پیٹرول کی قیمتوں پر نظر ثانی سے قبل وزیر خزانہ شوکت ترین نے پیٹرول کی قیمتیں برقرار رکھنے کا اشارہ دیا ہے۔ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ حکومت پیٹروک کی قیمت 150 روپے فی لیٹر برقرار رکھنے کیلئے 104 ارب روپے فی ماہ سبسڈی کی صورت میں ادا کر رہی ہے۔ موجودہ عالمی نرخوں پر پیٹرول کی اصل قیمت 240 روپے فی لیٹر ہے۔
ترین نے ایوانِ کارکنانِ پاکستان اور نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے زیرِ اہتمام 2022 میں پاکستان کی معیشت کی بحالی اور آؤٹ لک کے موضوع پر ایک سیمینار سے خطاب کیا۔
مہنگائی کا سُپر سائیکل
وفاقی وزیر خزانہ نے ملک مہنگائی کے سُپر سائیکل پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سال 2022 ترقی کا سال ہو گا۔ اس سال حکومت 5 فیصد شرح نمو کی توقع کر رہی ہے اور آئی ایم ایف کا خیال ہے کہ پاکستان کی یہ 5 فیصد شرح نمو 2026 تک برقرار رہے گی۔
شوکت ترین کے مطابق حکومت کے لیے پریشانی کی بات ترقی نہیں بلکہ بڑھتی ہوئی مہنگائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو افراط زر کی شرح 8 سے 10 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔ اور اگر یہ مہنگائی طول پکڑتی ہے تو اس سے عوام مزید متاثر ہوں گے۔
پیٹرولیم کی موجودہ قیمتیں
رواں ماہ کے آغاز میں حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 10 روپے، لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 5 روپے اور مٹی کے تیل کی قیمت میں ایک روپے کی کمی کی تھی۔
پٹرول کی موجودہ قیمت 149.86 روپے فی لیٹر ہے۔
ہائی اسپیڈ ڈیزل کی موجودہ قیمت 144.15 روپے فی لیٹر ہے۔
کیروسین آئل کی موجودہ قیمت 125.56 روپے فی لیٹر ہے۔
لائٹ ڈیزل آئل کی موجودہ قیمت 118.31 روپے فی لیٹر ہے۔
ہم سب جانتے ہیں کہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ نے دنیا کو کس طرح پریشان کر رکھا ہے۔ جنگ کی وجہ سے عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں 100 ڈالر فی بیرل سے بھی بڑھ گئیں۔ جس کے نتیجے میں ہماری مقامی مارکیٹ میں بھی پیٹرول کی قیمتیں 160 روپے فی لیٹر تک پہنچ گئیں۔
شکر ہے کہ حکومت نے قیمتوں کی گزشتہنظرثانی میں نرخوں میں کمی کی۔ لیکن حالیہ نظر ثانی میں کیا ہوگا؟ کیا حکومت یہ بوجھ برداشت کرتے ہوئے خزانے سے کروڑوں روپے ادا کرتی رہے گی؟