فرانسیسی آٹومیکر رینو (رینالٹ)، 2020ء کے وسط تک پانچ نئی گاڑیاں پیش کرنے کے لیے تیار ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق تمام گاڑیاں مقامی سطح پر اسمبل کی جائیں گی تاکہ مقامی آٹو انڈسٹری کو مضبوط کریں اور پاکستان میں روزگار کی تشکیل میں مدد دیں۔ ادارے کی جانب سے کوئی تفصیل ظاہر نہیں کی گئی کہ پاکستانی صارفین کے لیے کون سی گاڑیاں پیش کی جائیں گی۔ ادارے نے فیصل آباد کے اسپیشل اکنامک زون میں موجود M-3 انڈسٹریل سٹی میں 54 ایکڑ زمین حاصل کر رکھی ہے۔ واضح رہے کہ ادارہ پہلے کراچی میں پلانٹ لگانا چاہتا تھا لیکن حکام کی جانب سے چند مسائل کی وجہ سے اس نے سندھ میں کارخانے کی تعمیر کا فیصلہ ترک کیا اور پنجاب منتقل ہوگیا۔
فرانسیسی آٹومیکر نے پاکستان میں گاڑیاں بنانے کے لیے گزشتہ سال نومبر میں الفطیم کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ الفطیم رینو پاکستان مقامی آٹو انڈسٹری میں 140 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کر رہا ہے اور سالانہ 50,000 یونٹس فروخت کرنے کا عہد رکھتا ہے۔
اب تک ڈیزائن اور پری-انجینیئرنگ کام جاری ہے، اور تکمیل کے بعد پلانٹ میں مینوفیکچرنگ کا آغاز ہو جائے گا۔ توقع ہے کہ پلانٹ رواں سال کی چوتھی سہ ماہی میں کام شروع کردے گا۔
گزشتہ حکومت کی جانب سے پیش کردہ آٹو پالیسی صنعت کے لیے کارآمد ثابت ہو رہی ہے کیونکہ کیا، ہیونڈائی، چنگن، رینو وغیرہ جیسے کئی نئے آٹومیکرز پاکستانی مارکیٹ میں داخل ہو چکے ہیں۔ ان میں سے چند تو مارکیٹ میں گاڑیاں بھی پیش کر چکے ہیں جیسا کہ کیا نے اپنی گرینڈ کارنیول متعارف کروائی جبکہ چند ادارے اگلے چند ماہ میں لانچنگ کریں گے۔
رینو کے الفطیم کے ساتھ تعاون سے ملک میں گاڑیاں متعارف کروانے کے علاوہ گندھارا نسان پاکستان میں ہیوٹی ڈیوٹی ٹرکس درآمد کرنے کے لیے رینو ٹرکس SAS کے ساتھ درآمدی معاہدے پر دستخط بھی کرچکا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے PakWheels.com پر آتے رہیے۔