مارچ 2020ء میں کاروں کی فروخت میں 71 فیصد اور موٹر سائیکلوں کی فروخت میں 33 فیصد کی کمی

0 5,059

PAMA کے اعداد و شمار کے مطابق مارچ 2020ء میں کاروں کی فروخت میں 71 فیصد اور موٹر سائیکلوں کی سیلز میں 33 فیصد کمی آئی اور یوں پاکستان کے آٹو سیکٹر کو مزید نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ 

پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) نے مارچ 2020ء کے لیے آٹو سیلز کے اعداد و شمار ریلیز کر دیے ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ ملک میں COVID-19 کی وجہ سے لاک ڈاؤن میں آٹو انڈسٹری مشکل حالات سے گزر رہی ہے۔ 

امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے میں آنے والی گراوٹ، حکومت کی جانب سے کئی ایڈیشنل ڈیوٹیز لگانے اور گاڑیوں کی آسمان سے باتیں کرتی قیمتوں کی وجہ سے آٹو سیکٹر پہلے ہی شدید بحران کا شکار تھا۔ 

پاکستان میں کروناوائرس پھیلنے کی وجہ سے لگائے گئے لاک ڈاؤن کے بعد تو حالات اور خراب ہو گئے ہیں۔ ان حالات نے مارچ کے آخری ہفتے میں تقریباً تمام ہی آٹو مینوفیکچررز کو اپنی پروڈکشن عارضی طور پر روکنے پر مجبور کیا۔ 

مالی سال 2020ء کے 9 مہینوں کے دوران سیلز میں پچھلے سال کے پہلے 9 مہینوں کے مقابلے میں 47 فیصد کمی آئی۔ تباہی سے دوچار آٹو انڈسٹری کے لیے اگلے مہینوں میں حالات مزید خراب ہونے کا خطرہ ہے۔ 

آئیے کاروں اور آٹو میکرز کی ہر کیٹیگری میں سیلز کے اعداد و شمار پر ایک نظر ڈالیں۔ 

1300cc اور اس سے زیادہ کی پسنجر کار کیٹیگری میں ہونڈا سٹی اور سوِک کی کُل ملا کر فروخت میں 61 فیصد سے زیادہ کمی آئی ہے کیونکہ مارچ 2020ء میں آٹومیکر صرف 1327 یونٹس بیچ پایا۔ 

دوسری جانب پچھلے مہینے میں سوزوکی سوئفٹ کے صرف 82 یونٹس فروخت ہوئے کہ جس سے سوئفٹ کی سالانہ بنیادوں پر فروخت میں تقریباً 79 فیصد کی کمی آئی ہے۔ 

ٹویوٹا کرولا کو بھی ایک مشکل مہینے کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ اس کی فروخت مارچ 2020ء کے دوران 35 فیصد سے زیادہ نیچے آئی۔ 

مارچ 2020ء میں اس کیٹیگری کی مجموعی سیلز میں پچھلے سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں 56 فیصد کمی آئی۔

1000cc انجن کی گنجائش رکھنے والی پسنجر کارز کی کیٹیگری میں سوزوکی کلٹس کی سیلز کو 68 فیصد کا نقصان پہنچا کیونکہ پاک سوزوکی مارچ 2020ء میں اس کے 710 یونٹس ہی بیچ پایا۔ جبکہ ویگن آر نے ایک مرتبہ پھر بُری پرفارمنس دی اور کمپنی اس ہیچ بیک کے صرف 310 یونٹس ہی بیچ سکی، یوں اس کی سیلز میں تقریباً 90 فیصد کی کمی آئی۔ اس سیگمنٹ میں سالانہ بنیادوں پر 80 فیصد کی کمی دیکھنے کو ملی۔

اس سیگمنٹ میں سوزوکی بولان کی سیلز میں تقریباً 82 فیصد کی بڑی کمی آئی، جبکہ 2019ء میں سب سے ٹاپ-پرفارمنس دینے والی گاڑی کو بھی خراب حالات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ PSMC آلٹو کے 884 یونٹس ہی بیچنے میں کامیاب ہو سکا، جو لانچ کے بعد سے اب تک سب سے کم تعداد ہے۔

