روسی پیٹرول پاکستان پہنچنے کے بعد مہنگائی کے ستائے عوام پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کے منتظر تھے لیکن وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اعلان کیا کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی نہیں ہو گی اور 30 جون تک پرانی قیمتیں برقرار رہیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے پٹرول کی بین الاقوامی قیمتوں پر غور کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس سے قبل وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے بار بار کہا کہ سستا روسی تیل ملک میں آنے کے بعد ایندھن کی قیمتوں میں کمی کی جائے گی۔ پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی یہی بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ 2023-24 سے قبل پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کی جائیں گی کیونکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو پیٹرولیم مصنوعات پر دی جانے والی ٹارگٹڈ سبسڈی کے حوالے سے کوئی تشویش نہیں ہے۔
ایندھن کی موجودہ قیمتیں
حکومت نے 31 مئی کو پیٹرول کی قیمتوں میں 8 روپے کمی کی جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمر 262 روپے فی لیٹرسامنے آئی۔ اسی طرح ڈیزل کی قیمتوں میں بھی 5 روپے کی نمایاں کمی دیکھی گئی۔ جس کے بعد ڈیزل کی نئی قیمت 253 روپے فی لیٹر ہے۔
حکومت کی جانب سے تازہ ترین نظرثانی میں پیٹرول کی قیمتوں کو برقرار رکھنے کے فیصلے کے بعد، پیٹرولیم مصنوعات کی موجودہ قیمتیں اوپر بیان کی گئی ہیں۔
پاکستان میں تیل کی فروخت میں نمایاں کمی نے تشویش کو جنم دیا ہے۔ مالی سال 23 کے جولائی سے اپریل تک، کل فروخت 24 فیصد کم ہو کر 13.970 ملین ٹن تک پہنچ گئی۔ سیلز میں کمی کو بنیادی طور پر فرنس آئل اور ڈیزل کی فروخت میں نمایاں کمی قرار دیا جا سکتا ہے۔
حکومت کی جانب سے معاشی مشکلات سے نمٹنے کے لیے تیز ترین اقدامات کے ساتھ ایندھن کی قیمتوں میں کمی صارفین کے لیے امید کی کرن پیدا کرتی ہے۔
پٹرول کی قیمتوں کے حوالے سے حالیہ نظرثانی پر آپ کی کیا رائے ہے؟ کمنٹس سیکشن میں اپنی رائے کا اظہار کریں!