اُوبر نے 3.1 ارب ڈالرز میں کریم خرید لیا
کریم نے ایک مختصر پوسٹ میں اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی مقابل رائیڈ-ہیلنگ سروس اوبر کے ساتھ مل رہا ہے۔ پوسٹ کچھ یوں ہے:
“ہم اوبر کے ساتھ ایک معاہدہ کر چکے ہیں جو 3.1 ارب ڈالرز میں کریم کو حاصل کرے گا۔ کریم اوبر کی مکمل ملکیت بن جائے گا، آزادانہ حیثیت سے اپنے برانڈ اور سروسز کے ساتھ کام کرے گا۔ کریم اپنا نام، ایپ، برانڈنگ اور وہ سب کچھ برقرار رکھے گا جو آپ کو پسند ہے – ہم آپ کے لیے ہمہ وقت موجود ہیں۔ اپنے تیزی سے اُبھرتے، جواں سال اور متحرک خطے میں، ہم نقل و حرکت پر ٹیکنالوجی کے اثرات اور بہتر خدمات پر انقلابی اثر دیکھ رہے ہیں۔ اوبر کے ساتھ اتحاد خطے میں ٹرانسپورٹیشن کے بنیادی ڈھانچے کو بڑے پیمانے پر بہتر بنانے کی ہماری اجتماعی صلاحیت کو بڑھاتا ہے اور متنوع نقل و حرکت، فراہمی اور ادائیگی کے انتخاب پیش کرتا ہے۔ اوبر نے خطے میں زبردست کامیابی حاصل کی ہے اور ہم مقامی آبادیوں پر مثبت اثرات رکھنے کے یکساں ارادے رکھتے ہیں۔ ہم ان منزلوں کے بارے میں بہت پُرجوش ہیں جو ہم مل کر پا سکتے ہیں ۔
ہم اب بھی کریم ہیں، اپنے ہدف سے تحریک پانے والے – تاکہ زندگیوں کو آسان اور بہتر بنائیں اور ایک ایسا بہترین ادارہ بنائیں جو دوسروں کو متاثر کرے۔”
قبل ازیں:
امریکا کی رائیڈ ہیلنگ کمپنی اوبر مبینہ طور پر 3.1 ارب امریکی ڈالرز میں حریف ادارے کریم کو خرید رہی ہے۔
بلوم برگ کی جانب سے شائع ہونے والی خبر کے مطابق معاہدہ اِس ہفتے حتمی صورت اختیار کرلے گا۔ اوبر 1.4 ارب ڈالرز نقد کی صورت میں دے گا جبکہ کریم کے لیے باقی رقم قابلِ تبادلہ نوٹس کی صورت میں ہوگی جو فی عدد 55 ڈالرز کے حساب سے اسٹاک کی صورت میں ہوگی۔ ماہرین اس معاہدے کو مشرق وسطیٰ کے لیے سب سے بڑے معاہدوں میں سے ایک کی حیثیت دے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ خبروں کے مطابق اوبر اپریل 2019ء میں ابتدائی عوامی پیشکش یعنی IPO کے لیے جا رہا ہے اور اندازہ ہے کہ کمپنی کی ویلیو 120 ارب ڈالرز تک ہو سکتی ہے۔ کریم کے حصص یافتگان کو اس مالی سودے کے قواعد و ضوابط پر ہری جھنڈی دکھانے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ معاملات بغیر کسی مسئلے کے مزید آگے بڑھائے جا سکیں۔
مزید برآں، اوبر کی جانب سے کریم خریدنے کی خۂروں کے علاوہ حال ہی میں پاکستان نے دونوں رائیڈ ہیلنگ سروسز کو جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ، کراچی میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔ COO/ایئرپورٹ مینیجر کے دستخط کے ساتھ باضابطہ انتباہ ہوائی اڈے کی داخلی گزرگاہ پر باآسانی دیکھا جا سکتا ہے، جس میں مندر ذیل انتباہ دیا گیا ہے:
“اوبر اور کریم کی گاڑیوں کا ایئرپورٹ سے مسافروں کا پک اپ اور کار پارکنگ میں داخلہ ممنوع ہے۔ خلاف ورزی کی صورت میں سخت قانونی کارروائی کی جائے گی نیز گاڑی بھی بند کی جائے گی۔” قبل ازیں دونوں رائیڈ ہیلنگ سروسز کو علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ، لاہور کی انتظامیہ بھی پابند کر چکی تھی۔
کریم کے بارے میں:
دبئی میں قائم رائیڈ ہیلنگ سروس کریم 2012ء میں قائژ ہوئی تھی، جو اب دنیا بھر میں 100 سے زیادہ شہروں میں کام کر رہی ہے اور ہر سال لاکھوں افراد کو خدمات فراہم کر رہی ہے۔
اوبر کے بارے میں:
اوبر اپنی ایپ کے ذریعے دنیا میں نقل و حرکت کے طریقے تبدیل کر رہا ہے۔ مسافروں کو انگلی کے محض ایک اشارے پر رائیڈرز سے باآسانی جوڑتے ہوئے ہم شہروں کو زیادہ قابلِ رسائی بنا رہے ہیں، رائیڈرز کے لیے نئے امکانات کھول رہے ہیں اور اپنے پارٹنر ڈرائیوروں اور ٹرانسپورٹ آپریٹرز کے لیے زیادہ کاروباری مواقع پیدا کر رہے ہیں۔ اوبر کی تیزی سے پھیلتی ہوئی عالمی موجودگی لوگوں اور ان کے شہروں کو قریب تر لا رہی ہے اور اس وقت یہ چھ براعظموں کے 77 ممالک کے 600 سے زیادہ شہروں میں اپنی خدمات فراہم کر رہی ہے۔
اوبر اور کریم کے ایک ہو جانے پر آپ کیا سوچتے ہیں اور ہمارے ملک پر اس کے کیا اثرات ہوں گے اس بارے میں نیچے تبصروں میں ضرور بتائیں۔