مجموعی طور پر کاروں کی فروخت میں مارچ 2020ء میں 70.8 فیصد کی کمی آئی، پچھلے سال کے اسی مہینے میں 19,897 یونٹس کے مقابلے میں اس مرتبہ کُل 5,796 یونٹس کی فروخت کے ساتھ۔ اِس مالی سال ‏2019-20ء‎ کے پہلے 9 مہینوں میں آٹو سیلز میں 47 فیصد کی کمی آئی ہے۔

پاک سوزوکی کو پچھلے میں سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے کیونکہ ملک میں کام کرنے والے تینوں بڑے جاپانی آٹومیکرز میں سب سے زیادہ کمی اس کی سیلز میں آئی ہے۔ اس کی بڑی وجہ 660cc آلٹو کی سیلز میں آنے والی اچانک کمی تھی جو سیلز کے حوالے سے PSMC کی سب سے اہم گاڑی تھی۔ کمپنی پچھلے مہینے میں اپنی کاروں کے صرف 2,673 یونٹس ہی بیچ پایا، جو اپریل 2009ء کے بعد سے اب تک سب سے کم تعداد ہے کہ جب کمپنی نے ایک مہینے میں 2,879 یونٹس بیچے تھے۔ 

سوزوکی کلٹس دوسرے ماڈلز سے اچھا پرفارم کر رہی تھی، لیکن پچھلے مہینے میں اسے بھی 68 فیصد سے زیادہ کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ ویگن آر بھی کمپنی کو سکھ کا سانس نہیں دے سکی جس نے پچھلے مہینے اپنی سیلز میں ایک مرتبہ پھر 90 فیصد کی کمی اور اِس مالی سال کے پہلے 9 مہینوں میں 75 فیصد کی کمی ریکارڈ کی۔ 

660cc آلٹو نے ویگن آر کی مارکیٹ چھین لی ہے، لیکن اسے خود بھی بُرے حالات کا سامنا ہے کیونکہ مارچ 2020ء میں آلٹو کے صرف 884 یونٹس فروخت ہوئے۔ دوسری گاڑیوں بولان، راوی اور سوئفٹ کی سیلز میں بالترتیب 82، 86 اور 79 فیصد کی کمی آئی ہے۔ 

پاک سوزوکی کی مجموعی سیلز میں پچھلے مہینے 73 فیصد کی کمی آئی، جو آنے والے مہینوں میں مزید نیچے جانے کا خطرہ ہے۔

ٹویوٹا انڈس کی اہم گاڑی کرولا کی سیلز میں آنے والی 56 فیصد کمی کی وجہ سے کمپنی کو اپنی مجموعی سیلز میں 50 فیصد کی کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کی SUV فورچیونر کو بھی سیلز میں تقریباً 5 فیصد کی کمی کا سامنا رہا، جس کے 158 یونٹس فروخت ہوئے۔ 

دوسری طرف ٹویوٹا ہائی لکس کو حیران کُن طور پر سیلزمیں 38 فیصد کا اضافہ دیکھنے کو ملا کیونکہ ٹویوٹا انڈس مارچ 2020ء میں ہائی لکس کے 346 یونٹس فروخت کرنے میں کامیاب رہا حالانکہ پچھلے سال کے اسی مہینے میں یہ تعداد 250 یونٹس تھی۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس کے کسٹمرز پر معاشی بحران کا کوئی فرق نہیں پڑا۔

لیکن مارکیٹ ڈیمانڈ میں کمی کی وجہ سے انڈس موٹرز کے لیے آنے والے مہینوں میں حالات ایسے ہی رہنے کا خطرہ ہے۔ اس کے علاوہ کرولا کے 1.3L ویرینٹس کا خاتمہ کرنے اور نئی یارِس کی بکنگ میں تاخیر سے بھی COVID-19 کے حالات میں کمپنی کی سیلز متاثر ہوں گی۔

ہونڈا اٹلس کارز پاکستان لمیٹڈ (HACPL) کو مارچ 2020ء میں اپنی مجموعی سیلز میں 59 فیصد کی کمی کا سامنا رہا جس میں سٹی اور سوِک کی سیلز میں 61 فیصد کمی شامل ہے۔ کمپنی نے پچھلے مہینے صرف 1564 یونٹس بیچے، جن میں سے 1327 یونٹس سٹی اور سوِک کے تھے۔ 

