ایف بی آر نے 50 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی کاروں پر ٹیکس کم کر دیا
رواں ماہ کے اوائل میں حکومت پاکستان نے سالانہ بجٹ 23-2022 پیش کیا۔ نئے بجٹ میں حکومت نے 5 ملین (50 لاکھ) روپے سے زائد مالیت کی گاڑیوں پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔ اس سے قبل فنانس بل نے اسے کیپٹل ویلیو ٹیکس (CVT) کا نام دیا تھا اور مذکورہ قیمت میں آنے والی گاڑیوں کے لیے 2 فیصد کی شرح کا ذکر کیا۔ بعد ازاں، اب فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے فنانس بل 2022 میں ترمیم کرتے ہوئے ٹیکس کی شرح کو 2 فیصد سے کم کر کے 1 فیصد کر دیا ہے۔
کاروں پرعائد کیپٹل ویلیو ٹیکس
کیپٹل ویلیو ٹیکس (CVT) اثاثوں کی قیمت کی بنیاد پر وصول کیا جاتا ہے۔ فنانس بل 2022 کے مطابق پاکستان میں 50 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی تمام گاڑیوں پر 1 فیصد کیپٹل ویلیو ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
دوسری جانب ایف بی آر نے گاڑیوں کی تشخیص کا طریقہ کار بھی بتا دیا ہے۔ پاکستان کے اندر تیار ہونے والی گاڑیوں کی قیمت مینوفیکچرر کی جانب سے مقرر کردہ قیمت پر ہوگی۔
درآمد شدہ گاڑیوں کے لیے، قیمت کا تعین کسٹم حکام کرتے ہیں اور اس میں کسٹم چارجز شامل ہوتے ہیں۔
گاڑی کی نیلامی کی صورت میں، نیلامی کی قیمت کو گاڑی کی قیمت سمجھا جائے گا۔ کسی بھی دوسری صورت میں، گاڑی کو حاصل کرنے، تبدیل کرنے یا بہتر کرنے کے لیے ادا کی جانے والی کل رقم کو گاڑی کی حتمی قیمت کے طور پر شمار کیا جائے گا۔ فنانس بل 2022 میں گاڑیوں کی قدر میں کمی کا حساب بھی لیا جاتا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ مذکورہ گاڑی کی قیمت ( جس قیمت میں گاڑی خریدی گئی ہو) میں ہر سال 10 فیصد تک کمی کی جائے۔
درآمد شدہ گاڑیوں کے لیے ٹیکس کسٹم حکام درآمد کے وقت وصول کریں گے۔ مقامی طور پر تیار کی جانے والی گاڑیوں کی صورت میں مقامی مینوفیکچرر خریدار سے پہلے شیڈول میں بیان کردہ شرح پر فروخت کی قیمت پر ٹیکس وصول کرے گا۔
متاثرہ گاڑیاں اور کمپنیاں
نئے ٹیکس کے تحت قیمتیں بڑھیں گی اور ٹویوٹا انڈس موٹرز، ہنڈا اٹلس، کِیا لکی موٹرز اور ہیونڈائی نشاط سمیت دیگر تمام کمپنیاں متاثر ہوں گی۔ دریں اثنا، ہنڈا سوِک، پروٹون X70، پیجو 2008، کِیا سپورٹیج اور ہیوںڈائی ٹوسان جیسی کاروں کی قیمتیں ممکنہ طور پر بڑھ جائیں گی۔
بظاہر، یہ ایک اچھی پالیسی نہیں لگتی ہے کیونکہ کاروں کی قیمتیں پچھلے دو سالوں سے بڑھ رہی ہیں۔ جس کے بعد یہ نیا ٹیکس صارفین پر بوجھ بڑھائے گا۔
کاروں پر نئے کیپٹل ویلیو ٹیکس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا آپ کو لگتا ہے کہ اس سے قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ کمنٹس سیکشن میں اپنے خیالات کا اظہار کریں۔