ جن شعبوں نے اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا ان میں سے ایک گاڑیوں کا شعبہ بھی ہے۔ چیزوں کو مختصر سے مختصر کرنے کے دور میں بننے والی گاڑیوں میں نہ صرف بہتر حفاظتی سہولیات شامل ہوئیں بلکہ اس میں سفر بھی زیادہ آسان ہوگیا۔ اسی کی ایک مثال وہ نظام ہے جو آپ کی گاڑی کے ٹائروں کی حفاظت کرتا ہے اور تھوڑی سی اونچ نیچ ہونے پر آپ کو مطلع کرتا ہے۔ ہم اسی سے متعلق بات کرنے جا رہے ہیں۔

سیموز (CMOS) ٹیکنالوجی کی مدد سے بننے والا ٹائر پریشر مانیٹرنگ سسٹم (ٹی پی ایم ایس) ہر ایک ویل سے متعلق معلومات گاڑی چلانے والے کو فراہم کرسکتا ہے۔ ٹی پی ایم ایس کی موجودہ جدید ترین قسم ڈائریکٹ – ٹی پی ایم ایس ہے جو پہیے کے اندر موجود سینسرز کی مدد سے ٹی پی ایم ایس کے مرکزی ماڈل کو مطلع کرتا ہے۔ پہیے میں لگے سینسرز ہوا کے دباؤ کو حرارت میں تبدیل کرتا ہے پھر ہر ٹائر میں موجود ہوا اور اس کے درجہ حرارت کو دو طرفہ ریڈیو فریکوئنسی کے ذریعے مرکزی ماڈل تک پہنچاتا ہے۔ یہ سینسر بہت کم توانائی استعمال کرتے ہیں اور ان میں لگائی جانے والی بیٹری کئی سالوں تک چل سکتی ہے۔

شروعات میں ٹی پی ایم ایس کو صرف ٹائر پنکچر ہوجانے کی اطلاع گاڑی چلانے والے تک پہنچانے کے لیے بنایا گیا تھا۔ بعد ازاں اس کی افادیت دیکھتے ہوئے اسے گاڑیوں کا لازمی حصہ بنا دیا گیا۔ ماضی میں گاڑیاں تیارکرنے والے ادارے ایک اور طریقہ بھی استعمال کرتے رہے ہیں جسے انڈائریکٹ – ٹی پی ایم ایس کہا جاتا ہے۔ یہ بھی ٹائر میں موجود ہوا کے دباؤ اور اس میں کمی بیشی کا حساب لگاتا ہے لیکن یہ درجہ حرات کے بجائے ٹائر کے گھومنے کی رفتار سے مدد لیتا ہے۔ یہ اے بی ایس / ٹریکشن کنٹرول ماڈل کی مدد سے ایک پہیے کو بطور نمونہ لے کر دیگر پہیوں کے گھومنے کی رفتار کو جانچتا ہے۔ اگر پہیے میں ہوا کم ہوگی تو اسے گھمانے کے لیے زیادہ زور لگانا پڑے گا جو عام طور پر درکار دباؤ سے زیادہ ہوگا، اسی بنیاد پر وہ ٹائر میں ہوا کے دباؤ سے متعلق آگاہ کرتا ہے۔البتہ اس میں کچھ خامیاں بھی ہیں مثلاً ٹائر تبدیل کروانے یا ان میں ہوا بھروانے کے بعد اس نظام کو ہر بار reset کرنا پڑتا ہے۔ اس نظام کا ایک اور بڑا مسئلہ یہ بھی ہے کہ بیک وقت دو ٹائروں میں سے یکساں ہوا نکلنے کی صورت میں مطلع نہیں کرتا۔

ڈائریکٹ – ٹی پی ایم ایس کا نظام یورپ میں گاڑیوں کا اہم حصہ بن چکا ہے لیکن جن گاڑیوں میں یہ دستیاب نہیں وہ بعد از خرید بھی لگوا سکتے ہیں۔ پاکستان میں ٹائر پریشر پر نظر رکھنے والا جدید نظام گاڑیوں کے معیاری سامان فروخت کرنے والوں کے پاس میسر ہے۔ یہ تین پیکجز میں دستیاب ہے:

  • پہلا: پہیوں کے اندرونی کناروں پر لگنے والا سینسر
  • دوسرا: ٹائر میں نوزل (nozzle) کی جگہ لگایا جانے والا سینسر
  • تیسرا: ٹائر کے نوزل (nozzle) کے اوپر لگنے والا سینسر (dust cover کی جگہ)

اپنی گاڑی کے لیے ان میں سے کسی بھی ٹی پی ایم ایس کا انتخاب کرلیں لیکن اصل چیز گاڑی کے دیگر حصوں کی طرح ٹائرز کا بھی خیال رکھنا بھی ہے۔ صرف اسی سے آپ طویل عرصے تک بہتر کارکردگی حاصل کرسکتے ہیں۔ ماحولیاتی مسائل اور چوری ہوجانے کی وجہ سے تیسرا پیکج (نوزل کے اوپر لگنے) زیادہ موزوں نہیں رہتا۔

جب بھی اپنی گاڑی کے ٹائر تبدیل کروائیں ان پر کوٹنگ ضرور کروائیں جس سے ٹائر میں لگے سینسر کے لیے انتہائی خطرناک نمی سے تحفظ ممکن ہوسکے۔ ٹائروں کو خصوصی کومپریسرز سے نائٹروجن بھرنا نمی سے بچانے کے لیے ایک اچھا طریقہ ہوسکتا ہے لیکن پاکستان میں ایسی سہولیات کی دستیابی ایک بڑا مسئلہ رہی ہے۔

تیار شدہ گاڑیوں کے برانڈ خریدنے سے پہلے اس کے بارے میں یقین کرلیں کہ وہ ماحول سے ہم آہنگ اور اچھی شہرت کی حامل ہو۔ اگر ہوسکے تو ایسی گاڑیوں کا انتخاب کریں جن کے ٹائر میں لگے سینسر صرف اسی وقت کام کرتے ہوں جب گاڑی چل رہی ہو۔ اس سے آپ بہت سی توانائی بچا سکیں گے۔ سستے سینسرز بھی مارکیٹ میں دستیاب ہیں لیکن وہ بہت زیادہ توانائی استعمال کرتے ہیں جس سے گاڑی کی بیٹری جلد خشک ہوجاتی ہے اور اس کی وجہ سے سال کے آخر میں بیٹری تبدیل بھی کروانی پڑ سکتی ہے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.