بجٹ 23-2022 – 50 لاکھ سے زائد قیمت کی گاڑیوں پر نیا ٹیکس
اگرچہ وزیر خزانہ مفتاح اسمعیل نے بجٹ تقریر میں اس بارے کوئی بات نہیں کی لیکن فنانس بل 2022 میں گاڑیوں پر عائد کیے جانے والے نئے ٹیکس کے بارے انکشاف کیا گیا ہے۔ فنانس بِل کے مطابق حکومت نے 50 لاکھ روپے سے زائد قیمت والی گاڑیوں پر کیپٹل ویلیو ٹیکس (سی وی ٹی) تجویز کیا ہے۔
کیپٹل ویلیو ٹیکس (CVT) کی شرح
فنانس بل میں بتایا گیا ہے کہ 50 لاکھ روپے سے زائد قیمت کی گاڑیوں پر گاڑی کی قیمت کا 2 فیصد کیپٹل ویلیو ٹیکس (CVT) لاگو کیا جائے گا۔ یعنی کہ 50 لاکھ روپے سے زائد کی قیمت والی گاڑی کے مالکان اس ٹیکس سے زیادہ متاثر ہوں گے۔ جس کے نتیجے میں قیمت میں اضافہ ہوگا۔
مزید برآں، ایسا لگتا ہے کہ CVT فائلرز اور نان فائلرز دونوں پر لاگو ہے اور یہ ممکنہ طور پر ناقابل واپسی ہے۔ مزید یہ کہ ٹیکس ایک خریدار سے دوسرے بیچنے والے کو منتقلی کے وقت بھی وصول کیا جائے گا اور گاڑی کی قیمت میں ہر سال 10 فیصد کمی کی جائے گی۔ خیال رہے کہ CVT اس وقت تک لاگو رہے گا جب تک گاڑی کی مارکیٹ ویلیو 50 لاکھ روپے سے اوپر نہیں رہتی۔
حکومت نے درآمد شدہ گاڑیوں پر بھی CVT تجویز کیا ہے۔ تاہم، فی الحال درآمد پر پابندی عائد ہے، لہذا، یہ اس وقت یہ معاملہ قابل غور نہیں ہے۔
نئے ٹیکس کا گاڑیوں اور کمپنیز پر کیا اثر پڑے گا؟
اگر CVT لاگو ہوتا ہے تو قیمتیں بڑھ جائیں گی اور ٹویوٹا انڈس موٹرز، ہنڈا اٹلس، کِیا لکی موٹرز اور ہیونڈائی نشاط سمیت کمپنیاں متاثر ہوں گی۔ دریں اثنا، ہںڈا سوِک، پروٹون X70، پیجو 2008، کِیا سپورٹیج، ہیونڈائی ٹوسان جیسی کاروں کی قیمتیں ممکنہ طور پر بڑھ جائیں گی۔
بظاہر، یہ ایک اچھی پالیسی نہیں لگتی ہے کیونکہ گاڑیوں کی قیمتیں پہلے ہی پچھلے دو سالوں سے بڑھ رہی ہیں۔ یہ نیا ٹیکس ایک قیمتوں میں مزید اضافے کا باعث بنے گا جس سے صارفین پر بوجھ بڑھے گا۔ دیکھتے ہیں کہ یہ فنانس بِل قومی اسمبلی سے منظور ہوتا ہے یا نہیں۔
مجوزہ ٹیکسوں کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا آپ کو لگتا ہے کہ اس سے قیمتیں مزید بڑھ جائیں گی؟ کمنٹس سیکشن میں اپنے خیالات کا اظہار کریں۔