پاکستانی رینو گاڑیاں دیکھ ہی نہیں پائیں گے

0 265

اپڈیٹ:

ہمارے معتبر ذرائع کے مطابق پاکستان میں جن برانڈز کا سب سے زیادہ انتظار تھا، ان میں سے ایک رینو (رینالٹ ) ممکنہ طور پر پاکستان نہیں آ رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق فرانسیسی آٹومیکر نے الفطیم کو پاکستان میں اپنا مینوفیکچرنگ پلانٹ بنانے کے لیے اپنا لائسنس منسوخ کردیا ہے جبکہ دوسری جانب الفطیم نے سرمایہ کاری روک دی ہے۔ PakWheels.com سے بات کرتے ہوئے EDB کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ الفطیم نے باضابطہ طور پر تو کام روک دینے کا اشارہ نہیں دیا، لیکن بظاہر لگتا ایسا ہی ہے کہ وہ اپنے مینوفیکچرنگ پلانٹ کی تعمیر سے مکمل طور پر ہاتھ کھینچ لے گا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ ملک میں اقتصادی عدم استحکام کی وجہ سے ہو رہا ہے یعنی امریکی ڈالرز کے مقابلے میں روپے کی گھٹتی ہوئی قدر کی وجہ سے؛  رینو کی نظروں میں یہ منصوبہ اب ممکن نہیں رہا ہے۔

قبل ازیں:

وزیر خارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے فرانسیسی کار میکر رینو کو ملک میں گاڑیاں بنانے کے منصوبے پر سراہا ہے۔

کمپنی نے گزشتہ سال نومبر میں پاکستان میں گاڑیاں بنانے کے لیے الفطیم کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ الفطیم رینو پاکستان نے اپنے اسمبلی اور مینوفیکچرنگ پلانٹ کے لیے فیصل آباد میں زمین بھی حاصل کرلی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ڈیزائن اور پری انجینئرنگ کام جاری ہے اور ان کی تکمیل کے بعد  پلانٹ کی تعمیر شروع ہوگی۔ جوائنٹ وینچر سالانہ 50,000 گاڑیاں پیدا کرنے کا عہد رکھتا ہے اور مقامی صنعت میں 140 ملین امریکی ڈالرز کی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔

فرانسیسی سفیر مارک باریتی سے ملاقات میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دیگر فرانسیسی اداروں کو سرمایہ کار دوست پالیسیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان میں آنا چاہیے۔ انہوں نے دو طرفہ سرمایہ کاری کے بہاؤ پر اطمینان کا اظہار کیا۔

کمپنی کراچی میں پلانٹ کی تعمیر کا منصوبہ بنا رہی تھی، لیکن چند ناگزیر مسائل کی وجہ سے اتھارٹیز نے سندھ کے بجائے پنجاب میں پلانٹ لگانے کا فیصلہ کیا۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.