حکومت نے ڈیزل پر لیوی اور مارجن فی لیٹر میں اضافہ کر دیا
اگرچہ حکومت نے پاکستان میں پیٹرول کی قیمت برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم تیل کی صنعت میں بہت ہلچل نظر آتہ ہے۔ گزشتہ چند دنوں میں وفاقی حکومت نے خاموشی سے دو بڑے اقدامات کیے ہیں۔
سب سے پہلے، حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی فروخت پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (OMCs) کے مارجن کو 1.32 روپے فی لیٹر روپے تک بڑھا دیا ہے۔ نیا مارجن 1 دسمبر 2022 سے لاگو ہے۔ حالانکہ 1.32روپے زیادہ نہیں لگتا لیکن یہ آئل مارکیٹںگ کمپنیز کے مارجن میں تقریباً 50 فیصد اضافہ ہے۔ جس کے بعد پیٹرول پر مارجن 4 روپے جبکہ ڈیزل پر 5 روپے فی لیٹر تک پہنچ گیا ہے۔
پیٹرول لیوی میں اضافہ
دوم، حکومت نے ڈیزل کی پیٹرولیم لیوی (PL) میں بھی 12 فی لیٹر روپے کا اضافہ کیا ہے۔ جس کے بعد لیوی 25 روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی ہے جبکہ پٹرول پر لیوی پہلے ہی 50/لیٹر روپے ہے۔ خیال رہے کہ اپنے محصولات کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کے ساتھ معاہدے کے تحت دونوں مصنوعات پر PL میں اضافہ کیا گیا ہے۔
اگرچہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں گر رہی ہیں لیکن حکومت نے اس کا فائدہ عوام تک نہیں پہنچایا بلکہ حکومت اس نے OMCs کے مارجن اور لیوی میں اضافہ کر دیا ہے۔
پاکستان میں ایندھن کی موجودہ قیمتیں
گزشتہ ہفتے وزیر خزانہ اور ریونیو سینیٹر اسحاق ڈار نے بیان دیا تھا کہ حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں تبدیلی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یعنی پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں 224.80 اور بالترتیب 235.30 روپے برقرار رکھی گئی ہیں۔
اس کے برعکس مٹی کے تیل کی قیمت میں 10 روپے جبکہ لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 7.50 روپے کی کمی دیکھی گئی ہے۔ وزیر خزانہ کے بیان کے مطابق کم آمدنی والے علاقوں میں سیلاب کے بعد ہونے والی تباہی کو مدنظر رکھتے ہوئے قیمتوں میں کمی کی گئی ہے۔ نظرثانی شدہ قیمتوں کا نفاذ یکم دسمبر 2022 سے کیا گیا تھا۔
اگرچہ حکومت نے گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے پیٹرول کی قیمت برقرار رکھی ہوئی ہے لیکن بین الاقوامی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو منتقل نہیں کیا گیا جس کا بوجھ مہنگائی کا شکار عوام پر ہے۔
حکومت کے بڑھتے ہوئے OMCs مارجن اور PL کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کمنٹس سیکشن میں اپنے خیالات کا اظہار کریں۔