جمعرات 27 دسمبر 2018ء کو پاکستان تحریکِ انصاف کی حکومت نے ایک اجلاس میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کو مطلع کیا کہ وہ آٹو-ڈیولپمنٹ پالیسی (ADP) 2016-21ء کو بغیر کسی تبدیلی کے جاری رکھے گی۔
اجلاس میں وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت، ٹیکسٹائل، صنعت، پیداوار و سرمایہ کاری عبد الرزاق داؤد نے کہا کہ ADP میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی اور یہ ویسے ہی برقرار رہے گی جیسا کہ مارچ 2016ء میں گزشتہ حکومت نے متعارف کروائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ “ہم ملک میں گاڑیوں کی پیداوار بڑھانے پر توجہ مرکوز رکھیں گے کیونکہ پاکستان بہت بڑا ملک ہے اور یہاں پیداوار کم اور طلب بہت زیادہ ہے۔”
کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان میں 55 سے 70 فیصد پرزہ جات مقامی سطح پر تیار کیے جاتے ہیں۔
سینیٹر ستارہ ایاز نے پاک سوزوکی موٹر کمپنی کو گرین فیلڈ اسٹیٹس دینے کے حوالے سے سوال اٹھایا، جس پر عبد الرزاق داؤد نے کہا کہ پاک سوزوکی موٹر نے اس آٹو پالیسی کے تحت سرمایہ کاری کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس لیے حکومت پاکستان پاک سوزوکی موٹر کمپنی کی مجوزہ 460 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری پر اسے گرین فیلڈ درجہ دے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ “اپنے موجودہ پلانٹ کے ساتھ ساتھ 460 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری سے کمپنی ایک نیا پلانٹ بنانا چاہتی ہے۔”
البتہ مشیر تجارت نے یہ بھی کہا کہ یہ فیصلہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی رضامندی سے کیا جائے گا۔ اگر کسی بھی اسٹیک ہولڈر نے اتفاق نہ کیا تو پاک سوزوکی موٹرز کو گرین فیلڈ اسٹیٹس نہیں دیا جائے گا۔
سرمایہ کاروں کو گرین فیلڈ سرمایہ کاری زمرے کے تحت کسٹمز ڈیوٹی میں 20 فیصد رعایت حاصل ہوگی۔ رزاق داؤد نے یہ بھی کہا کہ گرین فیلڈ اسٹیٹس کے لیے نئی ٹیکنالوجی پر بھی آٹو مینوفیکچررز اور حکومت کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس پالیسی کے تحت جاپان، جنوبی کوریا اور چین سے پاکستان میں تقریباً 1.6 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری ہوگی۔ یہ پالیسی کاریں بنانے والے 13 نئے اداروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی سہولت دے گی کہ جن کی توجہ موٹر سائیکلیں، کاریں اور ٹرک بنانے پر ہوگی۔
انڈس موٹرز کمپنی کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا تھا کہ مناسب پیٹرولیم مصنوعات نہ ہونے کی وجہ سے کمپنی یورو-V گاڑیاں نہیں بنا رہی تھیں۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ ناکافی GDP، گاڑیوں کی دستیابی اور ان کی قیمتوں پر بریفنگ دینے کے لیے اگلے اجلاس میں مقامی کار کمپنیوں کے اعلیٰ عہدیداروں کی موجودگی کو یقینی بنایا جائے۔