ملک کی آٹو انڈسٹری واحد شعبہ نہیں ہے جو معاشی غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے۔ پاکستان میں تیل کی صنعت بھی کچھ ایسی ہی صورتحال کا سامنا کر رہی ہے۔ ماہر اقتصادیات عدالرحمٰن کے ٹویٹ کے مطابق جولائی 2023 میں کی ڈیزل کی امپورٹ صفر رہی۔ اس غیر متوقع صورتحال نے پوری صنعت میں ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے جس سے توانائی کے عالمی منظر نامے میں ممکنہ تبدیلیوں کا اشارہ بھی ملتا ہے۔
After many months, 🇵🇰🇵🇰 did not import any diesel in July.
– Economic slowdown: demand down from 22KT per day to 15KT
– Unofficial imports from Iran
Trend is likely to continue in the next few months as well.
— Abdul Rehman (@AbdulRehman0292) August 21, 2023
ڈیزل کی صنعت ہمیشہ اقتصادی سرگرمیوں اور صارفین کی طلب سے جڑی رہی ہے۔ تاہم، حالیہ دنوں میں بدترین قتصادی صورتحال نے ڈیزل کی مانگ پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ اس سے پہلے، ڈیزل کی کھپت حیرت انگیز طور پر 22000 میٹرک ٹن (KT) یومیہ تک پہنچ گئی تھی۔ تاہم، سست روی کی وجہ سے طلب میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، جو فی الحال تقریباً 15000 KT یومیہ ہے۔ طلب میں یہ کمی صنعتوں اور صارفین کو درپیش وسیع تر اقتصادی چیلنجوں کی عکاسی کرتی ہے۔
مزید برآں، ایران سے تیل کی اسمگلنگ بھی اس خبر میں ایک اہم کردار ادا کرتی دکھائی دیتی ہئ کو تشکیل دینے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔
پیٹرول کی ریکارڈ قیمت
گزشتہ ہفتے نگران حکومت نے پیٹرول کی قیمتوں میں 17.50 روپے فی لیٹر اضافہ کیا تھا۔ جس کے بعد پیٹرول کی مجموعی قیمت 290.45 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ اقدام 15 دنوں کے بعد یکم اگست کو ہوا ہے، جب پچھلی پی ڈی ایم کی حکومت نے پیٹرول کی قیمتوں میں 19.95 روپے کا اضافہ کیا ہے۔
اس اچانک اضافے نے غریب عوام پر شدید معاشی اثرات مرتب کیے ہیں۔ جس سے عوام کو بڑھتے ہوئے اخراجات کے بوجھ سے دوچار ہونا پڑا ہے۔ پٹرول کے ان بڑھتے ہوئے نرخوں کا روزمرہ کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو دیکھتے ہوئے معاشرے کے پہلے سے کمزور طبقے کو درپیش چیلنجوں کو بڑھاتا ہے۔