نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے لاہور کے لوگوں بالخصوص ڈی ایچ اے، کینٹ اور والٹن روڈ پر باقاعدگی سے سفر کرنے والوں کے لیے خوشخبری سنائی ہے۔ محسن نقوی نے اپنی ایک ٹویٹ میں ان تاریخوں کا اعلان کیا کہ جب کیولری گراؤنڈ انڈر پاس، والٹن روڈ، سی بی ڈی مین بلیوارڈ اور گھوڑا چوک عوامی ٹریفک کے لیے کھول دئیے جائیں گے۔
انہوں نے ٹویٹ میں لکھا، “ابھی والٹن روڈ، کیولری گراؤنڈ انڈر پاس، اور CBD مین بلیوارڈ کا معائنہ کیا – تمام منصوبے تیز رفتاری سے چل رہے ہیں۔ انہوں نے صحیح تاریخوں کا اشتراک کرتے ہوئے لکھا کہ:
- والٹن روڈ: 31 جنوری 2024 تک عام ٹریفک کیلئے کھول دیا جائے گا۔
- کیولری گراؤنڈ انڈر پاس: 26 نومبر 2023 کو 4 دنوں تک کھول دیا جائے گا۔
- 31 دسمبر 2023 کو CBD مین بولیورڈ بھی کھول دیا جائے گا۔
- گھوڑا چوک فلائی اوور 7 دسمبر 2023 تک عوام کے لیے کھول دیا جائے گا۔
Exciting times ahead for Lahoris
Just inspected Walton Road, Cavalry Ground Underpass, and CBD main boulevard – all set Alhmadulillah .Save the dates:
1. Walton Road: Ready to roll by 31st Jan '24
2. Cavalry Ground Underpass: Opening in 4 days on 26th Nov '23!
3. CBD Main… pic.twitter.com/7I4MzgnVWc— Mohsin Naqvi (@MohsinnaqviC42) November 22, 2023
ان منصوبوں پر تعمیراتی کام ستمبر 2023 میں شروع کیا گیا تھا تاکہ اس علاقے میں ٹریفک کو بلا تعطل جاری رکھا جا سکے۔ ان علاقوں خصوصاً کیولری گراؤنڈ چوک کو رش کے اوقات میں بڑے پیمانے پر ٹریفک جام کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور اس سگنل پر گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگ جاتی تھیں۔ اس سے روزمرہ کے مسافروں کے لیے پریشانی اور ماحولیات کو براہ راست خطرہ لاحق ہوتا تھا۔ کیولری میں انڈر پاس کا مطالبہ بھی کافی پرانا تھا اور گھوڑا چوک فلائی اوور پر بھی کچھ عرصے سے منصوبہ بندی جاری تھی۔
والٹن روڈ ڈی ایچ اے اور فیروز پور روڈ کے درمیان ایک بڑا لِنک ہے اور اسے دن بھر بھاری ٹریفک کا سامنا رہتا ہے۔ ان پراجیکٹس کی تکمیل سے، ٹریفک کا بہاؤ بہتر ہوگا، جس سے ملحقہ سڑکوں پر بوجھ کم ہوگا۔ کمپنیوں اور حکام نے ان پر تیزی سے کام کو یقینی بنایا ہے اور انہیں صرف تین ماہ کے عرصے میں مکمل کیا ہے۔
قبل ازیں نگراں حکومت نے کلمہ چوک سے لبرٹی مارکیٹ اور فردوس مارکیٹ تک ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے کے لیے کلمہ چوک انڈر پاس کا منصوبہ مکمل کیا۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ یہ انڈر پاسز اور فلائی اوور مجموعی ٹریفک کو کس طرح متاثر کریں گے؟
کیا آپ کو پچھلے دو مہینوں میں ان منصوبوں کی تعمیر کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے؟ کمنٹس سیکشن میں ہمیں بتائیں۔