حکومت پاکستان نے گزشتہ ماہ کی طرح اس مہینے کا آغاز بھی عوام پر پیٹرول بم گرا کر کیا ہے۔ اس مرتبہ وزارت خزانہ کی جانب سے ڈیزل، پیٹرول، مٹی کے تیل سمیت تمام پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 6 روپے تک اضافے کی منظور دی گئی ہے۔ یہ فیصلہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی سفارش پر کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ چند روز قبل اوگرا نے فی لیٹر پر 3 روپے، ڈیزل پر 10.25 روپے، لائٹ ڈیزل پر 11.72 روپے اور مٹی کے تیل پر 12.74 روپے اضافے کی تجویز پیش کی تھی۔ گو کہ حکام کی جانب سے اوگرا کی قیمتیں بڑھانے کا مشورہ تسلیم کر لیا گیا ہے تاہم اس اضافے میں رد و بدل بھی کیا ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات کی فی لیٹر قیمتیں میں کیے جانے والے اضافے کی تفصیلات یہ ہیں:
- پیٹرول 2.98 روپے
- ہائی-اسپیڈ ڈیزل 5.92 روپے
- لائٹ-ڈیزل: 5.93 روپے
- مٹی کا تیل: 5.94 روپے
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات بالخصوص پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کا اثر دیگر گھریلو اشیا اور ٹرانسپورٹ پر بھی پڑتا ہے۔ یوں مہنگائی کا نا ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔
ماہ فروری سے پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی فی لیٹر قیمتیں یہ ہوں گی:
- پیٹرول: 84.51 روپے (پرانی قیمت: 81.53)
- ہائی-اسپیڈ ڈیزل: 95.83 روپے (پرانی قیمت: 89.91)
- لائٹ-اسپیڈ ڈیزل: 64.30 روپے (پرانی قیمت: 58.37)
- مٹی کا تیل: 70.26 روپے
رواں سال یہ دوسرا موقع ہے کہ جب حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت میں بھی وقت کے ساتھ اتار چڑھاؤ کا سلسلہ جاری ہے۔ ممکن ہے کہ حکومت کی جانب سے حالیہ فیصلہ کا یہی عذر پیش کیا جائے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اب سے کچھ روز قبل وزیر اعظم کے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے انکشاف کیا تھا کہ پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں دیگر تمام ممالک بشمول بھارت، بنگلہ دیش اور ترکی سے بہت کم ہیں۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کاروباری حلقے بشمول اسلام آباد اور لاہور کے ایوان صنعت و تجارت لاہور اس فیصلے پر کیا رد عمل پیش کرتے ہیں۔ پچھلی مرتبہ ایوانان تجارت کی جانب سے حکومتی فیصلے کو شدید تنقید نشانہ بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ اس سے ملک کی معاشی صورتحال پر منفی اثر پڑے گا۔
اس بارے میں اپنی رائے ہمیں بذریعہ تبصرہ پہنچائیں۔