معاشی بحران کے باوجود لگژری گاڑیوں کی درآمد کا سلسلہ جاری

0 986

جب ملک معاشی بدحالی کی طرف مسلسل بڑھ رہا ہے، صنعتی شعبے کی تباہی نے برآمدات کو تہہ و بالا کر دیا ہے، غیر ملکی ذخائر ختم ہو رہے ہیں، مقامی اسمبلرز اپنی پروڈکشن بند کر رہے ہیں تو دوسری جانب موجودہ حکومت کے اپنی شاہ خرچیوں میں مصروف ہے۔ تمام تر معاشی بحران کے باوجود حکومت نے لگژری BMW کاریں درآمد کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔

معاشی تجزیہ کاروں، صحافیوں اور ٹیکسٹائل ایکسپورٹڑز حکومت کے اس اقدام پر خوب تنقید کر رہے ہیں۔ اس پورے واقعہ پر روشنی ڈالتے ہوئے علی خضر نے اپنی ٹویٹ میں تمام تفصیلات سے آگاہ کیا ہے۔ ٹویٹ کے مطابق، مارچ میں ڈیلیوری کے لیے پہلی کھیپ کے لیے 65 کاروں کی تصدیق کی گئی ہے۔ 45 کاروں کی ایل سی کھولی گئی ہے اور باقی 20 پر کارروائی جاری ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ دوسرے کھیپ کیلئے (مارچ میں پروڈکشن کے لیے) مزید 100 کاریں بُک ہو چکی ہیں۔ اور کمپنی تیزی سے مزید بکنگ لے رہی ہے۔ وزارت صنعت و پیداوار نے بتایا کہ لگژری گاڑیوں کی بکنگ کے لیے نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔

گزشتہ سال امپورٹ کی گئی لگژری گاڑیاں

حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ واقعہ صرف لگژری BMW کاروں تک ہی محدود نہیں ہے۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت نے 160 مرسڈیز بینز لگژری کاروں کی درآمد کی بھی اجازت دے دی ہے۔ اس صورتحال میں جب ایک طرف مقامی کار اسمبلرز اور آٹو پارٹس بنانے والوں کو خام مال کے لیے بند ایل سیز کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو دوسری جانب 9 ملین سے زائد مالیت کے لیے کھولی گئی ایل سیز ان کی مایوسی میں مزید اضافہ کرتے ہیں۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ موجودہ حکومت نے پچھلے سال بھی ایسا ہی کیا تھا – اشرافیہ کے لیے 60 لگژری گاڑیاں (پراڈو، لینڈ کروزر، مرسڈیز بینز EQE/EQS، BMW iX3) درآمد کی تھیں۔ اس بدترین واقعہ کے بعد، ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز نے کہا کہ اگر کوئی وہم تھا کہ حکومت صنعتی شعبے کے لیے واضح سمت رکھتی ہے، تو اسے اب تک دور کر دینا چاہیے تھا۔

حکومت کی جانب سے لگژری گاڑیوں کی امپورٹ بارے آپ کی کیا رائے ہے؟ کمنٹس سیکشن میں اپنی رائے کا اظہار کریں۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.