نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے ہائی ویز اور موٹر ویز پر ٹول ٹیکس میں سالانہ اضافے کا اعلان کر دیا ہے اور نئے ریٹس کا اطلاق یکم جولائی 2024 سے ہو گا۔ ایک نوٹیفکیشن کے مطابق نظر ثانی شدہ ٹول ریٹس کا اطلاق نیشنل ہائی ویز، کوہاٹ ٹنل (N-55)، اسلام آباد-پشاور موٹروے (M-1)، لاہور-عبدالحکیم موٹروے (M-3)، پنڈی بھٹیاں-فیصل آباد-ملتان موٹروے (M-4)، ملتان-سکھر موٹروے(M-5) اور ہکلہ-حویلیاں-مانسہرہ موٹروے (E-35)
ہائی ویز پر نئے ریٹس یہ ہیں:
ایم 1 (اسلام آباد – پشاور)
کاروں کے لیے نظرثانی شدہ ٹول ٹیکس 350 روپے ہے جبکہ اس سے قبل یہ ریٹ 240 روپے تھا۔ اسی طرح 12 سیٹر تک ویگن کیلئے ٹول ٹیکس 440 روپے سے بڑھا کر 550 روپے کر دیا گیا ہے۔
لاہور- عبدالحکیم (M3)
اس موٹر وے پر گاڑیوں کا ٹول ٹیکس 390 روپے سے بڑھا کر 500 روپے کر دیا گیا ہے جبکہ ہر قسم کی گاڑیوں کے بڑھائے گئے ریٹس یہ ہیں:
پنڈی-بھٹیاں-فیصل آباد-ملتان (M-4)
کاروں کے لیے M-4 پر ٹول ٹیکس پرانے 510 روپے کی بجائے اب 650 روپے ہوگا۔ دریں اثنا، دیگر گاڑیوں کے لیے مکمل ٹیس یہ ہیں:
ملتان- سکھر (M-5)
اب گاڑی مالکان کو روپے ادا کرنے ہوں گے۔ 900 روپے کی بجائے 1 جولائی 2024 سے 680 روپے، جبکہ باقی بڑھے ہوئے نرخ یہ ہیں:
ہکلہ – ڈی آئی خان (M-14)
مسافر کاروں کے لیے نظرثانی شدہ ٹول ٹیکس 440 روپے سے بڑھا کر 550 روپے کر دیا ہے۔ دوسری گاڑیوں کے لیے ٹیکس میں اضافہ یہ ہے:
حسن ابدال-حویلیاں-مانسہرہ (E-35)
این ایچ اے کے مطابق مسافر کاروں کے لیے نظرثانی شدہ ٹول ٹیکس 130 روپے سے بڑھا کر 180 روپے کر دیا گیا ہے۔ دوسری گاڑیوں کے لیے بڑھے ہوئے ٹیکس کا اس چارٹ میں ذکر کیا گیا ہے۔
تمام شاہراہوں اور مذکورہ بالا موٹرویز کے ٹول ٹیکس میں ہر سال نظر ثانی کی جاتی ہے۔ دریں اثنا، سب سے مشہور لاہور-اسلام آباد (M-2) موٹر وے کے لیے ٹیکس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ تاہم، ٹول ٹیکس M-2 کی شرح عام طور پر اگست میں بڑھ جاتی ہے، اس لیے ہمیں تقریباً ایک ماہ انتظار کرنا پڑتا ہے۔
ہائی ویز اور موٹرویز پر اس نظرثانی شدہ ٹول ٹیکس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا اس سے سفری اخرایات پر اثر پڑے گا؟ کمنٹس سیکشن میں ہمیں بتائیں۔