ڈیلرز کا بائکس قیمت میں کمی کا مطالبہ
بائکس کی سیلز میں حیران کن طور پر 80 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے جس کے باعث بائک انڈسٹری شدید متاثر ہو رہی ہے۔
اس سنگین صورتحال کا سامنا کرتے ہوئے ڈیلرز نے اب بائیک اسمبلرز اور آٹو پارٹس سیلرز سے درخواست کی ہے کہ وہ کم ہوتی ہوئی سیلز کسٹمرز کی قوت خرید کے اثرات کو کم کرنے کے لیے اپنی قیمتوں کے تعین کی حکمت عملیوں پر نظر ثانی کریں۔
اس مطالبے کی بڑی وجہ پاکستانی روپے کے مقابلے امریکی ڈالر اور پیٹرول کی قیمتوں میں کمی ہے۔ ان دونوں عوامل کے باوجود موٹر سائیکل خریداروں کو ابھی تک کوئی ریلیف نہیں ملا ہے۔
پچھلے اٹھارہ مہینوں کے دوران جاپانی کمپنیوں نے 100 سی سی سے 150 سی سی موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں اضافہ کیا جس وقت امریکی ڈالر کی شرح تبادلہ 334 روپے تھی۔ تاہم، امریکی ڈالر کی قیمت میں بڑی کمی واقع ہوئی ہے موجودہ شرح مبادلہ تقریباً 284 روپے ہے۔ اس کے باوجود بائکس کی قیمتیں اسی ریکارڈ سطح پر برقرار ہیں جو کہ صارفین کیلیے بڑا بوجھ ثابت ہو رہی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ بائکس کی سیلز میں بھی کمی دیکھی جا رہی ہے۔
اس کے علاوہ، خام مال کی قیمت میں بھی کمی آئی ہے، جس سے موٹر سائیکل کی قیمتوں میں فوری کمی ہونی چاہیے۔
ڈیلرز خطرے کی گھنٹی بجا رہے ہیں، اپنے کاروبار پر بڑھتے ہوئے دباؤ پر زور دے رہے ہیں۔ بڑھتے ہوئے آپریشنل اخراجات، بشمول اجرت، یوٹیلیٹی بلز، اور دیگر مختلف اخراجات، موجودہ معاشی ماحول میں برداشت کرنا مشکل ثابت ہو رہے ہیں۔
کرنسی مارکیٹ کی غیر مستحکم صورتحال کے باعث ڈیلرز اس بات پر زور دیتے ہیں کہ امریکی ڈالر کی شرح تبادلہ میں مسلسل اتار چڑھاو نے اسمبلرز کے لیے قیمتوں کو کم کرنے کے بارے میں فیصلہ کرنا مشکل بنا دیا ہے۔