باقی یونٹس BR-V کے ہیں جس کی سیلز میں بھی پچھلے مہینے 34 فیصد سے زیادہ کی کمی آئی۔ مارکیٹ میں ڈیمانڈ کم ہے، جو ظاہر کرتی ہے کہ اگلے مہینے ہونڈا اٹلس کے لیے مشکل ہو سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ لوکل مارکیٹ میں 1.3L اور 1.5L ویرینٹس میں یارِس کی انٹری سے بھی مستقبل میں ہونڈا سٹی کے لیے حالات خراب ہوں گے۔

ٹرکوں اور بسوں کی مجموعی سیلز میں بھی مارچ 2020ء کے دوران 30 فیصد سے زیادہ کی کمی آئی، اس پیریڈ میں 342 یونٹس ہی فروخت ہوئے۔ ٹرکوں اور بسوں کی سیلز میں اس عرصے میں بالترتیب 30 اور 34 فیصد کی کمی آئی۔ مکمل اعداد و شمار نیچے دیکھیں:

اس سیگمنٹ کی ٹوٹل سیلز میں 25 فیصد کی کمی آئی، کیونکہ BR-V نے 34 فیصد سے زیادہ کی کمی کے ساتھ اس زوال میں اپنا حصہ ڈالا۔ فورچیونر کی سیلز میں صرف 5 فیصد کی کمی آئی، جس کے اس عرصے میں 158 یونٹس فروخت ہوئے۔

مارچ 2020ء میں پک اَپ کے سیگمنٹ میں 70 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ اس سیگمنٹ میں ٹویوٹا ہائی لکس اور اسوزوکی ڈی-میکس نے اپنی سیلز میں بالترتیب 38 اور 87 فیصد کا اضافہ دیکھا۔ 

دوسری طرف سوزوکی راوی اور JAC پک اَپ کو سیلز میں بالترتیب 86 اور 84 فیصد کی بڑی کمی کا سامنا رہا۔

ٹریکٹروں کی فروخت میں بھی کمی کاٹرینڈ دیکھنے کو ملا اور مارچ 2020ء میں ان کی سیلز میں پچھلے سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں 48 فیصد کی کمی آئی ۔ میسی فرگوسن اور فیئٹ نے بالترتیب اپنی سیلز میں 33 اور 67 فیصد کی کمی ریکارڈ کی۔

موٹر سائیکلوں کی سیلز کو بھی موجودہ حالات میں ایک مشکل وقت کا سامنا ہے کہ جن کی مجموعی سیلز میں مارچ 2020ء میں 33 فیصد کمی آئی اور 88,103 یونٹس فروخت ہوئے۔ 

اِس مالی سال ‏2019-20ء‎ میں موٹر سائیکلوں کی سیلز میں 11 فیصد کمی آئی ہے، جن کے ملک میں 11 لاکھ 25 ہزار یونٹس فروخت ہوئے ہیں۔ 

اٹلس ہونڈا ملک میں سب سے بڑا موٹر سائیکل مینوفیکچرر ہے جس کی سیلز 23.5 فیصد نیچے آئی۔ اٹلس ہونڈا نے پچھلے سال کے اسی مہینے میں 90,000 یونٹس کی فروخت کے مقابلے میں اِس مرتبہ موٹر سائیکلوں کے صرف 68,870 یونٹس بیچے۔ 

دوسری کمپنیوں جن میں سوزوکی اور یونائیٹڈ شامل ہیں، کی سیلز میں بالترتیب 50 اور 37 فیصد کی کمی آئی۔ دوسری طرف یاماہا نے اس عرصے میں 7.69 فیصد کی کمی دیکھی۔

امکان ہے کہ یہ صورتِ حال مالی سال ‏2019-20ء‎ کے خاتمے تک برقرار رہے گی۔ حکومت پہلے ہی لاک ڈاؤن کو اپریل 2020ء کے اختتام تک بڑھا چکی ہے۔ اس لیے اب بھی یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ معاشی سرگرمیاں کب بحال ہوں گی۔ اِن حالات میں آٹوموبائل سیکٹر میں آہستہ آہستہ ہی ریکوری ہوگی۔ 

آٹوموبائل انڈسٹری کی ایسی ہی خبروں کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیں۔ اپنے کمنٹس نیچے پیش کریں۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.